اگر پیپلزپارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر یہ ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں، الطاف حسین ،پیپلزپارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنادیں،شہری سندھ کے عوام نمبر ٹو بننے کو تیارہیں ،سندھ ون اور سندھ ٹو، دونوں سندھ دھرتی کی خدمت کریں اور یہ فیصلہ دنیا پر چھوڑدیں ،میں نے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ سندھ کو تقسیم کردیجئے ۔ سندھ میں دھرتی اور دھرتی ماں ہے اور کوئی ماں کی تقسیم گوارا نہیں کرتااور کسی کے دل میں سندھ کو توڑنے کی آرزو نہیں ،گلشن اقبال میں جلسہ عام سے ٹیلی فونک خطاب

پیر 6 جنوری 2014 08:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جنوری۔ 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ اگر پیپلزپارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر یہ ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں پیپلزپارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنادیں۔شہری سندھ کے عوام نمبر ٹو بننے کو تیارہیں ،سندھ ون اور سندھ ٹو، دونوں سندھ دھرتی کی خدمت کریں اور یہ فیصلہ دنیا پر چھوڑدیں کہ اپنے عوام کی ترقی وخوشحالی میں صوبہ سندھ ون آگے ہے یا صوبہ سندھ ٹو بازی لے گیا۔

ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع الہٰ دین پارک سے متصل گراوٴنڈ میں عظیم الشان جلسہ عام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جلسہ عام میں ایم کیوایم کے کارکنان وہمدردوں کے علاوہ مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے بزرگوں ،خواتین ، نوجوانوں اور بچوں نے لاکھوں کی تعدادمیں شرکت کی ۔ جلسہ عام میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد کی شرکت کے باعث پنڈال کھچاکھچ بھرا ہوا تھا جبکہ جلسہ گاہ کے اطراف کی سڑکوں پر بھی انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندردکھائی دے رہا تھا۔

اس موقع پر نیپاچورنگی اورراشد منہاس روڈسے جلسہ گاہ تک اور جوہر موڑ سے جلسہ گاہ تک کی سڑک پر لوگوں کے سرہی سرنظرآرہے تھے ۔ اس موقع پر جلسہ گاہ کے شرکاء بالخصوص خواتین اور بچوں کا جوش وخروش قابل دید تھا۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے پرعزم کارکنان ماضی میں بھی حالات کے جبر کا بہادری سے سامنا کرتے رہے اور کوئی ظلم انہیں خوف زدہ نہیں کرسکا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج بھی یہ کارکنان پرعزم ہیں جنہوں نے اپنے شہید ساتھیوں کے جنازے اٹھائے اور ہرظلم کے باوجود ثابت قدمی سے جدوجہد کررہے ہیں اور آنے والے کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں۔انہوں نے کہاکہ جب حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کیلئے چاروں جانب سے راستے بند کردیے جائیں تو وہ خواہ کتنے ہی کمزور کیوں نہ ہوں باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ بناہی لیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کسی سے بدلہ لینے کے بجائے معاف کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ماضی میں ایم کیوایم کے خلاف آرمی آپریشن کیا گیا تو بعض دفاترمیں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور خوشی کے شادیانے بجائے گئے لیکن جب ایم کیوایم نہ صرف قائم رہی بلکہ اس کی عوامی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ بھی ہوا تو ایم کیوایم اپنے کارکنان وعوام کے خلاف مظالم پر خوشیاں منانے والوں سے کوئی بدلہ نہیں لیا۔

الطاف حسین نے کہاکہ بعض اینکرپرسنز اور تجزیہ نگار سیاق وسباق سے ہٹ کر بات پیش کرتے ہیں۔ ایم کیوایم ، پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ افراد کو منتخب کرواکر اسمبلیوں میں جاگیرداروں اور وڈیروں کے برابر میں بٹھایا لیکن بعض دانشور ، تجزیہ نگار اور اینکرپرسنز ایم کیوایم کا یہ تاریخی کارنامہ بھول جاتے ہیں۔

جبکہ جو اینکرپرسنز ایم کیوایم کی جائز بات پر سچائی پرمبنی تبصرہ کرتے ہیں ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پیسے لیے ہیں ، میں ایسے لوگوں کیلئے دعا ہی کرسکتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اصلاح کرے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ یہ بات ازل سے چلی آرہی ہے کہ جس کسی گروہ یا قوم کو اس کی عددی تعداد کے لحاظ سے وسائل کا ایماندارانہ حصہ نہیں ملتا اس میں احساس محرومی جنم لیتا ہے جو بڑھ کر احتجاج میں تبدیل ہوجاتا ہے اور جب کسی کے پرامن احتجاج کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ پرامن احتجاج کوئی اور شکل اختیارکرلیتا ہے اور بات جنگ وجدل تک پہنچ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود مسئلہ کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اختیارکیا جاتا ہے ۔

انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کا بھی یہی موٴقف ہے کہ لڑائی جھگڑے اور فساد کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر افہام وتفہیم سے معاملہ حل کیاجائے ۔ جو آپ کا جائز حق بنتا ہے وہ آپ لے لیں اور جو ہمارا جائز حق بنتا ہے ہمیں دیدیا جائے اسی میں سب کی بھلائی ہے ۔ طاقت کے بل پر کسی کی جائز آواز کو دبانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ پیچیدہ ہوجاتا ہے ۔

آج کے جلسہ عام میں لاکھوں عوام کی شرکت سے ہوش کے ناخن لیے جائیں کہ عوام کی اتنی بڑی تعداد کو دنیا کی کوئی فوج ختم نہیں کرسکتی لہٰذابہتر ہے کہ ایسا راستہ اختیار نہ کیا جائے جومعاملات کو مزید پیچیدہ کردے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ بیوروکریسی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی وفاداری اور غداری کے فیصلے کرنے والے تاریخ میں محفوظ یہ بات نہ بھولیں کہ تحریک پاکستان کے وقت ان کے آبا واجداد یونینسٹ پارٹی کے ساتھ تھے جبکہ ہمارے آباواجداد تحریک پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے تھے ۔

اگرہمارے آباواجداد جانی ومالی قربانیاں نہ دیتے تو آج پاکستان میں ان بیوروکریٹس کاکوئی منصب یا پوزیشن نہیں ہوتی ۔ الطاف حسین نے عسکری قیادت اور وفاق کے اہم شعبہ جات کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دوروزقبل میں نے حیدرآباد کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہاتھاکہ اگر پیپلزپارٹی ،سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کوقبول نہیں کرتی ، انہیں برابر کا سندھی شہری نہیں سمجھتی اور ان کے جائز حقوق اس لئے نہیں دینا چاہتی کہ وہ اپوزیشن میں ہیں تو ایسی صورت میں وہ شہری سندھ کے سندھیوں کا علیحدہ صوبہ بنادیں۔

میں نے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ سندھ کو تقسیم کردیجئے ۔ سندھ میں دھرتی اور دھرتی ماں ہے اور کوئی ماں کی تقسیم گوارا نہیں کرتااور کسی کے دل میں سندھ کو توڑنے کی آرزو نہیں ہے ۔ اگر پیپلزپارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر یہ ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں پیپلزپارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنادیں۔

شہری سندھ کے عوام نمبر ٹو بننے کو تیارہیں ،سندھ ون اور سندھ ٹو، دونوں سندھ دھرتی کی خدمت کریں اور یہ فیصلہ دنیا پر چھوڑدیں کہ اپنے عوام کی ترقی وخوشحالی میں صوبہ سندھ ون آگے ہے یا صوبہ سندھ ٹو بازی لے گیا۔انہوں نے کہاکہ مجھے اپنے سندھی، بلوچ، پختون، پنجابی، سرائیکی ، کشمیری اور ہزاروال سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں اور بزرگوں پر اتنا ہی یقین ہے جتنا کہ اپنے مہاجر بہن ،بھائیوں اور بزرگوں پر ہے اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے میرے ساتھیوں نے کٹھن اور کڑے حالات میں بھی ثابت قدمی کامظاہرہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ ظلم وجبرکاکوئی بھی ہتھکنڈہ انہیں ایم کیوایم سے دورنہیں کرسکتا۔

الطاف حسین نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے رہنماوٴں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے اپنے عمل سے اعلان کردیا ہے کہ آپ صوبہ سندھ نمبر ون کے مالک ہیں اور شہری سندھ میں بسنے والے غریب مہاجر، بلوچ، سندھی، پنجابی، پختون ، سرائیکی اور کشمیری عوام جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی وہ سب مل کر صوبہ سندھ ٹو میں رہ لیں گے ۔ آپ صوبہ سندھ ون میں مزے اڑائیں لیکن خدارا !! ہمیں صوبہ سندھ ٹو میں جینے کا حق دیدیں۔