ملک میں امن و امان کا قیام حکومت کی پہلی تر جیح ،حکومت پاکستان اور اس کے باسیوں کی حفاظت کے لئے آخری حد تک جائے گی،چودھری نثار،بعض قوتیں مذاکرات کے عمل کی مخالفت کر رہی ہے مگر ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ کرنا ہوگا،مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں اظہار خیال ،طالبان سے مذاکرات کے لئے اس طرح کے وسائل استعمال کیے جائیں کہ بدامنی کا راستہ روکنے کے لئے فاٹا کی مقامی آبادی، قبائل کی مکمل حمایت امن کے عمل کو حاصل ہو،مولانا فضل الرحمن

جمعرات 2 جنوری 2014 04:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء)فاٹا سمیت ملک بھر میں امن و امان کے قیام کے لئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی جرگے کے ذریعے مذاکرات کا عمل شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے اس طرح کے وسائل استعمال کیے جائیں کہ بدامنی کا راستہ اروکنے کے لئے فاٹا کی مقامی آبادی اور قبائل کی مکمل حمایت امن کے عمل کو حاصل ہو جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کا قیام حکومت کی پہلی ترجیچ ہے۔

پاکستان اور اس کے باسیوں کی حفاظت کے لئے حکومت آخری حد تک جائے گی اور اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے،بعض قوتیں مذاکرات کے عمل کی مخالفت کر رہی ہے مگر ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر دونوں راہنماوٴں نے تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر فاٹا میں قیام امن کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات بھی زیر بحث لایا گیا۔چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت تباہ شدہ علاقوں میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوشش کر رہی ہے اور حکومت مذاکرات کے مرحلے کو انتہائی سنجیدگی اور خلوص سے دیکھ رہی ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ دونوں اطراف سے مثبت جواب دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کی حکومت ملک کی ہر انچ اور ہر شہری کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے گی،فاٹا کے محب وطن قبائل کا اس جنگ میں پہلے ہی بہت خون بہہ چکا ہے اور بد امنی کے باعث وہ مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے کچھ دھڑے حکومت کے ساتھ مذاکر ات کی مخالفت کر رہے ہیں تاہم اس سوچ کو ختم کر کے خیر سگالی کے جذبے کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے قبائلی جرگے کو استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی جرگہ حکومت کے لئے ایک پل ہے جس پر چل کر امن عمل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اسطرح کے وسائل استعمال کرے جن کو بدامنی کا راستہ روکنے کے لئے مقامی آبادی اور قبائل کی حمایت حاصل ہو۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران ڈرون حملوں اور تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور مولانا فضل الرحمن نے چودھری نثار کو ملاقات کے دوران باور کروایا کہ امریکہ اس خطے میں امن نہیں چاہتا ہے ،اگر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان کی طرف سے پیش رفت رک گئی تھی تو حکومت کو اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیء ے تھیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ وہ مذاکرات اور امن عمل کی مکمل حمایت کرت ہیں اور مذاکرات کے لئے یہ صحیح وقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگ صحیح طور پر امن کے خواہاں ہیں اور وہ کئی دہائیوں سے ایسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے اس بات کا بھی یقین دلایا کہ ان کی پارٹی قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کے لئے حکومت کی مدد کرے گی۔