راولپنڈی ،پرویزمشرف کے علاج کیلئے 7رکنی میڈیکل ٹیم تشکیل دیدی گئی،لندن میں بھی مشرف کے ساتھیوں نے ایک ہسپتال کے دو ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کر لیا،سابق صدر کو علاج کیلئے باہر بھیجنے کیلئے عدالت سے استدعا کئے جانے کا امکان،میڈیکل رپورٹس آج لندن بھیجی جائیں گی جس کے بعد بیرون ملک علاج کا فیصلہ کیا جائے گا، مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ حکومت نہیں عدالت کرے گی،پرویز رشید،کسی غیر ملکی حکومت نے مشرف کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا، وفاقی وزیر اطلاعات،مشرف کو بیرون ملک بھیجنے بارے ابھی سوچا بھی نہیں ،عدالت ہی کوئی فیصلہ کرے گی ،خواجہ آصف، وہ قوم کے مجرم ہیں ،سیاست دان ہمیشہ عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں ،قوم نے دیکھ لیا ہے سابق آمر کتنے پانی میں ہے، وفاقی وزیر دفاع

جمعہ 3 جنوری 2014 07:49

راولپنڈی/لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء)سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف کے علاج کیلئے 7رکنی میڈیکل ٹیم تشکیل دیدی گئی جبکہ دوسری جانب لندن میں بھی مشرف کے ساتھیوں نے ایک ہسپتال کے دو ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کر لیا ہے جنہیں سابق صدر کی میڈیکل رپورٹس بھجوائی جائیں گی۔اطلاعات کے مطابق ان ڈاکٹروں سے امور طے ہونے پر عدالت کو ان کے شیڈول سے آگاہ کیا جائے گا ااور استدعا کی جائے گی کہ سابق صدر کو علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی جائے ۔

اس صورت میں حکومت ہرقسم کی تنقید سے بچ سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میجرجنرل (ر)اظہرکیانی ٹیم کی سربراہی کریں گے ۔ڈاکٹراظہرکوخصوصی طورپرپنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے بلوایاگیاہے ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پرویزمشرف کی ابتدائی رپورٹ ٹھیک ہے اور ان کی حالت ہر قسم کے خطرہ سے باہر ہے ۔

(جاری ہے)

پرویزمشرف کوکم ازکم 2دن تک اے ایف آئی سی میں رکھاجاسکتاہے۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس آج(جمعہ کو ) لندن بھیجی جائیں گی جس کے بعد انہیں بیرون ملک علاج کے لئے منتقل کیے جانے کا فیصلہ کیا جائے گا جبکہ بیرون ملک روانگی کی صورت میں سابق صدر کانام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے وزارت داخلہ حکومتی فیصلے کی روشنی میں لائحہ عمل مرتب کرے گی۔باخبر ذرائع کے مطابق سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس آج (جمعہ کو) برطانیہ کے ماہرین صحت (کارڈیالوجسٹ) کو بھیجی جائیں گی۔

یہ ماہرین صحت ان میڈیکل رپورٹوں کی روشنی میں مرض کی نوعیت اور علاج کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ سابق صدر کا علاج اندرون ملک ہو گا یا انہیں اس کیلئے بیرون ملک جانا پڑے گا۔قانونی ماہرین کے مطابق بیرون ملک روانگی کی صورت میں سابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) سے بھی ہٹایا جانا ضروری ہوگا۔اس حوالے سے وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ”خبر رساں ادارے“کو بتایا کہ اگر اس کی ضرورت پیش آئی تو وزارت داخلہ حکومتی فیصلے کی روشنی میں اقدامات اٹھائے گی تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حکم نہیں ملا۔

دوسری جانب سابق صدر کے قریبی ذرائع کے مطابق سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالتی استثنی کے حوالے ان کی قانونی ٹیم نئی درخواستیں دائر کرنے پر غور کر رہی ہیں جو ممکنہ طور پر آج یا 6جنوری پیر کے روز متعلقہ عدالتوں میں دائر کی جائیں گیسابق صدر پرویز مشرف کے علاج کیلئے برطانوی ڈاکٹروں سے رابطہ کیا گیا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق پرویز مشرف کے ساتھیوں نے ویلنگٹن ہسپتال لندن کارڈیو ویسکلرکلینک سے رابطہ کیا ہے،ابتدائی رپورٹ آج لندن کے ہسپتالوں کو بھیجی جائے گی،برطانوی ڈاکٹرز رپورٹ دیکھنے کے بعد علاج کا فیصلہ کریں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کیا فیصلہ حکومت نہیں عدالت کرے گی،کسی غیر ملکی حکومت نے پرویز مشرف کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پر مشرف کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں ہے،ملک میں علاج معالجے کی بہترین سہولتیں موجود ہیں جو کوئی بھی بیمار ہے اس کی صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں،سماعت کے دوران تمام فیصلے عدالت نے ہی کرنے ہیں،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں پرویز مشرف کو معاف کردیا تھا،عدالتیں جو فیصلہ کریں گی حکومت کو قبول ہوگا،انہوں نے کہا کہ مشرف کا کیس عدالت میں ہے،عدالتی فیصلہ تسلیم کریں گے،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،امریکہ سمیت کسی غیر ملک حکومت نے پرویز مشرف کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا،ہم پر کسی قسم کا ابھی کوئی دباؤ ہے اور نہ پہلے تھا۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کے بارے میں ابھی سوچا بھی نہیں ،عدالت ہی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گی ۔ وہ قوم کے مجرم ہیں ،سیاست دان ہمیشہ عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں ،قوم نے دیکھ لیا ہے کہ سابق آمر کتنے پانی میں ہے۔ جمعرات کو وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کے بعد ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے بارے میں ہمارے پاس مکمل اطلاعات موجود ہیں۔

ہمارا ان سے کوئی ذاتی تنازعہ نہیں ۔اگر ماضی میں کوئی تکلیف پہنچی ہے ہم نے معاف کر دیا ہے ۔ وہ قوم کے مجرم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاست دانوں نے ہمیشہ بہادری دکھائی اور جب بھی عدالت نے طلب کیا وہ گئے اور کبھی ہسپتال کا راستہ اختیار نہیں کیا حتیٰ کہ بیماری میں بھی سیاستدان عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ وہ کتنے پانی میں ہیں ۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ انہیں قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کرنا چاہیے اور بھاگنا نہیں چاہیے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اگر واقعی پرویز مشرف کی طبیعت خراب ہے تووہ عدالت کو بتائیں ۔حکومت نے انہیں باہر بھیجنے کا سوچا بھی نہیں۔