غداری کیس،مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش،دو روز کا مزید استثنیٰ مل گیا، جمعرات کو فیصلہ کریں گے کہ مزید استثنیٰ مل سکتا ہے یا نہیں،عدالت، غداری کے کسی مقدمہ میں بھی دوران سماعت ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا،پرویز مشرف کے وکیل انورمنصور کے دلائل، مشرف کے دل کی کئی شریانوں میں کیلشیم اور کولیسٹرول بڑھ چکاہے،میڈیکل رپورٹ ،سابق صدر کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے نچلے مہروں میں مسائل اور ایک کندھا منجمد، ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، اے ایف آئی سی کی خصوصی عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کی تفصیلات ، رپورٹ میں ہارٹ اٹیک یا انجائنا کا کوئی ذکر نہیں ،مشرف کو ایسا کچھ نہیں جو تشویشناک ہو، خطرے کی کوئی بات نہیں، طبی ماہرین

بدھ 8 جنوری 2014 04:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ خصوصی عدالت میں جمع کروادی گئی ، پرویز مشرف کو میڈیکل رپورٹ کے فیصلے تک مزید دو روز کا عدالت میں حاضری سے استثنیٰ مل گیا ، غداری کے مقدمے کی سماعت خصوصی عدالت نے آج (بدھ) ملتوی کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ میڈیکل رپورٹ پر جائزے کے بعد کل (جمعرات کو) فیصلہ کیا جائے گا کہ مذکورہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر سابق صدر کو عدالت میں حاضری سے مزید استثنیٰ دیا جاسکتا ہے یا نہیں ۔

خصوصی عدالت نے ضابطہ فوجداری کے اطلاق کے حوالے سے سی آر پی سی کی دفعات پر پراسکیوٹر کو آج دلائل اور اعتراضات ریکارڈ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلاء کو فراہم کرنے کیلئے خصوصی عدالت کے رجسٹرار کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز سابق صدر جنرل پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہوئی۔

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ آرٹیکل 265Aمیں ملزم کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ، پارلیمنٹ ملزم کی سزا تو تجویز کرسکتی ہے مگر اس سزا کو لاگو نہیں کرسکتی اور نہ ہی کوئی عدالت اس بات کی پابند ہے کہ پارلیمنٹ نے جو سزا تجویز کی ہے وہ لازماً دی جائے بلکہ اس کیلئے قانون کے مطابق عدالت کو چلنا ہوتا ہے ۔

غداری کے کسی مقدمہ میں بھی دوران سماعت ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا،عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہے اور آئین پاکستان ہر شہری کو مساوی ، برابر اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے لہذا اس بات کو بھی دیکھنا ہوگا کہ اس مقدمے سے ملزم کے بنیادی انسانی حقوق متاثر تو نہیں ہورہے ۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر ملزم سمن کے باوجود پیش نہ ہو تو وارنٹ گرفتاری جاری کیا جاسکتا ہے؟ جس پر انور منصور نے جواباً کہا کہ آرٹیکل 204اور 265A کے تحت مذکورہ مقدمہ میں ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔

انور منصور نے ضابطہ فوجداری کے اطلاق کی دفعات ، آرٹیکل 6، آرٹیکل 4اور آرٹیکل 204 کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ غداری کے مقدمے میں کسی ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے جبکہ خصوصی عدالت کے اختیارات اور عام عدالتوں کے اختیارات میں واضح فرق ہے غداری کا مقدمہ بھی فوجداری مقدمہ ہے جبکہ فوجداری مقدمات کو سننے کا اختیار خصوصی عدالت کے پاس نہیں ہے ۔

انور منصور نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت کا قیام سپیشل ایکٹ کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔ میں اس کیس میں آرٹیکل 265کے اطلاق سے انکاری نہیں ہوں مگر وفاقی حکومت نے ایک شخص کو نامزد کیا ہے قانون بذات خود خود مختار ہے اور اپنا راستہ خود بناتا ہے ، دیکھنا یہ ہوگا کہ مذکورہ مقدمے کی زد میں اور کون کون آتا ہے اور اس حوالے سے قانون کیا کہتا ہے ۔

انور منصور نے دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ آرٹیکل 265Aمیں ملزم کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ، پارلیمنٹ ملزم کی سزا تو تجویز کرسکتی ہے مگر اس سزا کو لاگو نہیں کرسکتی اور نہ ہی کوئی عدالت اس بات کی پابند ہے کہ پارلیمنٹ نے جو سزا تجویز کی ہے وہ لازماً دی جائے بلکہ اس کیلئے قانون کے مطابق عدالت کو چلنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ غداری کے کسی مقدمہ میں بھی دوران سماعت ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا اس کا دائرہ اختیار محدود ہے اور آئین پاکستان ہر شہری کو مساوی ، برابر اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے لہذا اس بات کو بھی دیکھنا ہوگا کہ اس مقدمے سے ملزم کے بنیادی انسانی حقوق متاثر تو نہیں ہورہے ۔

جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر ملزم سمن کے باوجود پیش نہ ہو تو وارنٹ گرفتاری جاری کیا جاسکتا ہے؟ جس پر انور منصور نے جواباً کہا کہ آرٹیکل 204اور 265A کے تحت مذکورہ مقدمہ میں ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 4اور 204 اس حوالے سے مکمل معلومات پر مبنی ہے کہ غداری کے مقدمہ کے ملزم کا ٹرائل کس طرح کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے فوجداری دفعات (سی آر پی سی )پر اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں ۔ دریں اثناء وقفے کے بعد عدالت میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جس کو خصوصی عدالت نے جائزے کیلئے رجسٹرار کو دے دیا ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ میڈیکل رپورٹ پر کل جمعرات کو حتمی فیصلہ کیا جائے گااور اس بات کا بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ ملزم کو میڈیکل کی بناء پر مزید عدالتی استثنیٰ مل سکتا ہے یا ان کو حاضر ہونا پڑے گا ۔

اے ایف آئی سی کے ذرائع کے مطابق سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کی دل شریانیں اور گردوں کی تکلیف پائی گئی ہے تاہم اس بات کی ابھی خصوصی عدالت کی طرف سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی فریقین کے وکلاء کو بتایا گیا ہے البتہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے ہدایات جاری کی ہیں کہ میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلاء کو فراہم کی جائیں ۔

آج (بدھ کو ) کو ہونے والی سماعت کے دوران پراسکیوٹر سی آر پی سی ( فوجداری دفعات ) کے غداری کے مقدمہ میں اطلاق کے حوالے سے اعتراضات اور دلائل مکمل کرینگے ۔دوسری جانب سابق صدر پرویز مشرف کے دل کی کئی شریانوں میں کیلشیم موجود ہے ، کولیسٹرول ہائی ہے ، گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے نچلے مہروں میں مسائل اور ایک کندھا منجمد ہوچکا ہے اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں ۔

یہ باتیں اے ایف آئی سی کے ڈاکٹر میجر جنرل ایس ایم عمران کی طرف سے خصوصی عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتائی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ ان کے بائی پاس کے بارے میں فیصلے کیلئے انجیو گرافی کرنا ہوگی ۔ میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے دل کی کئی شریانوں میں کیلشیم موجود ہے اور ایک شریان بند ہوچکی ہے انہیں بائیں بازو میں درد کی شکایت پر ہنگامی طور پر ہسپتال لایا گیا تھا جہاں فوری جائزہ لیا گیا تو ان کا بلڈ پریشر اورنبض ٹھیک چل رہے تھے ان کی ریڑھ کی ہڈی کے نچلے مہروں میں بھی کوئی مسئلہ ہے جبکہ ایک کندھا بھی منجمد ہونے کے باعث صحیح کام نہیں کررہا بعض ہڈیو میں بھی سوزش ہے اور وہ ذہنی دباؤ کاشکار ہیں ان کے بائیں بازو میں بھی درد ہے جبکہ منہ کے جوڑوں میں بھی مسائل ہیں جس کے باعث انہیں کھانے پینے میں مشکل ہوسکتی ہے ۔

تاہم اس رپورٹ میں کسی قسم کا ہارٹ اٹیک یا انجائنا کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ۔ دریں اثناء میجر جنرل ایس ایم عمران نے میڈیا کے رابطے پر بتایا کہ 70سال سے زائد عمر ہونے پر عام آدمی کو بھی یہ شکایات ہوجاتی ہیں تاہم جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اس قسم کے مسائل کا سامنا حیرت ناک ہے کیونکہ وہ کمانڈو رہے ہیں اور جس قسم کی مشقیں وہ کرتے رہے ہیں ان کی بنیاد پر انہیں یہ شکایات نہیں ہونی چاہئیں تھیں ۔

ادھرطبی ماہرین نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو ایسا کچھ نہیں جسے تشویشناک قرار دیا جائے، خطرے کی کوئی بات نہیں، سب کا بہترین علاج پاکستان میں بھی ممکن ہے۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو لاحق تمام امراض کا بہترین علاج پاکستان میں ہی ممکن ہے سینئر ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کی حالت تشویشناک نہیں کہی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر کو لاحق تمام عارضوں کا بہترین علاج، پاکستان میں ہی ممکن ہے۔ ماہر امراض قلب ڈاکٹر شہباز قریشی نے کہا کہ پرویز مشرف کی انجیو پلاسٹی کی جائے یابائی پاس، اس کا فیصلہ انجیو گرافی کے بعد ہی ہوسکے گا، ملک میں بہترین سہولتیں موجود ہیں، لیکن آخری رائے مریض کی ہوتی ہے۔