پرویز مشرف کیخلاف جاری ٹرائل میں جنرل پرویز کیانی ، پرویز الٰہی اور مجھے بھی شامل کیا جائے ،سابق آرمی چیف کیخلاف مقدمہ میں غداری کا لفظ انتہائی غیر مناسب ہے اس سے بیرونی دنیا کو بہت غلط پیغام جاتا ہے، آئین شکنی کا لفظ استعمال کرنا چاہیے،چوہدری شجاعت،غداری کا مقدمہ بارہ اکتوبر سے شروع کرنے کا مطالبہ کرنیوالی جماعتیں چاہتی ہیں کہ آگے کارروائی نہ کی جائے لیکن فوجی مداخلت کا راستہ روکنے کیلئے سابق ڈکٹیٹر کا محاسبہ ضروری ہے، مشاہد اللہ ،”پرویزمشرف غدار تھا“ تو ن لیگی وزراء نے ان سے حلف کیوں لیا؟ پرویزالٰہی ،حکومت کی جانب سے مشرف کو ٹارگٹ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے‘ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ

منگل 7 جنوری 2014 07:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء )سینٹ میں جمعرات کو ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کے دوران مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ کے درمیان سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے حوالہ سے بیان بازی ہوئی۔ چوہدری شجاعت حسین کا موقف تھا کہ سابق آرمی چیف کیخلاف مقدمہ میں غداری کا لفظ انتہائی غیر مناسب ہے اس سے بیرونی دنیا کو بہت غلط پیغام جاتا ہے۔

مشرف کیخلاف مقدمہ سے غداری کا لفظ نہیں بلکہ آئین شکنی کا لفظ استعمال کرلینا چاہیے۔جبکہ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ غداری کا مقدمہ بارہ اکتوبر سے شروع کرنے کا مطالبہ کرنے والی جماعتیں چاہتی ہیں کہ اس مقدمے کو یہیں پر چھوڑ دیا جائے اور آگے کارروائی نہ کی جائے لیکن ملک میں فوجی مداخلت کا راستہ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ سابق ڈکٹیٹر کا محاسبہ کیاجائے ۔

(جاری ہے)

سینٹ میں میاں رضاربانی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک میں عام آدمی کے مسائل ، مہنگائی ، لاقانونیت اور بگڑتی ہوئی امن وامان کی صورتحال ہے جس کی وجہ سے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن حکومت کی ساری توجہ عوامی مسائل کی بجائے مشرف کیخلاف غداری کا کیس پر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کیخلاف مقدمہ میں غداری کا لفظ انتہائی غیر مناسب ہے اس سے بیرونی دنیا کو بہت غلط پیغام جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرف کیخلاف مقدمہ سے غداری کا لفظ نہیں ہونا چاہیے بلکہ قانون شکنی کا لفظ استعمال کرلینا چاہیے کیونکہ ہم سب نے اسی غدار سے وزارتوں سے حلف لئے اس کے علاوہ جنرل پرویز مشرف کو سینکڑوں لوگوں نے ان کے اقدامات میں ساتھ دیا جن میں جنرل ریٹائرڈ پرویز کیانی اور پرویز الٰہی بھی شامل ہیں اپنے آپ کو تو میں اس سلسلے میں پیش کرہی چکا ہوں ۔

ان کی تقریر کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے کراچی میں جرائم کی شرح میں چالیس فیصد کمی ہوچکی ہے اور مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ اس لئے ہے کہ انہوں نے آئین کو سبوتاژ کیا اور اپنے حلف کی بھی پاسداری نہیں کی اور وہ فیصلہ کرنے میں تن تنہا تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی ان پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج موجودہ صورتحال کا سامنا کررہا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام پارٹیاں جو یہ مطالبہ کررہی ہیں کہ غداری کا مقدمہ بارہ اکتوبر سے شروع کیاجائے وہ سب یہ چاہتی ہیں کہ اس مقدمے کو یہیں پر چھوڑ دیا جائے اور آگے کارروائی نہ کی جائے لیکن ملک میں فوجی مداخلت کا راستہ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ سابق ڈکٹیٹر کا محاسبہ کیاجائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت بارہ اکتوبر سے شروع کرتی تو پھر یہی پارٹیاں مطالبہ کرتیں کہ جنرل ضیاء الحق سے شروع کیا جائے اور اگر ضیاء الحق سے شروع کرتے تو پھر ان کا مطالبہ تھا کہ کارروائی کا آغاز سکندر مرزا سے شروع کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرکے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اور اب معاملہ عدالت کے سامنے ہیں ۔

عدالت اس سلسلے میں جو بھی فیصلہ کرے گی وہ حکومت کو قبول ہوگا انہوں نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اعزاز ہے کہ اس نے سابق ڈکٹیٹر کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ شروع کیا ہے یہ تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کی جنگ ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتیں اس میں حکومت کا ساتھ دیں صرف اسی صورت مستقبل میں فوجی مداخلت سے بچا جاسکتا ہے بصورت دیگر فوجی مداخلت کو کبھی نہیں روکا جاسکتا ۔

مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ مشرف جو کہتا تھا کہ میں ڈرتا کسی سے نہیں ہوں وہ فوجی ہسپتال میں پناہ لئے بیٹھا ہے اور اسے کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ وہ وہاں بیٹھ کر پراپرٹی ڈیلنگ کررہا ہے اس کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں اس کی حمایت کرنے والے بتائیں کہ گریڈ 22 کے افسر کے پاس اتنے وسیع جائیدادیں کہاں سے آگئیں ۔مسلم لیگ (ق) کے صدر و سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف جاری ٹرائل میں جنرل ریٹائرڈ پرویز کیانی ، پرویز الٰہی اور مجھے بھی شامل کیا جائے ، پرویز مشرف سابق آرمی چیف تھے ان پر غداری کا لفظ زیب نہیں دیتا ، ان کے ساتھ اس وقت سے شامل مشیروں کو بھی ٹرائل میں شامل کیا جائے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ تین نومبر کے اقدامات اٹھانے کے لیے مشاورتی عمل میں شامل افراد ، سابق آرمی چیف پرویز کیانی اور پرویز الٰہی کو بھی شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف سابق آرمی چیف رہ چکے ہیں ان کے لیے غداری جیسے الفاظ استعمال کرنے کی بجائے قانون شکنی کا لفظ استعمال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال سے مشرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ٹرائل کے دوران مشرف سے زیادتی ہوئی تو ان کی ہمدردی کیلئے نرم گوشہ پیدا ہونا قدرتی عمل ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ کے سینئر مرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ پرویزمشرف کو غدار کہنا اچھی روایت نہیں ہے، آرمی چیف غدار نہیں ہو سکتا، پرویزمشرف اگر ان کے بقول غدار ہیں تو ن لیگی وزراء نے ان سے حلف کیوں لیا؟ کیا کبھی کسی غدار سے حلف لیا جاتا ہے، جب ان کا اپنا لالچ ہوتو سب ٹھیک، انہی پرویزمشرف نے دو بار عام انتخابات کرائے اور اِن سب نے اُن میں حصہ لیا۔

وہ یہاں اپنی رہائش گاہ پر جماعت اسلامی پاکستان کے سابق سربراہ قاضی حسین احمد کی برسی پر میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ قاضی حسین احمد اعلیٰ پایہ کے سیاستدان، عالمی سطح کے مدبر اور نہایت دور اندیش تھے پورے عالم اسلام میں ان کی بات کو بہت اہمیت دی جاتی تھی اور عالمی اسلامی رہنماؤں سے ان کے ذاتی تعلقات تھے، اللہ ان کے درجات بلند کرے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن دور دور تک ہوتے نظر نہیں آتے، سات آٹھ ماہ سے عوام کو خراب کیا جا رہا ہے، ن لیگ کے ارکان اسمبلی اپنی پسند، نا پسند اور مرضی کے مطابق حلقہ بندی کر رہے تھے اس لیے فاضل عدالت کا فیصلہ درست ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے بیان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں جو قرارداد پیش کی گئی ہے پاکستان مسلم لیگ اس کا حصہ نہیں ہے ہم نے جنوبی پنجاب صوبہ کی حمایت کی تھی اور اس کیلئے کام شروع کیا تھا جبکہ ن لیگ نے بہاولپور صوبہ کی سپورٹ کی مگر اس نے ابھی تک اس سلسلہ میں کچھ نہیں کیا۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا حکومت کو چاہئے کہ اپنی تمام تر توجہ مہنگائی، بجلی، گیس اور دیگر عوامی مسائل پر دے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت فروری میں بجلی مزید مہنگی کی جا رہی ہے جبکہ مینار پاکستان کے سائے تلے شہباز شریف نے ٹینٹ لگا کر کہا تھا کہ بجلی کا مسئلہ 6 ماہ میں حل کر دوں گا کیا ابھی 6 ماہ نہیں ہوئے؟ جبکہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان کی توجہ ادھر ادھر ہٹانا چاہتی ہے۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا صرف پرویز مشرف کو ٹارگٹ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے اگر کارروائی کرنی ہے تو پھر سب کے خلاف کی جائے ایک شخص کو سزا دی گئی تو دنیا نہیں مانے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز سکھر مین قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف ایک سخص کا ٹرائل مشکوک لگتا ہے اگر تین نومبر کے اقدام پر کارروائی کرنی ہے تو اس سے پہلے 12 اکتوبر کا جرم ہوا تھا اور اس جرم میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی شامل تھے اور مشرف کا ساتھ دینے والے پانچ ججوں کو بھی سامنے لایا جائے اور 12 اکتوبر کے اقدام پر ججوں کے خلاف بھی کیس چلایا جائے خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کا صرف پرویز مشرف کو ٹارگٹ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے اور اگر ایک شخص کو سزا دی گئی تو پھر پوری دنیا اس کو تسلیم نہیں کرے گی خورشید شاہ نے کہا کہ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کو پندرہ مارچ تک آگے لے کر جائے لیکن لگتا نہیں ہے کہ اٹھارہ جنوری کو انتخابات ہوں گے۔

خورشید شاہ نے الطاف حسین کے بیان پر کہا ہے کہ سندھ ان کی دھرتی ماں کو تقسیم نہیں کر سکتا لیکن الطاف حسین بادشاہ آدمی ہیں وہ جو بھی کہے کہہ سکتا ہے ان کی بات کا برا نہیں منانا چاہیے۔