خیبر پختونخوا حکومت کا پیسکو کو صوبے کے حوالے کرنے کے فیصلے سے مشروط اتفاق،صوبائی وزیر اطلاعات کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل، وفاقی حکومت کو گیارہ نکاتی پوائنٹس پیش، حتمی فیصلے کے لئے فوری مرکزی سطح پر کمیٹی تشکیل دینے کامطالبہ

منگل 7 جنوری 2014 08:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء)خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی(پیسکو) کو صوبے کے حوالے کرنے کے فیصلے سے مشروط اتفاق کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور وفاقی حکومت کو گیارہ نکاتی پوائنٹس پیش کرتے ہوئے اس حوالے سے حتمی فیصلے کے لئے فوری مرکزی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دینے کامطالبہ کیا ہے۔

اس بات کا اعلان صوبائی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شاہ فرمان نے صوبائی اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بجلی لوڈ شیڈنگ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے معاشی لحاظ سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔شاہ فرمان نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع ( نٹ ہائیڈل پرافٹ) کی مد میں مرکزکے ذمے اربوں روپے کے بقایا جات ہیں اے جی این قاضی فارمولے کے تحت مرکز صوبے کو اپنا حق دینے کے لئے تیارنہیں اور ثالثی ٹریبونل کو ماننے سے سے انکار ی ہے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا میں بجلی پیداکرنے کے لئے ہائیڈرل کے شعبے میں35 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کی گنجائش موجود ہے اور سنجیدگی سے اس مسئلے پر غور کیا جائے تو ملک میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پایاجاسکتا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیسکو کے معاملے پر وفاق کو ہم نے خط ارسال کر دیا ہے اور صوبائی حکومت صوبے کے بقایا جات اور بجلی کی جنریشن کو مشروط کرتے ہوئے پیسکو کو لینے کے لئے تیار ہے اور مرکزی حکومت بھی اسکو سنجیدگی سے لیکرخیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ حتمی مذاکرات کے لئے اپنی کمیٹی تشکیل دے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ متنازعہ ایشوز کو اٹھانے کی بجائے دوسرے منصوبوں پر کام شروع کرنیکی ضرورت ہے پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ بحرانی کیفیت کا سامنا ہے اور صوبوں کو جب تک ان کے جائز حقوق نہیں ملیں گے فیڈریشن کبھی مستحکم نہیں ہو سکتا اور فیڈریشن کو مضبوط بنانا ہے تو صوبوں میں بڑھتی ہوئی مایوسیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں کرپشن کے خاتمے اور اداروں کو فعال بنانے کے لئے اقدامات کا آغازکیاہے قانون سازی کا عمل جاری ہے محکمہ صحت اورتعلیم میں اصلاحات ہو رہی ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں واپڈا عوام کو مطمئن کرنے میں ناکام ہو چکا ہے بجلی کی چوری کے مسئلے کے حل کے لئے واپڈا کے پاس چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام ہی موجود نہیں بلکہ صوبائی حکومت کو اس میں ملوث کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اگر سنجیدگی سے پیسکو کے معاملے کو حل کرنے کے لئے اتفاق کرے تو بجلی کی صوبے میں جنریشن سے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کو بجلی مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چھ رکنی کمیٹی وزیر اطلاعات کی سربراہی میں ہوگی جس کے ممبران میں صاحبزادہ سعید احمد ،سابق سیکرٹری انرجی اینڈپاور انجینئر عبدالرحیم خان،سابق ڈائریکٹر پیسکو نعمان وزیر،رضی الدین ڈائریکٹر پیسکو اور شمائل احمد بٹ لیگل ایڈوائزر حکومت خیبر پختونخواشامل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :