امن کی آشا کابل سے شروع کی جائے تو ہندوستان پہنچ کرامن کی بھاشا بن سکتی ہے، محمود خان اچکزئی، نواز شریف نے کابل اور دہلی کے ساتھ مذاکرات کا جو سلسلہ شروع کیا ہے سب کو ملکر اسے آگے بڑھانا ہے، پاکستان کے پاس امن کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ملک کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ دوسروں کی خودمختاری کو تسلیم کرنا ہے، ڈرون حملے ملک کی سالمیت کے خلاف ہیں لیکن یہ حملے کیوں ہوتے ہیں اسکی وجوہات کو جاننا ہوگا، صحافیوں سے بات چیت

اتوار 5 جنوری 2014 07:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ امن کی آشا کابل سے شروع کی جائے تو ہندوستان پہنچ کرامن کی بھاشا بن سکتی ہے، نواز شریف نے کابل اور دہلی کے ساتھ مذاکرات کا جو سلسلہ شروع کیا ہے سب کو ملکر اسے آگے بڑھانا ہے، پاکستان کے پاس امن کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں، ملک کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ دوسروں کی خودمختاری کو تسلیم کرنا ہے ڈرون حملے ملک کی سالمیت کے خلاف ہیں لیکن یہ حملے کیوں ہوتے ہیں اسکی وجوہات کو جاننا ہوگا۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں ڈیڑھ کروڑ لوگ مارے گئے تھے لیکن امن کی بات ہوئی تو امن لوٹ آیا ملک کے دانشوروں اور لکھاریوں سے گلہ ہے کہ انہوں نے ہندوستان کی بجائے افغانستان کے ساتھ امن کی آشاء شروع کرنے کی کبھی بات نہیں کی حالانکہ ہندوستان کے ساتھ پاکستان کی تین جنگیں ہوچکی ہیں ایک جنگ کے نتیجے میں ملک دو لخت بھی ہوا لیکن افغانستان کے ساتھ کبھی پاکستان کی جنگ نہیں ہوئی 65اور 1971ء کی جنگوں میں افغانستان نے واضح طور پر غیر جانبدار ر ہنے کا اعلان اور فیصلہ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ اکہ جب سے ایران میں انقلاب آیا ہے امریکہ ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کرپایا جس کی وجہ ایران نے وہ وجوہات فراہم نہیں کیں جن کی بناء پر امریکہ ایران میں مداخلت کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں منشیات فروشی ، دہشت گردی سمیت ہر غلط عمل کی سزا موت ہے امریکہ اپنی تمام تر خواہش کے باوجود ایران پر حملہ نہیں کرسکا ہمیں ماضی کو بھلاکر نئے اور جمہوری پاکستان کی تعمیر کرنا ہوگی جس میں پشتون اور دیگر اقوام کو برابری اوراپنے مادر وطن پر حاکمیت وحق ملکیت حاصل ہو اور پشتون اپنی ملی وحدت اور وسائل کے مالک ہو ۔

انہوں نے کہا کہ چار چیزوں پر عمل ہوجائے تو 23مارچ سے قبل پاکستان میں مکمل امن ہوسکتا ہے اگر ایسا نہیں ہوا تو سیاست چھوڑ دوں گا پہلی شرط یہ ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام اور پارلیمنٹ ہوں ،پرائیویٹ آرمی ختم کی جائیں اداروں کے کارڈ جو مخصوص افراد کو دیئے گئے انہیں منسوخ کیا جائے صوبوں میں پیدا ہونے والی نعمتوں پر وہاں کے عوام کا حق ہو اور ہمسایوں کیساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کئے جائیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کو دیگر ممالک کی پراکسی جنگ کا میدان نہیں بنانا چاہئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 11مئی کے الیکشن میں پہلے کی نسبت خفیہ اداروں نے مداخلت بہت کم کی اور پہلے جیسی مداخلت اس مرتبہ کے انتخابات میں نظر نہیں آتی ۔انہوں نے کہا کہ اپنی سیاسی زندگی میں کبھی بھی کسی جاسوسی ادارے کے ساتھ بلواسط یا بلاواسطہ تعلق نہیں رکھا اور یہی صورتحال پورے پارٹی کی ہے اور اگر یہ ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑنے کو تیار ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6ساری دنیا جانتی ہے مشرف نے اقتدار سنبھالا تو پشتونخواملی عوامی پارٹی اسمبلیوں میں نہیں تھی ہمیں اپنی سیاست کا محور معلوم ہے صدر مشرف کے دور اقتدار میں ماسوائے پشتونخواملی عوامی پارٹی اورانسانی حقوق کمیشن کی رہنما عاصمہ جہانگیر کے علاوہ کسی نے بھی اس اقدام کو غیر آئینی نہیں کہا تھا اور ا س غیر آئینی اقدام کا ساتھ دینے والوں اور حمایت کرنیوالوں پر بھی آرٹیکل 6لاگو ہوتا ہے ۔