مشرف کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ، بیرونی ممالک کا اس سے کوئی تعلق نہیں ،تسنیم اسلم ، بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے خواہش مند ہیں ، سعودی وزیر خارجہ کا دورہ معمول کا رابطہ ہے مشرف سے کوئی تعلق نہیں ، ان کے دورے کا فیصلہ ستمبر میں نیویارک میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات میں ہوا تھا ،بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدی گمشدہ نہیں ہیں ، آئر لینڈ اور چلی میں سفارت خانے بند کئے گئے ہیں اس کے علاوہ جو بڑے سفارت خا نوں میں بھی عملہ کم کیا جائے گا،ترجمان دفتر خارجہ کا بیان

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے دیگر بیرونی ممالک کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق وزارت داخلہ سے سوال کیا جائے مشرف کے معاملے میں بیرونی ممالک کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے سعودی وزیر خارجہ کا دورہ معمول کا رابطہ ہے وہ چھ یا سات جنوری کو پاکستان کے دو روز دورے پر اسلام آباد آئینگے ۔

صدر وزیراعظم اور مشیر خارجہ سے ملاقاتیں کرینگے ان کے دورے کا فیصلہ ستمبر میں نیویارک میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا پاکستان بھارت سے تعلقات کا خواہاں ہے چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جلد شروع ہو۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان ایک خود مختار اور آزاد ملک ہے اور اپنے فیصلے کرنے کا اختیار رکھتا ہے پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں اپنا کردار ادا کرتارہے گا امید ہے 2014ء افغانستان کیلئے امن اور انتخابات کیلئے موزوں ہوگا ڈرون حملوں سے متعلق پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بڑا مقصد ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات اور معاشی تعلقات میں اضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان مفاہمتی عمل میں مدد جاری رکھیں گے ۔اعلی امن کونسل کی ملا برادر سے ملاقات کرائی گئی اگر اس حوالے سے دوبارہ ملاقات کرانے کے لئے کہا گیا تو پھر بھی کروا دی جائے گی ۔افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اس کے پاس تجارتی راہداری کے لئے آپشن موجود ہیں ۔

پاکستان کو راہداری دینے کے لئے کہا گیا تو پاکستان تعاون کرتا رہا ہے۔ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اس حوالے سے بات چیت ہوتی رہی ہے ۔کراس بارڈر پر نقل وحرکت کو روکنے کے لئے نظام موجود ہے۔کراس برارڈر پر سرگرمیاں دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں ہیں۔اگر افغانستان میں امن نہیں ہوتا تو اس سے پاکستان میں مسائل پیدا ہوں گے ۔بڑی تعداد میں افغانی پاکستان میں موجود ہیں اور ان مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدی گمشدہ نہیں ہیں ۔فہرستوں کے تبادلے کے بعد یہ بات علم میں آئی ہے کہ ہمارے اور بھارتی ریکارڈ میں فر ق ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر یہ معاملہ بھارتی وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں تمام وزارتوں کے لئے کمیٹی قائم کی تھی جس کی تجاویز کی منظوری وزیر اعظم نے دی ۔جس کے بعد آئر لینڈ اور چلی میں سفارت خانے بند کئے گئے ہیں اس کے علاوہ جو بڑے سفارت خانے ہیں وہاں پر بھی عملے کمی کی جائے گی ۔