کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود 3پولیس اہلکار،اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے کے2 سگے بھائیوں سمیت 12افرادقتل، گلشن اقبال میں ہلاکتوں کے بعد احتجاج کے باعث جامعہ کراچی میں امتحانات دینے والے طالب علموں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ،رینجرز نے کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کا زمہ دارکراچی کی سیاسی تنظیم کو قرار دیا

اتوار 5 جنوری 2014 07:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء)کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود ہفتہ کو3پولیس اہلکاروں،اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے کے2 سگے بھائیوں سمیت 12افرادقتل اور 6زخمی ہوگئے ،گلشن اقبال میں ہلاکتوں کے بعد احتجاج کے باعث جامعہ کراچی میں امتحانات دینے والے طالب علموں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ،رینجرز نے کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کا زمہ دارکراچی کی سیاسی تنظیم کو قرار دیا ہے ،رینجرز ترجمان کے مطابق شہر میں قتل کی وارادتوں میں اضافے کا مقصد جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن سے توجہ ہٹانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں ہفتہ کی علی الصباح مزید تیزی آگئی ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کی صبح کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں راشد منہاس روڈ پر سینٹرم مال کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان کے فائرنگ سے 2 افراد 35 سالہ ساجد اور 40 سالہ عابد جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق مقتولین مدرسے کے طالب علم اور دونوں سگے بھائی ہیں۔

پولیس کے مطابق مقتولین کا تعلق اہلسنت والجماعت سے ہے ۔کراچی، گلشن اقبال راشد منہاس روڈ پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مدرسے کے 2 طلبہ کے قتل کے خلاف مشتعل افراد کے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی۔ گلشن اقبال میں موتی محل کے قریب راشد منہاس روڈ پر مدرسے کے دیگر طلبا نے ہنگامہ آرائی کی اور مظاہرین نے موتی محل سے سہراب گوٹھ جانے والی سڑک بند کردی جس کی وجہ سے ٹریفک کو مشکلات کا سامنا ہے۔

نیپا چورنگی پر مشتعل افراد نے پتھراو اور ہنگامہ آرائی کرکے دفاتر جانے والوں افراد کو واپس کردیا اور اس کے اطراف آنے جانے والے راستوں کو بندکردیا جس سے ٹریفک جام ہوگیا ہے۔دوسری جانب مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے جامعہ کراچی کے طلبہ کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ جامعہ کراچی میں ہفتہ کی صبح 10بجے بی کام کا پرچہ تھا تاہم طلبہ کو یونیورسٹی پر احتجاج کے باعث طلبا کو جامعہ کراچی پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے تاخیر سے آنے والوں طلبا کو امتحان میں بیٹھادیا۔

دریں اثناء گلشن اقبال میں فائرنگ کے واقعہ کے کچھ دیر بعد ہی سہراب گوٹھ کے علاقے انڈس پلازہ کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے موٹرسائیکل سوار 30 سالہ شخص جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت نہیں ہوئی جبکہ نامعلوم ملزمان واقعہ کے بعد فرار ہوگئے۔ ادھر بلدیہ نمبر 8 بسم چوک سے 40 سالہ شخص کی تشدد زدہ نعش برآمد ہوئی جسے اغواء کرکے ہلاک کیا گیا۔

علاوہ ازیں گلشن اقبال مسکن چورنگی پر واقع آغا جوس سینٹر پر تین نامعلوم موٹرسائیکلوں پر سوار 6 ملزمان نے اندھادھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 8 افراد شدید زخمی ہوئے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 40 سالہ سید تناظر حسین ولد حاجی بوستان، 22 سالہ عبدالوحید ولد غلام علی اور 40 سالہ محمد حسین ولد نامعلوم دم توڑ گیا جبکہ زخمیوں میں 30 سالہ جاوید، 45 سالہ غلام سخی داو، 30 سالہ قادر، 50 سالہ حسنین ، 30 سالہ نادر اور غلام حیدر شامل ہیں، اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک ہے واقعہ کے بعد شدید تفری مچ گئی، اورعلاقے میں شدید خوف وہراس پھل گیا، جبکہ مسکن چورنگی پر دیر تک کھلنے والی دکانیں بند ہوگئیں۔

پولیس کے مطابق 3 موٹرسائیکلوں پرسوار ملزمان نے آکر جوس سینٹر اور کے برابر والی دکان پر اس وقت فائرنگ کی جب دکانیں بند ہورہی تھیں، واقعہ میں نائن ایم ایم پستول کااستعمال ہوا ہے، تاہم پولیس واقعہ کی مزید تفتیش کررہی ہے ، واقعہ کے بعد مشتعل افراد گلشن چورنگی اور سہراب گوٹھ میں حکومت اور بدامنی کے خلاف نعرے بازی کی اور پولیس کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ادھر گلشن حدید میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ۔پولیس کے مطابق مقتول کی فوری طور پر شناخت ممکن نہیں ہوسکی ہے ۔جب کہ گولیمار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 15 سالہ نوجوان جاں بحق ہوا۔پولیس کے مطابق مقتول کی لاش کو عباسی شہیدف اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے تاہم مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی ہے ۔پولیس کے مطابق واقعہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔

کراچی میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی فرقہ وارانہ ٹارگٹ میں اضافے کے بعد رینجرز نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سے ہونیوالی ہلاکتوں اور ہنگامہ آرائی میں سیاسی تنظیم کا ہاتھ ہے۔ ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں ہونیوالی فرقہ وارانہ ہلاکتوں اور ہنگامہ آرائی میں ایک سیاسی تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ قتل کی وارداتوں کا مقصد شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کے خلاف شواہد حاصل کرلئے ہیں، ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا، ترجمان رینجرز نے کہا اہلسنت اور اہل تشیع میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ادھرکراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں نامعلوم افراد کی پولیس موبائل پر فائرنگ3پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

ہفتہ کو کراچی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں اہلسنت والجماعت کے دو کارکنوں اور4پولیس اہلکاروں سمیت14افراد قتل کردیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقہ اورنگی ٹاؤن نمبر5میں ہفتہ کی شب نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں پولیس موبائل میں سوار 3پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ، زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیاجارہا تھا کہ رستے میں دم توڑ گئے۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں میں ہیڈ کانسٹیبل علیم، سپاہی یونس اور کامران شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا واضح رہے کہ ہفتہ کو کراچی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں اہلسنت والجماعت کے دو سگے بھائیوں اور 4پولیس اہلکاروں سمیت14افراد قتل کردیئے گئے ہیں جبکہ ہفتہ کو ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں رینجرز ترجمان نے کراچی کی سیاسی جماعت کو ملوث قرار دیا ہے۔