چیئرمین سینیٹ نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نعیم خان سمیت دیگر سفارتکاروں کیخلاف تحریک استحقاق قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط کوبھیج دی، پا کستا نی سفارتخانہ نے ملک کے وقار کو خاک میں ملاتے ہوئے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا، سینیٹر سحر کامران

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء) چیئرمین سینیٹ نے پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران کی جانب سے سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر نعیم خان اور قونصلر جنرل آفتاب احمد کھوکھر اور پریس قونصل سہیل علی خان کیخلاف تحریک استحقاق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اور استحقاق کی جانب بھیج دی ۔ اپوزیشن کے دیگر سینیٹرز نے بھی اس تحریک کو متعلقہ کمیٹی کی جانب بھیجنے کی حمایت کی جبکہ قائد ایوان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ وزارتوں سے جواب طلب کرکے ایوان کو آگاہ کرسکتے ہیں ۔

جمعہ کے روز سینیٹر سحر کامران نے تحریک استحقاق جمع کروائی کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ اور جدہ میں قونصلیٹ جنرل نے ان کو بدنام کرنے کیلئے مہم شروع کررکھی ہے اور اپنے اس اقدام کو جائز ثابت کرنے کیلئے سفارتخانے اور قونصلیٹ کے سٹاف پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اور سعودی میڈیا میں بے بنیاد خبریں شائع کروائی جارہی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ وہ جدہ میں قائم پاکستانی پاکستان انٹرنیشنل سکول کے انگلش سیکشن کی پرنسپل تھیں یہ سکول پاکستانی کمیونٹی کی مدد سے چلایا جارہا ہے ۔ حکومت پاکستان اور ایمبیسی کا سکول کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے پاکستانی ایمبیسی کی جانب سے نامزد کردہ ایک شخص سکول کے والدین کی تنظیم کے اجلاس میں بطور مبصر شریک ہوسکتا ہے یہی تنظیم سکول میں تعیناتیوں اور پالیسیوں کے بارے میں فیصلے کرتی ہے ۔

سکول اپنے فنڈز خود پیدا کرتا ہے اور سکول کے ملازمین صرف سکول کے ملازمین ہیں وہ حکومت پاکستان یا سفارتخانے کے ملازمین نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سفارتخانے کے حکام نے سکول کے معاملات میں بے جا مداخلت شروع کردی اور مجھے چارج چھوڑنے پر مجبور کرنا شروع کردیا ۔ شاید یہ ان کی سیاسی ذمہ داری تھی اس مقصد کیلئے پاکستانی سفیر نعیم خان ، قونصل جنرل آفتاب احمد اور پریس قونصل سہیل خان نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پاکستانی اور سعودی ذرائع ابلاغ میں میرے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈہ شروع کردیا ۔

میں نے ان کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان انتہائی اچھے تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتی تھی ۔ لیکن سفارتخانہ نے ملک کے وقار کو خاک میں ملاتے ہوئے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا اور انہوں نے اس سلسلے میں سعودی وزارت تعلیم سے بھی رابطہ کیا لیکن وزارت نے جائز موقف اختیار کیا اور سفارتخانے کی جانب سے شروع کی گئی غیر قانونی حرکت کی حمایت نہ کی انہوں نے کہا کہ اس پر مایوس ہوکر پاکستانی سفارتخانے کے اہلکاروں نے سکول کے والدین کی تنظیم میں سازش شروع کردی اور اپنی مرضی سے لوگوں کی تنظیم قائم کردی انہوں نے اس مقصد کیلئے سکول کے سٹاف کو ہراساں کیا جس کے بعد انہوں نے میری رہائش گاہ پر رات ایک بجے آکر مجھے ہٹانے کا ناجائز آرڈر تھما دیا اس طرح انہوں نے تمام غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کئے سینیٹرز نے ایوان کو بتایا کہ میں نے باعزت طریقے سے استعفیٰ دیدیا میرے ساتھ ہی سکول کے بہت سے اساتذہ اور عملے کے ارکان نے بھی بطور احتجاج اپنے استعفے دے دیئے ۔

جس کے بعد ان کی ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی اور دو مرتبہ سفر کرنے سے روک دیا گیا جس کی وجہ سے وہ سینٹ اور قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرسکی انہوں نے چیئرمین سے درخواست کی کہ ان کا شدید استحقاق مجروع ہوا ہے اس لئے ان کی تحریک کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب بھیج دیا جائے سینیٹر حاجی عدیل اور بابر اعوان نے بھی ان کے اس مطالبے کی حمایت کی تاہم راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ وہ متعلقہ وزارتوں سے جوابات کے بعد ہی اس معاملے پر ایوان کو آگاہ کرسکتے ہیں جس پر چیئرمین نے تحریک مزید کارروائی کیلئے سینٹ کی متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی ۔

متعلقہ عنوان :