دومرتبہ دھماکہ خیز مواد ، ایک مرتبہ دال انڈوں کی برآمدگی کے بعد مشرف عدالت جاتے ہوئے ہسپتال پہنچ گئے،مبصرین ہکابکا،سوالات اٹھنے لگے،وزیراعظم فردجرم کے بعد مشرف کو بیرون ملک بھیجنے پر رضامندہوگئے تھے مگر مشرف عدالت نہ جانے کی ضد پر اڑگئے،ذرائع،حکومتی وضاحتوں کے باوجود سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان اور مشرف کیس کا کوئی نہ کوئی تعلق ضرور ہے،مبصرین

جمعہ 3 جنوری 2014 07:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء)سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف عین عدالت میں پیشی کے موقع تین مرتبہ دھماکہ خیز مواد اور ایک مرتبہ دال اور انڈوں کی برآمدگی،دو مشتبہ افراد کی گرفتاری اور پھر خصوصی عدالت کی بجائے دل کی عارضے میں مبتلا ہو کر اے ایف آئی سی میں منتقلی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے جبکہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر کی بیرون ملک منتقلی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ معاملات طے پا گئے تھے تاہم وزیر اعظم نواز شریف اس بات پر اڑ گئے کہ سابق صدر پر ایک مرتبہ فرد جرم عائد کر دی جائے پھر اس کے بعد بے شک باہر بھیج دیا جائے تاہم سابق صدر بھی غداری کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر بضد ہو گئے ۔

باخبر ذرائع کے مطابق اے ایف آئی سی میں جمعرات کی صبح سے ہی آرمی جوانوں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی جبکہ ڈی آئی جی سیکورٹی اسلام آباد کی سربراہی میں چک شہزاد فارم ہاوٴس سے خصوصی عدالت تک لگائے گئے روٹ اور سیکورٹی انتظامات کی غیر معمولی میڈیاکوریج بھی توجہ ہٹانے کے لئے کرائی گئی ۔

(جاری ہے)

سابق صدر کی عدالت میں پیشی کا وقت خصوصی عدالت نے کھانے کے وقفے کے بعد رکھا تھا تاہم اس سے پہلے ہی صورتحال تبدیل ہوگئی یا کر دی گئی ؟ یہ بھی ایک سوال ہے ۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر کو خصوصی عدالت لانے کے وقت بھی ڈی آئی جی سیکورٹی اسلام آباد جان محمد روٹ پر موجود ہونے کی بجائے خصوصی عدالت کے باہر موجود تھے جس کے کچھ ہی دیر بعد یہ بات سامنے آئی کہ عدالت آتے ہوئے راستہ میں سابق صدر کو دل کا دورہ پڑ گیا ہے جس کے باعث انہیں اے ایف آئی سی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سابق صدر کے وکلاء کے پینل کی جانب سے ہائی کورٹ اور خصوصی عدالتوں میں دائر مختلف عدالتوں کو مسترد کیے جانے کے بعد بدھ کی رات ہی اس بات کا فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ اب کسی اور آپشن پر غور کرنا ہوگا۔

اس حوالے سے ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“کو بتایا کہ بدھ کی رات ہی سابق صدر نے اپنے قریبی ساتھیوں سے مختلف آپشنز پر صلاح مشورے شروع کر دیئے تھے۔دوسری جانب ماہرین صحت کے مطابق ایسے مریضوں کی منتقلی سے قبل ان کے لئے ابتدائی طبی امداد ضروری ہے ،تاہم جنرل مشرف کو حیرت انگیز طور پر بغیر کسی ابتدائی طبی امداد کے اسلام آباد سے راولپندی میں منتقل کر دیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر اور ان کے ساتھیوں نے پہلے ہی نہ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بلکہ امریکہ ، برطانیہ اور اقوام متحدہ سے بھی رابطہ کر رکھا ہے تاکہ مناسب وقت پر ان رابطوں کو استعمال کیا جاسکے جبکہ اس حوالہ سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل کے دورہ بھی بڑی اہمیت دی جارہی ہے۔ اگرچہ حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سعودی وزیرخارجہ کے دورہ کا موجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دورہ وزیراعظم نوازشریف کے ستمبر میں دورہ امریکہ کے دوران طے پایا تھا تاہم مبصرین اسے پھر بھی مشرف کیس کے حوالہ سے خصوصی اہمیت دے رہے ہیں اور وہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا جس طرح پہلے مشرف نے نوازشریف کو سمجھوتہ کرکے سعودی عرب بھیجا تھا تو اب اس معاہدہ کا بدلہ اتارنے کا وقت تو نہیں آگیا؟ تاہم ان تمام سوالوں کے جوابات وقت ہی دے گااور وہ وقت زیادہ دور نہیں۔

متعلقہ عنوان :