سندھ حکومت بلدیاتی قوانین میں ترمیم کالعدم قرار دینے کے فیصلہ پر سپریم کورٹ سے رابطہ کرے گی، قائم علی شاہ ،جو بلدیاتی انتخابات کا جلد انعقاد چاہتے تھے ان ہی کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر حلقہ بندیاں کیں پورے ملک میں سرکاری افسران ہی انتخابی فہرستیں اور حلقہ بندیاں کرتے ہیں، سندھ حکومت نے کوئی غلط کام نہیں کیاہے ، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 2 جنوری 2014 04:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی قوانین میں ترمیم کالعدم قرار دینے کے فیصلہ پر سپریم کورٹ سے رابطہ کرے گی،جو بلدیاتی انتخابات کا جلد انعقاد چاہتے تھے ان ہی کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر حلقہ بندیاں کیں پورے ملک میں سرکاری افسران ہی انتخابی فہرستیں اور حلقہ بندیاں کرتے ہیں سندھ حکومت نے کوئی غلط کام نہیں کیاہے،لاڑکانہ میں قتل ہونے والے صحافی کے قاتلوں کی جلد گرفتاری کے احکامات دئیے ہیں۔

وہ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر دادو سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ فنکشنل کے اہم رہنماؤں سابق رکن صوبائی اسمبلی پیر محمد شاہ اور لیاقت جتوئی کے بہنوئی چاکر خان شہانی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے دونوں اہم رہنماؤں کی پیپلزپارٹی میں شمولیت سے دادو پیپلزپارٹی کا مضبوط قلعہ بن گیا ہے۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2001ء میں حلقہ بندیاں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے کیں ، ملکی تاریخ میں ہونے والے تمام انتخابات کی انتخابی فہرستیں سرکاری افسران ہی مرتب کرتے آئے ہیں، سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی قوانین کو سندھ اسمبلی سے منظور کروایا اور موجودہ چیف جسٹس ، جسٹس تصدق حسین جیلانی جو اس وقت چیف الیکشن کمیشن تھے ان کی ہدایت پرہی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے ذریعہ حلقہ بندیاں کی گئیں، اگر یہ سب کام غلط ہے تو پھر الیکشن کمیشن سے پوچھا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر زیادہ بات اس لیے نہیں کرسکتا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قوانین کو کالعدم قرار دینے پر سپریم کورٹ سے رابطہ کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے لاڑکانہ میں قتل ہونے والے صحافی کے لیے فاتحہ خوانی کی اور انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تین دن میں واقعہ کی رپورٹ کریں انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والے صحافی کے بھائی یا بیٹے کو اس کی تعلیمی قابلیت کے مطابق سرکاری نوکری اور معاوضہ بھی دیا جائے گا۔