یو ٹیوب پر قابل اعتراض مواد روکنے کیلئے جہاں حکومت نے فلٹر لگایا ہے وہاں آپریٹر نے نہیں لگایا اور جہاں آپریٹر نے لگایا ہے وہاں حکومت نے نہیں لگایا ،انوشہ رحمان،ہماری کوشش ہے کہ یو ٹیوب کو کھول سکیں یہ مواد پہلے ایچ ٹی پی پی کے ذریعے نظر آتا تھا اب ایچ ٹی پی پی ایس کے ذریعے بھی نظر آنا شروع ہو گیا ہے،وزیر مملکت کا سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بیان

جمعہ 10 جنوری 2014 03:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)ذیلی کمیٹی سینیٹ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے بتایا کہ جن ممالک میں وہاں کی حکومتوں نے یو ٹیوب پر قابل اعتراض مواد کو روکنے کیلئے فیلٹر لگایا ہے وہاں آپریٹر نے فلٹر نہیں لگایا اور جہاں آپریٹر نے فلٹر لگایا ہے وہاں حکومت نے فلٹر نہیں لگایا ۔

ہماری کوشش ہے کہ یو ٹیوب کو کھول سکیں یہ مواد پہلے ایچ ٹی پی پی کے ذریعے نظر آتا تھا اب ایچ ٹی پی پی ایس کے ذریعے بھی نظر آنا شروع ہو گیا ہے ۔ایچ ٹی پی پی ایس کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔ اس کو بلاک کرنے سے معلوماتی اور ضروری مواد بھی متاثر ہو سکتا ہے جس سے ویب سائید استعمال کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہو گا۔

(جاری ہے)

14میں سے تیرہ مسلم ممال میں لوکل ٹیکنالوجی کے ذریعے فیلٹر استعمال کر کے قابل اعتراض مواد کی شناخت کیلئے وارننگ پیج نظر آ جا تا ہے ۔

گوگل کے نمائندے مائکل نے کمیٹی کو بتایا کہ گوگل کے ذریعے پاکستان میں یو ٹیوب کی سہولت فراہم کرنے کا وقت متعین کرنے کیلے آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ گوگل کی واننگ پیج پر عمل درآمد کیلئے حکومت نے پہلے بھی تجویز دی تھی ۔ کنوینر کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ قابل اعتراض مواد پہلے پی ٹی اے شناخت کریگی گوگل وارننگ جاری کریگا لیکن پھر بھی اس شناخت کی ذمہ داری پی ٹی اے نے ہی پوری کرنی ہے ۔

گوگل کی طر ف سے وارننگ پیج کی پیشکش کو قبول کر کے عمل کیا جائے ۔ مجھے پورا اعتماد ہے کہ پی ٹی اے اور وزارت کی کوششوں سے بہتری آئیگی اور کہا کہ انٹر منسٹریل کمیٹی میں شفافیت نہیں کل یہ کمیٹی کسی بھی سیاسی جماعت کی ویب سائٹ بلاک کر سکتی ہے ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ وزارت کی مشکلات کے حل کیلئے اور پی ٹی اے کے قوانین کو مزید بہتر بنانے کیلئے کمیٹی مدد گار ثابت ہوگی ۔

لوکلائزیشن ہی اس کا حل ہے یو ٹیوب بند کرنا زیادتی ہے جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ ایک شخض میں وہ طاقت نہیں ہوتی جو مل کر کام کرنے میں آتی ہے ۔ ہم سب ملکر مسئلے کا حل تلاش کر سکتے ہیں وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ قابل اعتراض مواد کی شنات صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دوسرے مذاہب کے جذبات کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔ وفاقی سیکریٹری اخلاق احمد تارڈ نے کہا کہ قابل اعتراض مواد کی شناخت کیلئے وزارت آئی ٹی فورم نے ہی مواد کے بارے میں درست یا غلط ہونے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت مذہبی امور یہ کام سرانجام دے ۔

پی ٹی اے کے چیئر مین اسماعیل شاہ نے آگاہ کیا کہ 2005میں بعض قابل اعتراض کارٹونوں کی وجہ سے لوگ عدالتوں میں گئے ۔ عدلیہ کے حکم کے تحت اس وقت کے وزیر اعظم نے انٹر منسٹریل کمیٹی قائم کی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں آج کل کے ہر روز تبدیل ہونے والے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ہمیں بھی جرات کے ساتھ قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہونگے ۔ کمیٹی نے انٹر منسٹریل کمیٹی کو زیادہ شفاف اور مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ۔

متعلقہ عنوان :