کراچی،سندھ کے ادیبوں، دانشوروں، شاعروں، قلمکاروں کا ڈپٹی ہائی کمیشن برطانیہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ، الطاف حسین کی تقریر کے خلاف یادداشت پیش ،الطاف حسین برطانوی شہری ہے جس کی پاکستان خاص طور سندھ کی سیاست میں مداخلت کے باعث خونریزی کا خطرہ ہے، برطانوی حکومت اپنے شہری کو پاکستان کی سیاست میں مداخلت سے روکیں، دوسری صور ت یہاں کی مقامی آبادی یہ سمجھنے پر مجبور ہوگی کہ برطانیہ سندھ میں سیاسی کشیدگی میں براہ راست ملوث ہے، یادداشت

منگل 7 جنوری 2014 08:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء) سندھ کے ادیبوں، دانشوروں، شاعروں، قلمکاروں نے ڈپٹی ہائی کمیشن برطانیہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرکے متحدہ کے قائد الطاف حسین کی تقریر کے خلاف یادداشت پیش کی جس میں انہوں نے مبینہ طور پر تقسیم کرکے دو صوبے بنانے کا مطالبہ کیا تھا، یادداشت میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین ایک برطانوی شہری ہے جس کی پاکستان اور خاص طور پر سندھ کی سیاست میں مداخلت کے باعث خونریزی کا خطرہ ہے، انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شہری کو پاکستان کی سیاست میں مداخلت سے روکیں دوسری صورت میں یہاں کی مقامی آبادی یہ سمجھنے پر مجبور ہوگی کہ برطانیہ سندھ میں سیاسی کشیدگی میں براہ راست ملوث ہے، ادیبوں، شاعروں کا یہ اجتماع پیر کو دو تلوار کے مقام پر ہوا جس میں معروف دانشور، ادیب جامی چانڈیو، دستگیر بھٹی، انعام شیخ، ہمسفر گاڈہی ، آکاش انصاری، مشتاق میرانی، حریف چانڈیوِ آصف بالادی، فیاض نائچ، شیریں کھوکھر سمیت دیگر رہنما شامل تھے، مظاہرین ریلی کے شرکاء جب دو تلوار سے برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن کی طرف بڑھے تو مقامی پولیس نے انہیں پیش قدمی سے روک دیا، تاہم تلخ کلامی کے بعد ایس ایس پی کلفٹن ندیم راجپوت وہاں پہنچ گئے جنہوں نے ریلی کے شرکاء کو متبادل راستہ سے ڈپٹی ہائی کمیشن جانے کی اجازت دی، ریلی نے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں سندھ کی وحدت کے لیے مختلف نعرے درج تھے، بینرز میں متحدہ کے قائد کے دو صوبوں اور سندھ نمبر ایک اور دو کی سخت مخالفت کی گئی تھی، ریلی کے شرکاء ”مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں“ ”جئے سندھ سدا جیئے“ ”سندھ کی خاطر ہزار جانیں لٹادیں گے، سمیت دیگر نعرے لگا رہے تھے، ریلی کے شرکاء کو حاطم علوی روڈ پر روک دیا گیا جبکہ افراد کے نمائندہ وفد دستگیر بھٹی، جامی چانڈیو، شیریں کھوکھر، مشتاق میرانی ڈپٹی ہائی کمیشن کے دفتر گئے جہاں پر انہوں نے یادداشت نامہ پیش کیا،ڈپٹی ہائی کمیشن کے دفتر کے سامنے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جامی چانڈیو اور دستگیر بھٹی نے کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان اور سندھ کی وحدت کے خلاف مطالبہ کیا ہے، ہم دوسرے صوبے اور پہلے اور دو نمبر سندھ کے کسی بھی فارمولے کو نہیں مانتے، انہوں نے کہا کہ الطاف حسین ایک برطانوی شہری ہیں جن کے مطالبات سے سندھ بھر میں سخت کشیدگی پیدا ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ نے اپنے شہری کو سندھ کی سیاست میں مداخلت سے نہیں روکا تو ہم سمجھیں گے کہ برطانیہ دہشت گردی میں ملوث ہے، بعد ازاں ریلی واپس دو تلوار پر آکر پرامن طور پر منتشر ہوگئی۔