مشرف کو سابق چیف جسٹس افتخار حسین نے 3 سال کیلئے آئین میں ترمیم کا اختیار دیا تھا،چودھری شجاعت ،آرمی چیف کو غدار کہنے پر سیاچن میں بیٹھا فوجی کیا سوچے گا اور کسی فوجی کا بیٹا سویلین کلاس فیلو کو کیا جواب دے گا، یوتھ لون سکیم اچھی ہے ،مہنگائی سمیت تمام قومی مسائل پر سیاسی جماعتوں سے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 10 جنوری 2014 03:16

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ 12 اکتوبر 1999ء کے اقدام کے بعد افتخار حسین چودھری نے سپریم کورٹ کے سینئر جج کی حیثیت سے تین سال کیلئے اسلامی دفعات کے سوا آئین میں ترمیم کا اختیار دیا تھا۔ نہوں نے اس امر کا اظہار میڈیا کے سوالات کے جواب میں کیا۔ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی پر آرمی چیف کیلئے غدار کی بجائے آئین شکن یا کوئی اور لفظ استعمال کرنے کیلئے سینیٹ میں پیش کردہ اپنی آئینی ترمیم پر زور دیتے ہوئے اس سلسلہ میں تین مثالیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک تو سیاچن میں بیٹھے فوجی/ سپاہی کو جب یہ پتہ چلے گا کہ اس کا سپہ سالار غدار ہے تو اس پر کیا گزرے گی کیونکہ اسے آئینی دفعات کو آگے پیچھے کرنے کا کیا پتہ اس کے نزدیک تو غداری کا مطلب دشمن سے مل جانا ہے اور دشمن کا ایجنٹ ہونا ہے اس لیے ہ اس بات کو کیسے برداشت کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس طرح جب دو کلاس فیلو بچوں میں سے سویلین کا بچہ فوجی کے بچے سے کہے گا کہ اس کے باپ کا باس غدار ہے تو وہ کیا جواب دے گا؟ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون ملک کسی پاکستانی کو اس کے آرمی چیف کے غدار ہونے کا طعنہ ملے گا تو اس کی کیا کیفیت ہو گی؟ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کے یوتھ بزنس لون پروگرام کو اچھا پروگرام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی صاحبزادی مریم نواز کو اس کا سربراہ مقرر کیا ہے جو پوری محنت اور ایمانداری کے ساتھ اس کو چلانے کی کوشش کریں گی اب وہ کس حد تک کامیاب ہوں گی اس کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا لیکن اس پروگرام کی اچھائی میں کوئی شک نہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے دن بدن بڑھتی مہنگائی اور بجلی و گیس کی قیمتوں اور کمی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مہنگائی پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے مطالبہ کا اعادہ کیا تاکہ اس نازک ترین مسئلہ کے حل کی جانب پیش رفت ہو۔

انہوں ے ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل پر تمام جماعتوں میں افہام و تفہیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وہ پہلے جیسی روایات و اقدار نہیں رہیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں میں تعاون اور مل بیٹھنے کے بارے میں اپنے والد چودھری ظہورالٰہی شہید اور نوابزادہ نصر اللہ کی خدمات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت بھی سنگین مسائل میں شامل ہیں، تعلیم و صحت کے شعبوں میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے جو انقلابی اقدامات کیے انہیں جاری رکھنے کی بجائے روک دیا گیا حالانکہ عالمی اداروں نے ان اقدامات کی تعریف کی لیکن انہیں روک دیا گیا۔