وزیراعظم نواز شریف کی سوات ، مالاکنڈ میں بریگیڈئر لیول کی فوجی چھاؤنی کی منظوری، ضروری نہیں کہ طالبان سے صرف حکومت مذاکرات کرے ،نوازشریف،عمران خان ،مولاناسمیع الحق اورمنورحسن پیشرفت کریں توخوشی ہوگی،وزیراعظم، یوتھ لون سکیم کے قرضے صوبوں میں آبادی کے تناسب سے دیئے جائیں گے، کسی صوبہ کا حصہ دوسرے کو نہیں دیاجائے گا،وزیراعظم نوازشریف کا یوتھ لون سکیم کی سوات میں تقریب سے خطاب، نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 16 جنوری 2014 04:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے دورہ سوات کے دوران سوات ، مالاکنڈ میں بریگیڈئر لیول کی فوجی چھاؤنی کی اصولی منظوری دیدی ہے اور سوات اور مالاکنڈ کے علاقوں کے لیے اس کا اعلان کردیا ہے ۔ جاری پریس ریلیز کے مطابق اس کی منظوری وزیراعظم کو دی گئی اعلیٰ سطحی بریفنگ کے دوران دی گئی اس موقع پر وزیراعظم نے سوات اور مالاکنڈ میں امن اور استحکام کے لیے پاک آرمی کے کردار کی تعریف کی ۔

ادھروزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ ضروری نہیں کہ طالبان سے صرف حکومت مذاکرات کرے ،عمران خان ،مولاناسمیع الحق اورمنورحسن پیشرفت کریں توخوشی ہوگی ۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان ،مولانافضل الرحمن سمیت دیگرسے بھی رابطہ کروں گا۔

(جاری ہے)

فوج نے اے پی سی کے فیصلوں کی توثیق کی اوراسے قبول بھی کیاتھا،فوج چاہتی ہے کہ طالبان مذاکرات کامعاملہ سیاسی قیادت دیکھے ،ہم چاہتے ہیں کہ تمام جماعتیں مل کراس معاملے پرکام کریں۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ یوتھ لون سکیم کے تحت قرضے صوبوں میں آبادی کے تناسب سے دیئے جائیں گے اور کسی صوبہ کا حصہ کسی دوسرے کو نہیں دیاجائے گا،قرضہ کیلئے گارنٹی دو تین ضمانتی مل کر بھی دے سکتے ہیں،قرضہ میرٹ پر جاری ہوگا کسی وزیرمشیر کی کوئی سفارش نہیں چلے گی،درخواست گزار جماعت اسلامی، تحریک انصاف یا جے یو آئی کا ہو جو مستحق ہوگا اسے ہی قرضہ ملے گا۔

وہ بدھ کو یہاں یوتھ لون سکیم کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔تقریب میں مذہبی امور کے وفاقی وزیر سردار یوسف خان،وزیراعظم کے مشیر امیر مقام او ردیگر حکام بھی شریک ہوئے۔وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اج ایسے خطے میں آیا ہوں جہاں امن کے لئے لوگوں نے بہت قربانیاں دیں ۔ سوات اور مالاکنڈ کے عوام نے قربانیاں دیں ، انتظامیہ ، پولیس افواج پاکستان اور عوام نے قربانیاں دی ہیں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔

قوم کے ان سپوتوں جنہوں نے امن بحال کیا پولیس انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ عوام گھر سے بے گھر ہوئے مگر ہمت نہیں ہاری حالات کا مقابلہ کیا ۔ قرضہ سکیم کی سب سے زیادہ ضرورت یہاں کے عوا م کو ہے کے پی کے اور فاٹا کے عوام کو ہے آگے بڑھ کر بھرپور فائدہ اٹھائیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ سکیم کو ہر صوبہ کی آبادی کے ساتھ منسلک کیا ہے کسی صوبے سے درخواستیں کم یا زیادہ آتی ہیں تو زیادہ والے کو زیادہ شیئر نہیں ملے گا صوبے کو آبادی کے مطابق حصہ ملے گا ۔

کچھ حصوں سے درخواستیں کم آئی ہیں ان کا حق دوسروں کو نہیں دینگے اس صوبے کو حق دینگے یہ کمی اگلے مہینے پوری کریں گے آبادی کے تناسب کو گڑ بڑ نہیں کرینگے ۔ مجھے پوری قوم عزیز ہے اس سکیم میں کوئی تمیز نہیں کہ جس کے ماتھے پر مسلم لیگ (ن) لکھا ہوگا اس کو جاری کرینگے اور تحریک انصاف ، جماعت اسلامی جو میرٹ پر آئے گا اسے پہلے قرضے ملے گا الیکشن کے بعد ساری قوم ہماری ہے ۔

اللہ نے ہمیں فتح دیدی تو قوم اپنی ہے اس میں سب جماعتیں شامل ہیں یہ سارے قوم کے بچے بچیاں ہیں اور وزیراعظم کا فرض ہے کہ ان کی ذمہ داری اپنے کندھے پر لیں۔وزیراعظم نے کہا کہ رنگ نسل ، مذہب یافرقہ کی کوئی تمیز نہیں ہمارے لئے سب ایک ہیں کسی کی سفارش نہیں چلے گی نہ نواز شریف کی نہ کسی اور وزیراعظم یا مشیر کی جو مستحق ہے اسے حق ملے گا انصاف یہی کہتا ہے کہ حکمران کو انصاف کا دامن نہیں چھوڑنا چاہتے اقتدار رہتا ہے یا نہیں انصاف کو ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے ۔

میں نے سوات میں کوئی ایسا وعدہ نہیں کیا تھا مردان ، صوابی مالاکنڈ اور دیر سے لوگ یہاں آتے ہیں پہلے عام لوگوں کی رسائی بینکوں تک نہیں تھی عوام اصل روح میں ملک کی نوجوانوں کو پہلے آج تک قرضہ نہیں ملتا تھا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ آپ کی شنوائی ہورہی ہے اب کسی بینک میں قدم رکھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ قرضہ ملے گا ہمارا بھی کوئی پرسان حال ہوگا یہ بینک صرف بڑے لوگوں کے لئے نہیں چھوٹے چھوٹے کام کرنے والے نجوانوں ے بھی ہیں کسی خاص شخصیت یا طبقے کے بینک نہیں ۔

بینک پہلے بڑے لوگوں کے لئے مخصوص تھے یہ اٹھارہ کروڑ عوام کا پیسہ ہے ہمت سے کام لیں کمر باندھیں اور حق کو استعمال کریں دوسروں کے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں دیکھیں کس طرح پاکستان ترقی کی بلندیوں تک پہنچتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں خطے میں دوسرے ملک آگے چلے گئے ہمسائیہ ملک میں 1200ارب کے قرضے دیئے گئے پاکستان میں صرف تین ارب کہاں یہ موازنہ ہے؟ چین ، برطانیہ ، فرانس امریکہ جرمنی جاپان کو دیکھیں 80فیصد جی ڈی پی میں حصہ ڈالنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ادارے ہیں پاکستان میں کوئی نوجوانوں کو آگے نہیں آنے دیتا 1999ء میں بھی سکیم پر کام کیا تھا مگر نافذ نہ کرسکے اب حکومت میں ان کے چھ ماہ میں سکیم نافذ کردی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ضمانت کی شرائط نرم کی ہیں ماں باپ بھی گارنٹی دے سکتے ہیں اگر درخواست گزار گارنٹی نہیں دے سکتا تو تین چار افرادبھی گارنٹی دے سکتے ہیں 15گریڈ کا کوئی بھی افسر جس کی مدت 8سال باقی ہو وہ بھی گارنٹی دے سکتا ہے ۔قرضہ سکیم کو سود سے پاک کرنے اور دیگر مطالبات پر وزیراعظم نے یقین دلایا کہ حکومت متعلقہ بنکوں او ردیگر حلقوں سے صلاح مشورہ کے ساتھ مزید سہولیات دے گی اور وہ خود اس سکیم کو مانیٹر کررہے ہیں تاکہ اسے بہتر سے بہتر بنایا جا سکے اس حوالہ سے کئی اجلاس ہوچکے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔