فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر اپوزیشن جماعتیں متفق نہ ہو سکیں ‘ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 فروری 2017 18:42

فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر اپوزیشن جماعتیں متفق نہ ہو سکیں ‘ ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 فروری۔2017ء) فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر متفق نہ ہو سکیں اور پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے ارکان نے شرکت نہیں کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری سے رابطہ کریں گے تاہم پارلیمانی رہنماوں کا اجلاس جمعہ کے روز صبح 10 بجے دوبارہ ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ ہوا ہے ان کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ حکومت خانہ پری کرنے کے بجائے واضح عزم کا اظہار کرے کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے ذریعے انتہا پسندی کا خاتمہ اولین ترجیح ہوگی اور فوجی عدالتوں کو توسیع دینی ہے تو اس کی نگرانی بھی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر وفاق سمیت چاروں صوبوں کی حکومتیں ناکام ہوئی ہیں جب ٹوٹی ہوئی کمر والوں نے اتنا کچھ کردیا ہے تو اگر کمر نہ ٹوٹتی تو دہشت گرد کیا کیا کرتے، حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لئے پارلیمنٹ کا سہارا مانگ رہی ہے۔

سربراہ ایم کیوایم پاکستان نے مزید کہا کہ ہم نے 2 سال قبل فوجی عالتوں کی غیر مشروط حمایت کی تھی لیکن 2 سال بعد ایک بار پھر دہشت گردی نے زور پکڑ لیا ہے اب شرائط رکھی جائیں گی۔ فاروق ستار نے آئینی ترمیم کے نئے مسودے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پرانا مسودہ ہی نافذ کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :