وزیر اعظم پرویز مشرف کو سزا دینے کے حوالے سے گو مگو کا شکار، کئی قریبی بااعتماد ساتھی انہیں ”کڑاکے نکالنے“ کا مشورہ دینے لگے،مشرف کو سزا بھی ہوئی تو اسے معاف کیا جاسکتا ہے،اہم رہنماؤں کا ”خیرخواہوں“ کو جواب

منگل 7 جنوری 2014 07:57

ٓٓاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء ) وزیر اعظم میاں نواز شریف پرویز مشرف کو سزا دینے کے حوالے سے گو مگو کی کیفیت کا شکار ہیں جبکہ ان کے کئی قریبی بااعتماد ساتھی انہیں ”کڑاکے نکالنے“ کا مشورہ دے رہے ہیں اور دوسری جانب حکومت اپنے قریبی ”خیرخواہوں“ کو یہ یقین دہانی بھی کراچکے ہیں کہ اگر مشرف کو سزا بھی ہوگئی تو اسے قانون کے مطابق معاف کیا جاسکتا ہے۔

قابل اعتماد ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاوس میں سابق صدر پرویز مشرف کے معاملے پر کچن کیبنٹ کا ایک اہم اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں مشرف کیس کی تازہ ترین صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گزشتہ ما ہ میں دبئی میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی سعودی انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ مقرن سے ملاقات ہوئی تھی جس میں وزیر اعلی نے پرویزمشرف کی رہائی کی یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت عدالتی امور میں مداخلت نہیں کرے گی تاہم مشرف کو سزا کی صورت میں بعد میں صدرمملکت اس سزا کو معاف کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایا کہ دوسری جانب پرویز مشرف کی سزا سے متعلق فوج میں بے چینی پائی جا تی ہے کیونکہ فوج کے کسی ایک آفیسر کو سزا ہو گئی تو یہ ایک روایت بن جائے گی جبکہ فوج میں یہ خیال بھی پایا جاتاہے کہ پرویز مشرف کے معاملے پر امریکہ حکومت سے بات کر ے اور یہ معاملہ رفع دفع ہو جائے، اگر امریکہ اپنے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے قریبی ”حلیفوں“کو نہیں بچاسکتا تو پھر دیگر معاملات کس طرح چلیں گے۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اہم ساتھیوں کو مشاورت کے لیے بلایا جن میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ‘ وزیر دفاع خواجہ آصف‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید سمیت شریک ہوئے جنہوں نے مشورہ دیا کہ عدالتی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے اور نہ ہی ریمنڈ ڈیوس کی طرح اس معاملہ نمٹایا جائے بلکہ کچن کیبنٹ نے مزید مشورہ دیا کہ بین الاقوامی برادری اور دوست ممالک کو پرویز مشرف کے اقدام کے بارے میں اگاہ کیا جائے اور اس کو ہر صور ت سزا دی جائے تاکہ پاکستان میں مثال قائم ہو جائے کہ ایک فوجی کو سزا ہوئی تھی۔

واضح رہے پرویز مشرف کو 3 نومبر کے اقدام میں ریاست نے آئین توڑنے کی پاداش میں ٹرائل چلانے کے لیے عدالت سے درخواست کی تھی اب خصوصی عدالت میں کیس زیر سماعت ہے اب دیکھئے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتاہے۔

متعلقہ عنوان :