وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کی گاڑی پر خودکش حملہ،6 سکیورٹی اہلکار جاں بحق ،دو زخمی، امیر مقام حملے میں محفوظ رہے، چھٹا حملہ ہے ،اللہ کا احسان ہے مجھے بچالیا ،افسوس میرے سکواڈ کے اہلکار شہید ہوگئے ،امیرمقام ،پشاور میں گاڑی پر فائرنگ سے این پی رہنماء سمیت تین افراد جاں بحق،کالعدم تحریک طالبان نے امیر مقام اور میاں مشتاق پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

پیر 13 جنوری 2014 07:44

شانگلہ/الپوری(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13 جنوری ۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں چھ سکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے جبکہ امیر مقام حملے میں محفوظ رہے،زخمیوں کو الپوری ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔صدر ممنون حسین، وزیراعظم محمد نوازشریف، وزیراطلاعات پرویز رشید اور دیگر وزراء نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے جبکہ امیر مقام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی آوازدبانے کی ہر سازش کو ناکام بنادیں گے اور زندگی کے آخری سانس تک سچ کا علم بلند رکھیں گے۔

اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز مسلم لیگ (ن) کے راہنماء اور وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام شیڈول کے مطابق شانگلہ میں پورن سے اپنے آبائی گاؤں مارتونگ آرہے تھے جہاں پر انہوں نے دو فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرکے صلح کروائی تھی لیکن آبائی گاؤں سے دس کلومیٹر دور جیسے ہی امیر مقام کا قافلہ پہاڑی علاقے میں پہنچا تو وہاں پر ایک گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے گاڑی امیر مقام کی گاڑی کیساتھ ٹکرانے کی کوشش کی لیکن خودکش حملہ آور نے گاڑی امیر مقام کی گاڑی کی بجائے قافلے کی سکیورٹی پر مامور پولیس موبائل سے ٹکرادی جس کے نتیجے میں چھ پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے جن کی شناخت لیاقت‘ فضل حیات‘ آصف اور جعفر قاری کے نام سے ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ایک دھماکے کے بعد سڑک کنارے نصب بم بھی دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں امیر مقام خود محفوظ رہے لیکن ان کی گاڑی کو جزوی طو پر نقصان پہنچا۔ ذرائع نے بتایا کہ زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے کے بعد امیر مقام نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ شانگلہ دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں جن میں سکیورٹی پر مامور چھ اہلکار شہید ہوگئے۔

دھماکہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوں گے اور وہ اپنی جدوجہد اور سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ امیر مقام نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ان کی آواز کو دبادیا جائے اور چھ مرتبہ ان پر حملہ کیا گیا ہے لیکن اللہ نے جان بچالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو پیغام دیتے ہیں کہ آخری سانس تک حق اور سچ کی بات کرتے رہیں گے اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت دو ذاتی محافظ بھی شہید ہوئے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی نائب صدر اور وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ مجھ پر یہ چھٹا حملہ ہے ،اللہ کا احسان ہے کہ بچالیا مگر افسوس کہ میرے سکواڈ کے اہلکار شہید ہوگئے ، دہشت گرد مجھ پر حملہ کرکے ہمارے حوصلہ پست نہیں کرسکتے ہمیشہ قوم کی خدمت کی ہے کرتا رہونگا ،دہشت گردوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے ۔

، دہشت انسان نہیں درندے ہیں اور مجھے اپنے شہید اہلکاروں پر ناز ہے اور اُن کیلئے دعاگوں ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سوات میں اپنے قافلے پر ہونیوالے بم حملے کے بعد فرانسیسی خبررساں ادارے کو انٹرویو اور صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ میں مارتونگ ایک جرگہ کیلئے جارہا تھا کہ شرپسندوں نے حملہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں کی کاروائی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میری آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اور دہشت گردی ملک کیلئے ناسور بن گئی ہے سچ بولتا ہوں اور آخری سانس تک سچ کا ساتھ نہیں چھوڑونگا۔امیر مقام کا کہنا تھا کہ میں اپنی زندگی بچنے پر اللہ کا شکر گزار ہوں،مجھے اپنے لوگوں کے جانی نقصان پر افسوس ہے جو میری حفاظت پر مامور تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ علاقے میں 15گاڑیوں کے ایک قافلے کے ہمراہ سفر کر رہے تھے جو کہ مقامی انتخابات کیلئے مہم کا حصہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مجھ پر پہلا حملہ نہیں ہے،یہ چھٹا حملہ ہے لیکن میں اپنی سیاسی سرگرمیاں انجام دینے سے خوفزدہ نہیں ہوں گا۔ امیرمقام نے کہا کہ انہوں نے پائلٹ کار کا ملبہ اور انسانی اعضاء کے ٹکڑے اس سے گرتے ہوئے دیکھے۔مقام نے کسی کا نام نہیں لیا کہ جس کے متعلق وہ سمجھتے ہیں کہ بم دھماکے میں ملوث ہوسکتا ہے،تاہم کہا کہ ایسے لوگ ہیں جو سچائی کو برداشت نہیں کرسکتے اور وہ سچائی کی زبان کو خاموش کرنا چاہتے ہیں،جولائی 2011ء میں وادی سوات میں ایک بچے سمیت6افراد ایک خود کش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے،جہاں مقام ایک عوامی جلسے سے خطاب کرنے والے تھے۔

پاکستانی طالبان اور القاعدہ نیٹ ورک سے منسلک دیگر شدت پسند تنظیموں کا ملک کے شمال مغرب میں کنٹرول ہے،بالخصوص افغان صدر پر واقع نیم خودمختار علاقوں میں۔ دوسری جانب پشاور میں گاڑی پر فائرنگ سے این پی کے رہنماء سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور کیبڈھ بیر کے علاقے ماشو خیل میں اتوار کے روز نامعلوم افراد نے اے این پی کے رہنماء میاں مشتاق کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی فائرنگ سے میاں مشتاق سمیت ان کے ڈرائیور اور دوست جاں بحق ہوگئے۔

ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔ جبکہ کالعدم تحریک طالبان نے مشیر وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما انجینئر امیر مقام اور اے این پی کے رہنما میاں مشتاق پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک طالبان کی طرف سے جاری ایک بیان میں شانگلہ میں وزیراعظم کے مشیر امیر مقام پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے ، اس حملے میں6 افراد جاں بحق ہوئے تھے،دوسری جانب پشاور کے علاقے بڈبیر میں عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنما میاں مشتاق پر بھی حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے،اس حملے میں3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔