مختلف مما لک میں پاکستانی سفارت خانے بند اور عملے کی واپسی کے احکامات کے بعد سفارت کار تشویش میں مبتلا ،دفتر خارجہ سے وطن واپسی کے لئے مزید وقت مانگ لیا

پیر 6 جنوری 2014 08:42

اسلام آباد،لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جنوری۔ 2014ء)نوازشریف کی منظوری سے دنیا کے مختلف ملکوں میں پاکستانی سفارت خانے اور بعض مخصوص سیکشن بند کرنے اور عملے کو صرف پانچ دن میں وطن واپسی کے احکامات سے ان سفارت کاروں میں تشو یش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے دفتر خارجہ سے وطن واپسی کے لئے مزید وقت مانگ لیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی منظوری کے بعد دفتر خارجہ نے ان سفارت کاروں کو2 جنوری کو خطوط لکھے تھے جن میں انہیں کہاگیا تھا کہ وہ7 جنوری تک وطن واپس پہنچ جائیں جس سے یہ سفارت کار پریشان ہوگئے اور انہوں نے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان سفارت کاروں کا موقف ہے کہ وہ اتنے جلدی کسی ملک سے نہیں آ سکتے جہاں وہ کافی عرصہ سے مقیم ہیں اور ان کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فوری وطن واپس آنے پر ان کے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہو سکتا ہے اس لئے انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں واپسی کے لئے مناسب وقت دے ۔واضح رہے کہ دفتر خارجہ کی سفارشات پر وزیر اعظم نے مختلف ملکوں میں پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات پریس کونسلروں،اتاشیوں ،کمرشل اور لیبر افسران ،کمیونٹی ویلفیئر افسران ،اسسنٹ پرائیویٹ سیکرٹری ، صرف سیکرٹری اور ڈرائیوروں کی اسامیاں ختم کر دی ہیں یہ فیصلہ ملک کی مخدوش اقتصادی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے تاہم ان سفارت کاروں کا موقف ہے کہ انہیں وطن واپسی کے لئے مناسب وقت ملنا چاہیے اور جلدی میں واپسی کی صورت میں کئی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :