آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بھکاری نہیں بن گئے ،بطور رکن کوئی بھی آئی ایم ایف کے پروگرام سے استفادہ کرسکتا ہے، اسحاق ڈار،ہم شارٹ ٹرم نہیں بلکہ لانگ ٹرم منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور ہمیں بہتر راستہ چننا ہوگا اسی طرح ملک کو بحران سے نکالا جاسکے گا، رواں برس کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر16ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائینگے ، اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ادائیگی سے متعلق ڈائریکٹری 15فروری کو ہر حال میں شائع کردی جائے گی، اپنے اعزازمیں استقبالیہ سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت

جمعرات 16 جنوری 2014 04:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بھکاری نہیں بن گئے ،بطور رکن کوئی بھی آئی ایم ایف کے پروگرام سے استفادہ کرسکتا ہے،ہم شارٹ ٹرم نہیں بلکہ لانگ ٹرم منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور ہمیں بہتر راستہ چننا ہوگا اسی طرح ملک کو بحران سے نکالا جاسکے گا، رواں برس کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر16ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائینگے ،انہوں نے ٹیکس ڈائریکٹر ی کی اشاعت پر بزنس کمیونٹی کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ادائیگی سے متعلق ڈائریکٹری 15فروری کو ہر حال میں شائع کردی جائے گی۔

وہ بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں کراچی ایوان تجارت وصنعت(کے سی سی آئی)کی جانب سے اپنے اعزازمیں دیئے جانے والے استقبالیہ سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،صدر کراچی چیمبر عبداللہ ذکی،سابق صدر زبیر موتی والا اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب مین گورنر اسٹیٹ بینک یاسین نوار،چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ،ہارون اگر اوردیگر بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن کسی صورت بند نہیں کرینگے اور اس ضمن میں تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھا جائیگا۔تاجروں و صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے سندھ میں پولیس افسران کے تبادلوں کے بعد کراچی آپریشن پر اٹھنے والے سوالات اور اس حوالے سے خدشات سے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سندھ میں محکمہ پولیس میں تبادلوں کے متعلق وزیر داخلہ ہی بہتر بتاسکتے ہیں ،تاہم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے وہ یہ بات واضح طور پر کہہ سکتے ہیں کہ کراچی میں جاری آپریشن کو کسی صورت بند نہیں کیا جائیگا،یہ آپریشن جاری ہے اور جاری رہے گا چاہے اس میں 3سال ہی کیوں نہ لگ جائیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا گھمبیر مسئلہ بجلی کے بحران کا تھا ،جبکہ دوسرا مسئلہ اکنامی اور تیسرا دہشت گردی تھا اور حکومت کا وژن ان تینوں کو بہتر بنانا ہے جو کہ ایک چیلنج ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے قرضوں کی ری شیڈولنگ یا ڈیفالٹ کرنے کے آپشن ہی موجود تھے اور حکومت نے اپنی مدبرانہ حکمت عملی کے تحت ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے،آئی ایم ایف کے پاس جانے سے ہم بھکاری نہیں بن گئے کیونکہ آئی ایم ایف کے رکن کی حیثیت سے یہ ہمارا حق تھا،تاہم ہمیں دوسروں کی محتاجی سے بچنے کیلئے اپنے وسائل میں رہ کر گذارا کرنا سیکھنا ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے اقتدار میں آنے سے قبل ہی زرمبادلہ کے ذخائر 17ارب ڈالر سے گھٹ کر11ارب ڈالر کی سطح پر آگئے تھے جو کہ اب 8ارب ڈالر کی سطح پر ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ان فلوز کی صورتحال آوٴٹ فلوز سے بہتر ہے ،ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ صنعتوں کی شرح نمو میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھا جارہا ہے،ان سب عوامل کے نتیجے میں ہم پر امید ہیں کہ رواں برس کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح 16ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور اگر کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ قابو میں رہا تو زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح 18ارب ڈالر تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

ٹیکس دینے والوں کی ڈائریکٹری شائع کرنے سے متعلق تاجروں و صنعتکاروں کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ڈائریکٹری میں ٹیکس دہندگان کے ایسے کوائف نہیں شائع کئے جائینگے جس سے جرائم پیشہ عناصر کو مدد حاصل ہوسکے،تاہم ٹیکس ڈائریکٹری ہر صورت شائع کی جائیگی،اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ٹیکس ادائیگیوں کی ڈائریکٹری بھی15فروری تک شائع کردی جائیگی،ان کا کہنا تھا کہ 18کروڑ کی آبادی میں صرف ساڑھے آٹھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں اضافے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں تاجروں و صنعتکاروں سے تعاون کی امید کرتے ہیں،وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کی ادائیگی نوٹ چھاپ کر نہیں کی گئی ہے،503ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلئے محض128ارب روپے کے شارٹ ٹرم بانڈز جاری کئے گئے،135ارب روپے چھ ماہ میں حکومتی اخراجات میں کمی کرکے بچائے گئے،20ارب روپے کے ڈیونڈڈ ریکور کئے گئے،138ارب روپے کی ریکوری پبلک سیکٹر سے کی گئی اور59ارب روپے یو ایس ایف فنڈ سے نکالے گئے،اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجلی کے واجبات کی وصولی بہت بڑا مسئلہ ہے، بجلی کی سبسڈی کی مد میں ایک میکانزم تیار کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے پنجاب،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں نے اس ضمن میں رضامندی ظاہر کردی ہے جبکہ سندھ حکومت نے مہلت طلب کی ہے،ان کاکہنا تھا کہ بجلی کی پیداواری لاگت اور قیمت فروخت میں فرق کو ختم کئے بناء گردشی قرضوں کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا،کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جائیکا کو واپس لانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے اور جائیکا نے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے دوسرا ریویو جاری کرنے کے بعد سرکلر ریلوے منصوبے پر غور کا وعدہ کیا ہے،اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں9کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ ہمیں خط غربت کی نئی تشریح کرنے کی بھی ضرورت ہے،یومیہ1ڈالر کے بجائے ڈھائی ڈالر یومیہ کو بنیاد بنانا چاہیئے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تھر میں کول مائننگ منصوبے کا افتتاح عنقریب وزیر اعظم نواز شریف کرینگے جبکہ وزیر اعظم نے تھر کول انرجی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے حکیم محمد سعید کے قتل کے بعد کوئی سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے سندھ میں اپنی ہی صوبائی حکومت کو تحلیل کردیا تھا اور اب بھی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں نہ تو کوئی سمجھوتہ کیا جائیگا اور نہ ہی کسی قسم کی مفاہمت،اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام وفاق سے زیادہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،تاہم صوبے میں امن و امان کے قیام کیلئے وفاق کی جانب سے صوبائی حکومت کی مکمل معاونت کی جارہی ہے ،وفاقی وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ نہ تو آپریشن رکے گا اور نہ ہی اس کی رفتار کم کی جائے گی،سندھ میں پولیس افسران کے تبادلوں اور اس پر رینجرز حکام کے تحفظات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس کا بہتر جواب وزیر داخلہ ہی دے سکتے ہیں ،تاہم وہ یہ بات حتمی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ کراچی آپریشن کسی صورت بند نہیں کیا جائیگا۔