خبردار، ہوشیار!۔۔۔۔۔ زیادہ وصولی، کم لوڈشیڈنگ، جنوری کے بعد سے بجلی کی تقسیمی کمپنیوں کے علاقوں میں لوڈشیڈنگ محصولات کے تناسب سے ہوگی،ٹیکس دہندگان میں اضافہ کیلئے مارچ تک ایف بی آر کی طرف سے 75 ہزار نوٹس جاری کریگا، سال کے اختتام تک پی آئی اے کے 26 فیصد حصص سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کا عمل مکمل کرنے کا فیصلہ، یہ فیصلے آئی ایم ایف سے معاہدے کی روشنی میں کئے گئے ہیں،ذرائع،معاہدے کے تحت پاکستان قرضہ کی دو قسطیں حاصل کرچکا ہے

پیر 13 جنوری 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13 جنوری ۔2014ء)حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوری 2014ء کے بعد بجلی کی تقسیمی کمپنیوں(ڈسکوز) کے علاقوں میں لوڈشیڈنگ محصولات کے حصول کی بنیاد پر ہوگی جبکہ مارچ تک ایف بی آر کی طرف سے 75 ہزار نوٹس جاری کئے جائیں گے جن کی بنیاد پر ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور سال کے اختتام پر پی آئی اے کے 26 فیصد حصص سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

یہ فیصلے بین القوامی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہونے والے معاہدے کی روشنی میں کئے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی قرضہ کے طور پر دو قسطیں حاصل کرچکا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے طے شدہ معاہدے کے تحت مارچ 2014ء کے اختتام تک سٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کیلئے قانون سازی مکمل کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ستمبر 2014ء تک ڈیپازٹ پروڈکشن فنڈ ایکٹ نافذ کیا جائے گا۔

دسمبر 2014ء تک پی آئی اے کے 26 فیصد حصص فروخت کئے جائیں گے اور حصص لینے والی کمپنی کو اس کا انتظامی کنٹرول بھی حوالے کردیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت مارچ 2014ء کے اختتام تک 75 ہزار افراد کو ٹیکس جمع کرانے کے حوالے سے ابتدائی نوٹس دئیے جائیں گے اور ان میں سے 75 فیصد کے ٹیکس کا جائزہ لیا جائے گا اور اطمینان نہ ہونے پر 60 روز میں انہیں دوبارہ نوٹس دئیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق جون 2014ء تک مالیاتی خسارے میں کمی کیلئے ہر قسم کی مراعات اور استثنیٰ ختم کردئیے جائیں گے۔ مارچ 2014ء تک مختلف اداروں کی نجکاری کیلئے مالیاتی مشیر مقرر کرنے کا مرحلہ طے ہوگا جس کے بعد ۹ ماہ میں ان اداروں کی نجکاری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر پی آئی اے کے 26 فیصد حصص کیساتھ ساتھ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق جنوری کے بعد سے تمام بجلی کی تقسیمی کمپنیوں کو ریونیو کے مطابق لوڈشیڈنگ کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا اور جس کمپنی کی آمدنی کم ہوگی وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ اور زائد آمدنی والی کمپنی کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہوگا۔ واضح رہے کہ پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے حالیہ پریس کانفرنس میں بھی اعلان کیا تھا کہ محصولات اکٹھے کرنے والی کمپنیوں کے علاقوں میں بھرپور لوڈشیڈنگ کی جائے گی۔