سینیٹرز کی سوئی نادرن کیجانب سے ہنگو میں گیس پیدا کرنیوالے علاقوں میں ترقیاتی کام اور مقامی لوگوں کو ملازمتیں فراہم نہ کرنے پر شدید تنقید ، چند سو کروڑ روپے خرچ کرکے فاٹا اور خیبر پختونخواہ سمیت بلوچستان غیر ترقیاتی یافتہ علاقوں میں چند یونیورسٹیاں قائم کردیتی تو آج دہشت گردی اور طالبان کے خاتمے کی لئے اربوں روپے خرچ نہ کرنے پڑتے،اپوزیشن

جمعرات 16 جنوری 2014 04:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء) سینیٹرز نے سوئی نادرن کی جانب سے ٹل بلاک ضلع ہنگو میں گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں ترقیاتی کام نہ کرنے اور مقامی لوگوں کو ملازمتیں فراہم نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔اپوزیشن سینیٹرز کا کہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ سوتیلے پن کے سلوک کی وجہ سے شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں حکومت اگر چند سو کروڑ روپے خرچ کرکے فاٹا اور خیبر پختونخواہ سمیت بلوچستان غیر ترقیاتی یافتہ علاقوں میں چند یونیورسٹیاں قائم کردیتی تو آج دہشت گردی اور طالبان کے خاتمے کی لئے اربوں روپے خرچ نہ کرنے پڑتے۔

بدھ کے روز سینیٹر عبدالنبی بنگش کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن سینیٹرز نے مطالبہ کیا کہ گیس اور پیٹرول پیدا کرنے والے علاقوں میں ترقیاتی کام ترجیحی بنیادوں پر کئے جائیں اس کے علاوہ ان یونٹوں میں مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کی جائیں عبدالنبی بنگش کا کہنا تھا کہ ٹل بلاک میں ضلع کرک‘ ہنگو اور کوہاٹ شامل ہیں لیکن سوئی نادرن گیس پائپ لائن صرف ضلع کرک میں معمولی سے ترقیاتی کام کررہی ہے حالانکہ یہ تینوں اضلاع ملکی ضروریات کا پچاس فیصد تیل پیدا کرتے ہیں او جی ڈی سی ایل نے بہت سے نئے کنوؤں کی نشاندہی کرلی ہے لیکن انہیں کھودا نہیں جا رہا یہ لمحہ فکریہ ہے انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں آئل ریفانری کو اٹک منتقل کیا جارہا ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے اس طرح نہیں ہونا چاہیے اس سے احساس محرومی پیدا ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر فاٹا اور خیبر پختونخواہ سمیت بلوچستان کے کم ترقیاتی یافتہ علاقوں میں چند سو کروڑ روپے خرچ کرکے یونیورسٹیاں قائم کردی جاتی تو آج طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ پر اربوں روپے خرچ نہ کرنے پڑتے ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے بھی قومی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قومی اداروں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے جے یو آئی ف کے سینیٹر عبدالغفور حیدری کا کہنا تھاکہ سوئی سدرن گیس پائپ لائن کو کمیٹی میں بلایا گیا تھا اور ان سے بلوچستان کے علاقے قلات کو گیس کی فراہمی پر وعدہ لیا گیا تھا لیکن تاحال اس وعدے پر عمل نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ جن علاقوں سے گیس اور پٹرول نکلتا ہے وہاں پر ماڈل کالونیاں بنانی چاہئیں مسلم لیگ ن کے ایم این اے ایم حمزہ نے بھی کہا کہ حکومت گیس اور پٹرول پیدا کرنے والے علاقوں کے لوگوں کو ترجیہی بنیادوں پر فوری طور پر ملازمتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

(جاری ہے)

اسی طرح ان علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔ بلوچستان کے سینیٹر عبدالرؤف ‘ سعید الحسن مندوخیل ‘ سردار یعقوب خان ناصر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جارہا ہے جو کہ زیادتی ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے بلوچستان سے نکلنے والی گیس سارا ملک استعمال کرتا ہے لیکن بلوچستان کے اپنے علاقے اس سے محروم ہیں حکومت نے سوئی سدرن اور سوئی نادرن کے ہیڈ کوارٹر لاہور میں قائم کر رکھے ہیں۔

جو کہ سراسر زیادتی ہے سینیٹر زاہد خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ ملک کی سترہ فیصد گیس پیدا کرتا ہے لیکن وہ صرف سات فیصد استعمال کرتا ہے اس کے علاوہ حکومت چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے اس پر وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے بتایا کہ ٹل بلاک میں ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو بھیجی جاچکی ہے اور سمری کی منظوری کا انتظار ہے وفاقی حکومت نے آئل ریفانری کیلئے جگہ کے تعین کا معاملہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت پر چھوڑ دیا ہے جس جگہ صوبائی حکومت کہے گی وہیں پر آئل ریفائرنری لگائی جائے گی اسلام آباد اور راولپنڈی میں گیس کے کم پریشر کے حوالے سے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے جی ایم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کمپریسر لگا کر گیس کی کم پریشر کی وجہ بننے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے انہوں نے کہا کہ حکومت قومی اثاثوں کی ترقی کیلئے کوشاں ہے اور اگر سینیٹرز ان کے پاس شکایات لے کر آئیں گے تو وہ اس کا ازالہ کریں گے۔