کراچی، لیاری ایکسپریس وے پردھماکے کے نتیجے میں کراچی پولیس کے افسانوی کردار ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم سمیت 3پولیس اہلکار شہید ،کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار،حملہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا،پولیس

جمعہ 10 جنوری 2014 03:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)کراچی کے علاقے لیاری ایکسپریس وے پردھماکے کے نتیجے میں کراچی پولیس کے افسانوی کردار ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم سمیت 3پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔وہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے لیے خوف کی علامت سمجھے جاتے تھے اور 1992کے آپریشن میں بھی ان کا فعال کردار رہا ہے ۔انہوں نے اپنی شہادت سے قبل جمعرات کی صبح منگھوپیر میں کالعدم تنظیم کے 3دہشت گردوں کو مقابلے میں ہلاک کیا تھا ۔

کالعدم تحریک طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے پی آئی بی کے علاقے عیسیٰ نگری کے قریب لیاری ایکسپریس وے پر ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم کے کانوائے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم سمیت 3 پولیس اہلکار کامران ولد آدم خان ایک بچے کا باپ اور قیوم آباد کا رہائشی ہے اور آبائی تعلق خیبرپختونخوا سے تھا۔

(جاری ہے)

دوسرا پولیس اہلکار فرحان صدر کا رہائشی تھا، شہید ہو گئے۔ زخمیوں میں 40سالہ احمد فراز، 45سالہ عاشق ولد پیرخان، 35سالہ امتیازولد اورنگزیب اور 40سالہ کاشف ولد نورالدین، ، دلاورخان ولد سیاب گل40 سالہ یعقوب ولد عیسیٰ، 45سالہ رسول خان، 35سالہ گل فراز ولد یعقوب، 25سالہ فرحان ولد عدنان اور 18 سالہ عاصمہ دختر رفیق ، 70سالہ دلبرجان زوجہ نوید اور 18 سالہ ریشماں زخمی ہوگئیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق چوہدری اسلم کے قافلے پر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی ، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکہ روڈ کے کنارے پر آئی ٹی ڈی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، دھماکے میں25کلو گرام سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دوسری جانب پولیس کی تفتیشی ٹیم کے مطابق دھماکہ گاڑی میں موجود بارود کے ذریعے کیا گیا۔

دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنائی گئی اور اس کے باعث سوک سینٹر اور اطراف کی عمارتیں لرز گئیں جبکہ چوہدری اسلم کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ۔دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیاجبکہ ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا ۔دھماکے میں دو گاڑیاں اور پولیس موبائل مکمل تباہ ہو گئی۔

چوہدری اسلم نے دوران ملازمت متعدد کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا جس کے باعث ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں ۔واضح رہے کہ ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور ان کی ٹیم نے جمعرات کی صبح بھی منگھوپیر کے علاقے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے 3مبینہ دہشت گردوں کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا تھا ۔

اس سے پہلے بھی ستمبر 2011کو چودھری اسلم کے گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔ ایس ایس پی چودھری اسلم خان نے 1992ء تا 2014ء تک 251 دہشت گردوں کو ہلاک اور 7541 ملزمان کو گرفتار کیا۔ چودھری محمد اسلم خان 1984ء میں سندھ پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوئے ان کا آبائی تعلق مانسہرہ ڈڈیال سے تھا۔ حکومت سندھ نے چودھری اسلم کو اچھی کارکردگی پر پی پی کیو اور ہلال جرأت کے تمغوں سے نوازا۔

چودھری اسلم خان نے 4 حج اور 7 عمرے ادا کیے۔ ذرائع کے مطابق چودھری اسلم ڈیڑھ سو کے قریب غریب خاندانوں کی کفالت بھی کیا کرتے تھے۔ دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی گروپ نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ،پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید اویس مظفر نے چوہدری اسلم کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سے فوری طور پرواقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی پولیس ایک بہادر افسر سے محروم ہوگئی ہے ۔چوہدری اسلم نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کیا ۔کراچی کے عوام چوہدری اسلم کو سلیوٹ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جہاں معلومات ملتی تھیں اور ان کی ٹیم وہاں کارروائیاں کرتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری اسلم کی شہادت کے باوجود پولیس ڈپارٹمنٹ کے حوصلے بلند ہیں ۔ادھرکالعدم تحریک طالبان مہمندایجنسی نے چوہدری اسلم پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔نجی ٹی وی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی کے امیر سجاد محمد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چوہدری اسلم ان کے نشانے پر تھے ان پر کئی حملے کئے گئے لیکن وہ بچ نکلے تاہم اب ایک انتہائی تجربہ کار ٹیم کو ان پر حملے کیلئے بھیجا گیا تھا اور اس نے حملہ کرکے چوہدری اسلم کو ختم کردیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کو ٹارگٹ کرنے والے دیگر پولیس اہلکار بھی ان کے نشانے پر ہیں اور وقت آنے پر مزید کارروائیاں بھی کریں گے۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر بم حملے کی ابتدائی رپورٹ پولیس نے تیار کر لی ،بم حملہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا ۔پولیس کے مطابق جمعرات کی شام کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں عیسیٰ نگری کے قریب لیاری ایکسپریس پل پر بم دھماکے میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم دیگرپولیس اہلکاروں کے ساتھ جاں بحق ہوگئے ۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ بم دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے ۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ بم لیاری ایکسپریس وے کی دیور کے ساتھ ایک ڈبے میں بم پہلے سے نصب کیا گیا تھا جو کہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تھا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ بم دھماکے کے بعد چوہدری اسلم کی گاڑی 20فٹ دور جاکر گری اور چوہدری اسلم سمیت دیگر گاڑی میں سوار پولیس اہلکاروں کی بندوقیں پل سے نیچے گرگئی تھیں۔

سندھ حکومت نے کراچی میں بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے اہل خانہ کو2کروڑ اور دیگر جاں بحق پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کے لئے 20لاکھ روپے معاوضے اور پلاٹ دینے کا اعلان کیا ہے ، شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی ۔جمعرات کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور دیگر پولیس اہلکاروں کی شہادت پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری اسلم ایک بہادر بے باک اور نڈر و ایماندار افسر تھے۔

جس نے اپنی نیک نیتی اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے قوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری اسلم کی شہادت سے سندھ پولیس ایک بہادر پولیس افسر سے محروم ہو گئی ہے لیکن جس طرح سے سیاسیجماعتوں کے قائدین ، سول سوسائٹی میڈیا اور عام آدمی چوہدری اسلم کی بہادری کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں اس سے سندھ پولیس کے دیگر افسران و اہلکاروں کا حوصلہ مزید بلند ہوا ہے۔

او ر وہ چوہدری اسلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس چودھری اسلم جیسے بہت سے بہادر افسران سے بھری ہوئی ہے۔ اور اس واقعہ کا کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر کوئی اثر نہیں پڑیگا بلکہ سندھ پولیس مزید بہادری اور تندہی سے قوم کے ان دشمنوں کے خلاف اپنی پر عزم کاروائیاں جاری رکھیں گی۔

انہوں نے آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس حادثے کا سبب بننے والے ان تمام منفی پہلووٴں کا جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔ انہوں نے شہید چوہدری اسلم اور دیگر پولیس اہلکاروں کی شہادت پر ان کے لواحقین سے اپنی دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی طر ف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر شہید چوہدری اسلم کے لواحقین کیلئے 2کروڑ روپے معاوضہ ، ایک پلاٹ ایک نوکری دینے کا اعلان کیا جبکہ انکے اہل خانہ کی دیکھ بھال بھی حکومت سندھ کریگی جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کیلئے20،20لاکھ روپے معاوضے ایک ایک پلاٹ اور ایک ایک نوکری دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے اور انکا سرکاری خرچ پر علاج کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم بہادر افسر تھے،ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔اپنے تعزیتی پیغام میں وزیراعظم نے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے حوصلے پست نہیں ہوں گے،وزیراعظم نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری اسلم جیسے افسران کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،وزیراعظم نے دھماکے میں چوہدری اسلم سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی دہشتگردی کے واقعہ میں ساتھیوں سمیت شہادت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے متحد ہے،آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی قربانی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے اور اس بزدلانہ دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت جام شہادت نوش کیا،آرمی چیف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پوری قوم دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے ملک کے کونے کونے میں متحد ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ اور سیاسی رہنماؤں نے چوہدری اسلم کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس ایک ایماندار اور بہادر افسر سے محروم ہوگئی،دہشتگرد حوصلے پست نہیں کرسکتے،کارروائیاں جاری رہیں گی،کراچی میں چوہدری اسلم کے قافلے پر خودکش حملے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید قائم علی شاہ نے کہا کہ چوہدری اسلم ایک باہمت،ایماندار،بہادر اور نڈر افسر تھے،ان کی شہادت کراچی پولیس کیلئے بڑا نقصان ہے،انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے گھبرانے والے نہیں،دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی،وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ چوہدری اسلم ایک بہادر افسر تھے جنہوں نے ہمیشہ بہادری کے ساتھ دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ان کی شہادت سے کراچی اور سندھ پولیس ایک بہادر افسر سے محروم ہوگئی ہے،انہوں نے کہا کہ چوہدری اسلم کی شہادت نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کا نقصان ہے تاہم ان کی شہادت سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ دہشتگردوں کے خلاف پہلے سے بڑھ کر کارروائیاں ہوں گی،اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری اسلم ایک بہادر آدمی تھے،ان کی شہادت تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے،دہشتگردی کے خلاف سیاسی جماعتوں سے کئی زیادہ قربانیاں پولیس اور دیگر اداروں کی ہیں،علماء حق سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی غلط کو غلط کہیں ،انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئے اور غلط کو غلط کہنا چاہئے یا پھر اگر یہ کام صحیح ہے تو ہم سب کو یہی کام شروع کردینا چاہئے،ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ چوہدری اسلم ایک بہادر افسر تھے اور وہ کراچی شہر کی حفاظتی دیوار تھے ان کی شہادت سے بہت دکھ ہوا ہے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چوہدری اسلم کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان نے میرے ایس پی پر حملہ کیا اور چوہدری اسلم نے بہادروں کی طرح جان دے دی،بلاول بھٹو زرداری نے چوہدری اسلم کی شہادت کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ چوہدری اسلم ایک نڈر اور بہادر سپاہی تھے،ان پر کئی حملے ہوئے اور دھمکیاں بھی ملیں لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور بہادری سے لڑتے رہے،انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان کے سفاک قاتلوں نے ان کے ایس پی پر حملہ کیا اور انہیں شہید کردیا،سابق صدر آصف علی زرداری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری اسلم ایک بہادر افسر تھا،اس کی شہادت سے سندھ پولیس ایک بہادر افسر سے محروم ہوگئی ہے۔

ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے کراچی میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی دہشتگردی کے واقعہ میں شہادت کی شدید مذمت کی ہے جبکہ ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ مذاکرات کا وقت گزر گیا اب طالبان کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے ، جماعت اسلامی نے کراچی آپریشن کے نتائج سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں چالیس فیصد جرائم کم ہوئے ہیں ، بیس پچیس سال سے خراب حالات ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا ۔

جمعرات کو دہشتگردی کے واقعہ میں چوہدری اسلم کی شہادت کے بعد نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر نے کہا کہ ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے اور یہ کہتے رہیں گے کہ مذاکرات کئے جائیں اب یہ وقت گزر گیا ہے طالبان نے خود اس واقعہ کی بھی ذمہ داری قبول کی ہے اس کے بعد حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ فوری طور پر ان طالبان کیخلاف بھرپور کارروائی کرتے ہوئے ان کا صفایا کرے ہم کب تک یہ واقعات برداشت کرتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو بھی اس واقعہ کی مذمت کرنی چاہیے کب تک پولیس افسران اور شہریوں کا خون بہتا رہے گا ۔ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے کہا کہ اس قسم کے واقعات یقیناً قابل مذمت ہیں لیکن مذاکرات کے حوالے سے ان جماعتوں سے پوچھنا چاہیے جنہوں نے کل جماعتی کانفرنس میں حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا حقیقت یہ ہے کہ اب تک مذاکرات کی میز رکھی ہی نہیں گئیں تو پھر مذاکرات ختم کرنے کی باتیں کس طرح کی جاسکتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اے پی سی میں حصہ لینے والی جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ واپس لینا چاہیے تو پھر وہ جماعتیں ایک مرتبہ پھر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور اس میں نئے فیصلے کئے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں چھ ماہ سے آپریشن جاری ہے لیکن اس کے باوجود ایسے واقعات ہورہے ہیں جو آپریشن کے نام پر سوالیہ نشان ہیں پہلے بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے حالات خراب کئے گئے اب کراچی کو تختہ مشق بنایا گیا ہے ۔

ہمیں بتایا جائے کہ اس آپریشن کے کیا نتائج نکلے ہیں اور اس سے کیا فوائد اب تک حاصل ہوئے ہیں اور اگر کوئی فائدہ نہیں ہے تو پھر یہ آپریشن فوری طورپر بند کردینا چاہیے ۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں کراچی دو کروڑ لوگوں کا شہر ہے اور یہاں گزشتہ بیس پچیس سالوں کے دوران جان بوجھ کر حالات خراب کئے گئے ان حالات کو ٹھیک کرنے کیلئے وقت لگے گا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں امن بحال ہوا ہے معاشی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں اور شہر میں چالیس فیصد جرائم کم ہوئے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہایا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں امن بحال کرنے کا تہیہ کررکھا ہے اور اس مقصد کیلئے اقدامات جاری رہیں گے ۔