مشرف پر غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا، خصوصی عدالت،خصوصی عدالت کے پاس ملزم کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر نے کا اختیا ر ہے ، قانون میں کوئی سقم نہیں، اگر کہیں کوئی کمی ہے تو وہاں عمومی اور ریاستی قوانین کا اطلاق ہو گا،،عدالت کا فیصلہ،16جنوری کو پرویز مشرف کی طلبی کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست بھی مسترد

ہفتہ 11 جنوری 2014 07:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جنوری۔2014ء)سابق آمر صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے الزمات کے تحت قائم سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعات کے اطلاق سے متعلق مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری مقدمے میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوگا اورعدالت ملزم کے ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری کرسکے گی،اگر ملزم عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہوا تو وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

دوسری جانب پرویز مشرف کے وکلاء کی جانب خصوصی عدالت کے 09جنوری کے فیصلے کے مطابق16جنوری کو پرویز مشرف کی طلبی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کو بھی خصوصی عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ اپنے فیصلہ میں ترمیم یا اس پر نظرثانی کرے ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں سابق صدر پرویز مشرف کیے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس طاہر صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل رکنی رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی زیر صدارت ہوئی۔

اس موقع پر خصوصی عدالت کے سربراہ نے بدھ 08جنوری کو فریقین کے وکلاء کے دلائل کے بعد مقدمہ میں ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے حوالے سے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ خصوصی عدالت کی کارروائی میں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوگا اور عدالت کے پاس ایسے تمام اختیارات موجود ہیں جن کے تحت مقدمہ میں ضابطہ فوجداری کی دفعات کا اطلاق ہوگا۔

ان اختیارات کے تحت خصوصی عدالت ملزم پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے وارنٹ جاری کرسکے گی۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں جہاں کہیں بھی سقم پایا گیا وہاں ضابطہ فوجداری کا قانون لاگو ہوگا جس کے تحت عدالت ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ خصوصی عدالت کے قانون میں کوئی سقم نہیں، اگر کہیں کوئی کمی ہے تو وہاں عمومی اور ریاستی قوانین کا اطلاق ہو گا۔

اس سے قبل پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے عدالت میں دلائل دیئے گئے تھے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں کہیں بھی گرفتاری کالفظ شامل نہیں ہے اس لئے خصوصی عدالت ان کے موکل کو گرفتار کرنے کا حکم جاری نہیں کرسکتی تاہم عدالت نے 2 روز پہلے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ وکلائے صفائی کی درخواستوں اوراعتراضات سے لگتا ہے کہ خصوصی عدالت کوکوئی اختیارات حاصل نہیں اوراس کادائرہ کار بھی بہت محدود ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کو مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے حوالے سے مختلف مقدمات کاحوالہ بھی دیا تھا۔ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ خصوصی عدالت ایکٹ کی دفعہ 13 میں کہا گیا ہے کہ اس پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہو گا۔ وکلائے صفائی کے رکن ڈاکٹرخالد رانجھا نے کہاکہ پرویزمشرف کاٹرائل صرف ملٹری کورٹ میں کیاجاسکتاہے دوسری کوئی عدالت اس کا ٹرائل کرنے کی مجاز نہیں۔

یاد رہے کہ سابق فوجی صدر نے اْن کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کی تشکیل اْس کے دائرہ سماعت کا اختیار اور اس مقدمے میں چیف پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے خلاف تین درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔بدھ کو اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نہ صرف آئینی ہے بلکہ اس کو فوجداری دفعات کے تحت مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھانے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے سربراہ فیصل عرب نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا اس مقدمے میں ضمانت کی کوئی گْنجائش ہے یا اس پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے جس پر چیف پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون میں ملزم کے وارنٹ جاری کرنے اور اْسے عدالت میں پیش کرنے سے متعلق طریقہ کار دیا گیا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت جرائم کو ضابطہ فوجداری کے تابع کیا گیا ہے۔

اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ غداری کا مقدمہ بھی ضابطہ فوجداری کے تحت ہی آتا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ1976کے ایکٹ کے تحت جہاں خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں وہیں اسی ایکٹ ہی کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتیں عمل میں لائی گئی ہیں اور غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے کے تشکیل دی جانے والی عدالت کا ایکٹ بھی اسی نوعیت کا ہے۔پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ خصوصی کورٹ ایکٹ کے تحت تشکیل پانے والی عدالت کو ضابطہ فوجداری کے تحت اختیارات اس کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

پرویز مشرف کی صحت سے متعلق اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ اس ضمن میں تحریری جواب داخل کراوئیں گے جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ زبانی دلائل ہی کافی ہیں۔ دوسری جانب جمعہ 09جنوری کو خصوصی نے سابق صدر کو میڈیکل کی بنیاد پر استثنی دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں حکم دے رکھا ہے کہ 16جنوری کو پرویز مشرف خصوصی عدالت میں پیش ہوں جس کے خلاف جمعہ کے روز پرویز مشرف کے وکلاء نے حکم امتنی کی درخواست دائر کرتے ہوئے خصوصی عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت پہلے سے دائر درخواستوں پر فیصلے تک مذکورہ فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرے۔

تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ خصوصی عدالت کے پاس یہ اختیار نہیں وہ اپنے کسی فیصلے میں ترمیم یا اس پر نظر ثانی کرے ۔خصوصی عدالت اپنے فیصلے میں محض ٹائپنگ کی غلطی درست کر سکتی ہے۔