کوہ ِ نور کی تاریخ ،آکسفرڈ کی نئی کتاب میں دلچسپ انکشافات

جمعرات 23 فروری 2017 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی طرف سے کوہ ِ نورہیرے کی پر اسرار تاریخ اور دلچسپ انکشافات پر مبنی ایک نئی کتاب شائع کی گئی ہے۔اس کتاب کوہ نور ، دنیا کے مشہور ہیرے کی کہانی کے مصنف ولیم ڈیلرمپل اورانیتا آنند ہیں۔اس کتاب میںسنسکرت، فارسی اور اردو زبان کے ماخذ، جن کا اس سے قبل ترجمہ نہیں ہوا،اور ہیرے جواہرات کا جدید علم رکھنے والے ماہرین کی دریافتوں کو استعمال کرتے ہوئے کوہ ِ نور کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ان پر اسرار پردوں کو ہٹایا گیا ہے جو دنیا کے اس سب سے مشہور ہیرے کے گرد لپٹے ہوئے ہیں۔

کوہ ِ نور لالچ،لڑائیوں قتل و غارت گری،تشدد، نوآبادیت اورقبضہ کرنے کی کوششوں کی کہانی ہے۔یہ کہانی ، اس ہیرے کی تاریخ کے ان نا معلوم گوشوں پر سے پردہ اٹھاتی ہے جن کے بارے میں اس سے قبل معلوم نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اس کہانی میں کوہ ِ نور کی اُس ایک صدی کا احاطہ کیا گیا ہے ، جب یہ برسوں مغلوں کے مور کے ہم شکل شاندار تاج کا حصہ رہا،نا قابل شناخت حالت میںایک ملا کی میز پر پڑا رہا،اسے پیپر ویٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہااور اس کے خفیہ مقام کا پتہ چلانے کے لیے عقوبت خانے میں اسے ایذا رسانی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔

ولیم ڈیلرمپل ایک جانے مانے تاریخ دان اور بہت زیادہ پڑھے جانے والے مصنف ہیں جن کی تصانیف میںCity of Djinns, White Mughals, The Last Mughal, Nine Lives اورReturn of a King شامل ہیں۔ان کے متعدد ایوارڈز میں تھامس کک ٹریول بُک ایوارڈ، دی وولفسن پرائز فار ہسٹری، دی ڈف کوپر میموریل پرائز، دی ہیمنگ وے پرائز اوردی ووڈافون/ کراس ورڈ ایوارڈ فار نان فکشن شامل ہیں۔انیتا آنند پچھلے بیس سال سے زیادہ عرصہ سے برطانیہ میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن صحافی کی حیثیت سے کام کررہی اور انھوں نے بی بی سی پر اہم پروگرام کیے ہیں۔

ان کی پہلی تصنیف Sophia: Princess, Suffragette, Revolutionary ،مہاراجہ دلیپ سنگھ کی بیٹی کی سوانح حیات تھی، جس کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔تقریب رونمائی میں ہوئی ،جس میں ڈیلرمپل نے کوہ ِ نور کی ابتدائی تاریخ بیان کی ،جس کا حوالہ قدیم بھارتی تحریروں میں دیا گیا ہے ،مغل ادوار میں یہ کہاں کہاں رہا،نادر شاہ نے اس پر قبضہ کیا اور پھر یہ رنجیت سنگھ کی تحویل میں آ گیا۔انیتا نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح یہ بیش قیمت ہیراسکھ دربار سے لیا گیا اور تاج برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا۔