اردو بولنے والوں کو سندھ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے تو الگ صوبہ بنادیا جائے،الطاف حسین،پیپلزپارٹی نے 1973ء سے لسانی فسادات کرائے ، سندھ کارڈ استعمال کرکے سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے رہے ، میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں، میرے چلے جانے کے بعد فسا د ہوگا،قائد ایم کیو ایم

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:34

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر اردو بولنے والے سندھیوں کو سندھ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے ہیں تو پھر اردو بولنے والے سندھیوں کا الگ صوبہ بنادیا جائے۔ پیپلزپارٹی نے 1973ء سے لسانی فسادات کرائے ، مرکز میں سندھ کارڈ استعمال کرکے سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے رہے ، چوری چکاری سے شہری سندھ میں ڈاکہ ڈالنے کا عمل ختم کردو ورنہ سندھ میں یہ عمل بہت نقصان دے گا اور ٹیبل پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرلو، میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں، میرے چلے جانے کے بعد فسا د ہوگا۔

وہ لطیف آباد باغ مصطفی گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں پارلیمانی طرز حکومت ہے جس میں وزیراعظم ہوتا ہے ، ہمارے یہاں 66 سالوں سے جمہوری حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے ، پیپلزپارٹی ہو یا مسلم لیگ(ن) انہوں نے کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے، کوئی نہ کوئی حیلے بہانے کرکے بلدیاتی انتخابات سے جان چھڑاتے رہے اور اب بھی سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں کہ پیپلزپارٹی ہر جگہ سے جیت جائے ، ایم کیوایم کو ہرادیا جائے ، پیپلزپارٹی والے عددی اکثریت لانا چاہتے ہیں اور شہری اکثریتی آبادی کو کچلنا، اگر ایمانداری سے اقوام متحدہ کے تحت مردم شماری کرائی جائے تو شہری آبادی زیادہ اور دیہی آبادی کم نکلے گی، پیپلزپارٹی اور سندھ کے قوم پرست اگر اردو بولنے والے سندھیوں کو سندھ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے تو اردو بولنے والوں کو الگ صوبہ بنادیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اگر پاکستان بچانا ہے تو سندھ میں مداخلت کرے ، سندھ کی آدھی آبادی کو قائم علی شاہ نے کاٹ کر پھینک دیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت والوں کیا مہاجروں میں علیحدگی کے جراثیم پیدا کرنا چاہتے ہو ، میں کہتا رہا کہ طالبان کیخلاف ایم کیوایم کے ایک لاکھ کارکنان حاضر ہیں، پہلے وہ آگے جائیں گے پھر تم جانا ، بھارت پاکستان پر ٹیڑھی نظر ڈالے تو بھارت سے مقابلے کیلئے بھی 2لاکھ کارکن پیش کرتا ہوں، انہوں نے سابق صدر پرویزمشرف کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہاکہ پرویز مشرف کا تعلق سندھ سے ہے ، مشرف ہوا تھے ، زمین پر جو لوگ تھے مارشل لاء انہوں نے لگایا ان میں سے ایک آدمی بھی جیل میں نہیں، 12اکتوبر 1999ء کو جنہوں نے نواز شریف کو نکالا انہیں کیوں معاف کردیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے شہری علاقے موہنجودڑو بنے ہوئے ہیں، ان میں ٹیکسٹائل کالج نہیں، یونیورسٹی نہیں، ترقیاتی اسکیم نہیں دی جارہی، حیدرآباد ائیرپورٹ بند کردیا گیا ، انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم عدالت میں جو پٹیشن دائر کی اس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوا، انہو ں نے کہاکہ خون کے دریا کیسے عبور کئے جاتے ہیں اس کا تجربہ ہمارے آباؤ اجداد کرچکے ہیں ، ہم ان کی اولاد ہیں، ہم سمندر میں غرق ہونے نہیں آئے ، نہ غلام بننے آئے تھے او رنہ ہی کسی کو غلام بنانے آئیے، سودا کرنا ہے تو کرلو ، حکومت بدمعاشی کرنا چاہتی ہے تو کر کے دیکھ لے ہم جان دینا جانتے ہیں ، ہم نے ریاستی آپریشن پہلے بھی برداشت کئے تھے اور اب بھی کررہے ہیں۔

انہوں نے مجموعے میں موجود خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سندھی ماؤں، بہنوں میرے ساتھ آجاؤ جو سندھ کو توڑنا چاہتے ہیں ہم ان کو نکال دیں گے ، سندھ کا بیٹا ذوالفقار علی بھٹو بھی 1950ء کے بعد سندھ میں آیا جب وہ سندھی بن سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں بن سکتے۔ آپ ہمیں سندھی سمجھیں، جب حقوق دینے کا وقت آئے تو کہتے ہو تم اُردو بولنے والے ہو ،انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے احساسات ہیں تو ہم بھی انسان ہیں، ان کاکہنا ہے کہ پاکستان کی فوج، اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت کیا سندھ کی آدھی آبادی کو کھڈے لائن لگاکر سمندر میں پھینک دے گی ۔

میں ملک کا بھلا چاہتا ہوں ، تم پاکستان کو مزید حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہو، انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزادہ ، منصور احمد ایڈوکیٹ کو دھمکیاں دی گئیں ، وزیرداخلہ چوہدری نثار کہاں ہیں جنہوں نے پرویز مشرف کے وکیلوں کو دھمکیاں دیں ، انہیں گرفتار کیوں نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کوکرپشن فری دیکھنا چاہتا ہوں، میں پاکستانی ہوں ، میں ملک کے معاملے میں سخت آدمی ہوں۔ ملک کا خزانہ لوٹنے والوں کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی رقم واپس سرکاری خزانے میں ڈالوں گا۔