پرویزمشرف کی بجائے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے، حافظ طاہر محمود اشرفی، جنریلوں اور سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہئے، بعض اسلامی ممالک اور چند ہمارے پڑوسی ملک پاکستان میں امن و امان خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں،پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 7 جنوری 2014 08:05

رحیم یارخان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء) پاکستان علماء کونسل کے سربراہ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جنرل(ر) پرویزمشرف کی بجائے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے کیونکہ انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے تمام اقدمات کو جائز قرار دیا تھا۔ گزشتہ روز رحیم یاخان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنریلوں اور سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہئے تاکہ ملک میں ایسے حالات پیدا ہی نہ ہو سکیں جن کا سامنا پاکستان کو گزشتہ چند سالوں سے کرنا پڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض اسلامی ممالک اور چند ہمارے پڑوسی ملک پاکستان میں امن و امان خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں اور یہ مالک اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں اپنا اپنا کھیل کھیل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم اگر پاکستانی حکام اندرون ملک شر پسند عناصر پر قابو پا لیں تو ملک بھر میں امن و امان بہتر ہو سکتا ہے لیکن ہمارے حکمران چند مصحلتوں کا سکار ہو کر ان عناصر کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی گملوں میں تیار ہونے والے سیاستدان آج کس منہ سے جنرلوں کے ٹرائلز کی بات کررہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران غداری کے مقدمے میں اگر سنجیدہ ہوتے تو وہ 12اکتوبر سے اس کا آغاز کرتے لیکن 3نومبر سے اس ٹرائل کا آغاز کر کے موجودہ حکمران اپنے ذاتی مقاصد حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان علماء کونسل نے روان سال ماہ ربیع الاول کو ماہ رحمت العلمین کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ملک کے 14بڑے شہروں میں رحمت العلمین کا نفرنسز کے ساتھ ساتھ سکولوں کالجوں میں اس موضوع پر تقریری اور تحریری مقابلے بھی منعقد کئے جا رہے ہیں تاکہ بچوں میں آپ کے اسوة حسنہ کو اجاگر کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان طالبان سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ طالبان سے سنجیدہ ہو کر مذاکرات کرے تاکہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر علماء کرام کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کریں تاکہ مذہبی اور رواداری قائم ہونے سے بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیچ بہتر ہو سکے۔

اس سوال پر کہ وہ مستقبل میں جنرل(ر) پرویز مشرف کا پاکستان کی سیاست مین کیا کردار ریکھ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ جنرل(ر) پرویز مشرف کو پاکستان میں ہی نہیں ریکھ رہے ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں نئے صوبوں کو حمایت کی جا رہی ہے تو صوبہ سندھ کو الطاف حسین کی طرف سے تقسیم کرنے کے مطالبے پر کیوں شور مچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے عمران خان کی جانب سے نیٹو سپلائی روکے جانے کو انتثار کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ امریکی فوجوں کے افغانستان سے نکلنے کا وقت آ رہا ہے تو عمران خان کو نیٹو سپلائی روکنے کی بجائے امریکہ کو افغانستان سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس موقع پر پاکستان علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل محمود زاہد قاسمی اور حافظ عمار نذیر بلوچ بھی موجود تھے۔