سابق صدرکی میڈیکل رپورٹ میں کوئی بھی ایسی بیماری نہیں جس کی بنیاد پر انہیں عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دیا جا سکے ،مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی خصوصی عدالت سے استدعا ،مشرف شدید علالت میں زیر علاج ہیں، ڈاکٹر ان کی صحت یابی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں،ان کی صحت اس قابل نہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہو سکیں،پرویز مشرف کے سینئر کونسل شریف الدین پیرزادہ کا عدالت میں مئوقف،کراچی میں مقیم میرے کے خاندان کو شدید دھمکیاں دی جا رہی ہیں،نامعلوم ملزمان نے فون پر ڈرائیور کو بھی دھمکی دی،عدالت میرے خاندان کو سیکورٹ فراہم کرے، مشرف کے وکیل انور منصورکی استدعا

جمعہ 10 جنوری 2014 03:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)سابق صدرپرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خوصی عدالت کے روبرومقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق صدرجنرل(ر) پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں کوئی بھی ایسی بیماری نہیں جس کی بنیاد پر انہیں عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دیا جا سکے اور نہ ہی میڈیکل رپورٹ میں کوئی ایسی وجہ بتائی گئی ہے جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

جمعرات کے روز غداری مقدمہ سماعت نیشنل لائبریری میں قائم خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مقدمہ کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر جنرل( ر) پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں مقیم ان کے خاندان کو شدید دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور نامعلوم ملزمان نے فون کر کے ان کے ڈرائیور کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ان کے ساتھ ڈرائیونگ کرے گا تو اسے جان سے ماردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے خاندان کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی کے احکامات جاری کیے جائیں اور انہیں بھی مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے ۔اس موقع پر پرویز مشرف کے سینئر کونسل شریف الدین پیرزادہ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ پر دلائل دیتے ہوئے موٴقف اختیار کہ ان کے موٴکل شدید علالت کی حالت میں زیر علاج ہیں اور اے ایف آئی سی کے ڈاکٹر مستقل ان کی صحت یابی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں تاہم ابھی وہ مکمل صحت یاب نہیں ہوئے کہ اور وہ اس حالت میں نہیں کہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر کی حالت کافی تشویشناک ہے جس کے باعث انہیں ڈاکٹروں نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے اور یہ بھی ثبوت ہے کہ ان بیماریوں کی وجہ سے ابھی تک ڈاکٹروں نے انہیں ڈسچارج نہیں کیا لہذا عدالت میں پیشی سے اس وقت تک استثنی دیا جائے جب تک کہ وہ مکمل صحت یاب نہ ہو جائیں۔شریف الدین پیرزادہ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ کے میڈیا پر عیاں ہونے پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ بارے عدالت نے واضح احکامات بھی دے رکھی تھے کہ اس کی کاپیاں صرف فریقین کے وکلاء کو دی جائیں مگر اس کے باوجود میڈیکل رپورٹ کو میڈیا کی زینت بنایا گیا جو آئین کے آرٹیکل 14بے حرمتی اور خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈیکل رپورٹ آوٴ ٹ ہونے کی مکمل انکوائری کروائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف اس انکوائری کی روشنی میں کاروائی کی جائے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 14کے تحت رائٹ آف پراپرٹی کو مجروح نہیں کیا جا سکتا۔

اس پر عدالت نے استثنیٰ کے وکلاء سے میڈیکل رپورٹ کے آوٴٹ ہونے بارے استفسار کیا جس پر اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ کو ان کی جانب سے افشانہیں کیا گیا۔اس کے بعد اکرم شیخ نے شریف الدین پیرزادہ کے دلائل کے مخالفت میں میڈیکل رپورٹ دلائل دیتے ہوئے فاضل عدالت کے روبروموٴقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ کی رو سے کوئی ایسی بات ریکارڈ پر نہیں آئی جس کی بناء پر سابق صدر کو استثنی دیا جا سکے لہذا پرویز مشرف کو عدالت میں طلب کیا جائے تاکہ کمزور اور طاقتور کا فرق معاشرے سے ختم ہو سکے اور معاشرے کے دونوں طبقات کے لئے ایک قانون بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرف کو کوئی ایسی بیماری نہیں اور اگر کوئی شخص اپنی مرضی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں تو ڈاکٹر اسے پیشہ ورانہ امور کے پیش نظر زبردستی جانے پر مجبور نہیں کر سکتے۔اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کو اے ایف آئی سی میں داخل ہوئے کئی روز گزر گئے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی انجیوگرافی نہیں کی گئی جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سابق صدر کسی ایمرجنسی صورتحال میں نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشرف کا بلڈ پریشر 18سال کے سپورٹس مین کی طرح ہے، میڈیکل رپورٹ میں دل کی شریان بند نہیں ،عدالت کو بتایا گیا کہ ان کے دانتوں، کندھے اور گھٹنے تکلیف ہے جس کا علاج جاری ہے جبکہ انکا بلڈ پریشر 120/80 اور شوگر 180ہے، دل کی دھڑکن فی منٹ 53ہے جو ایک 18سالہ نوجوان کی ہوتی ہے ۔لہذا مذکورہ وجوہات میں سے کوئی بھی ایسی وجہ نہیں جس کے باعث ان کو عدالتی استثنی دیا جائے ، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو عدالت طلب کیا جائے۔