پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق سرحد پارسے ہے۔ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں‘ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔بھارت اور افغانستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف کی ترک وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 فروری 2017 16:19

پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق سرحد پارسے ہے۔ ترکی کے ..
انقرہ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 فروری۔2017ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق سرحد پارسے ہے۔ ترک صدر سے گفتگومیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد ٹھکانے موجود ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے ترک صدر طیب اردوان سے افغانستان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ افغان صدر کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیر اعظم نواز شریف کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔دریں اثناءوزیر اعظم محمد نواز شریف اور ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

انقرہ میں وزیر اعظم پاکستان کے اعزازمیں باضابطہ استقبالیہ تقریب ہوئی۔

استقبالیہ میں شرکت کرنے پر ترک وزیر اعظم نے نواز شریف کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔اس دوران وزیر اعظم پاکستان اور ترک وزیر اعظم کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد ازاں دونوں رہنماوں کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔

بھارت اور افغانستان سے پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ترک وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بناکر ترک عوام ثابت کرچکے ہیں کہ وہ ٹینک سے زیادہ طاقتور ہیں۔انہوں کہا کہ وہ اپنے دوسرے گھر ترکی میں آکر خوشی محسوس کررہے ہیں اور بہترین مہمان نوازی پر ترک قیادت کے شکر گزار ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کی حمایت کرتے ہیں اور بغاوت ناکام بنانے والے 248 شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔نواز شریف نے امید ظاہر کی یقین ہے ترکی امن ،ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رہے گا۔وزیراعظم نے بتایا کہ اسٹریٹجک کونسل کا پانچواں اجلاس کامیاب رہا اور ترکی کے عوام کی جانب سے کشمیر تنازع پر حمایت کے شکرگزار ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دفاع کے شعبے میں ترکی کے ساتھ تعاون کا فروغ چاہتا ہے۔گذشتہ دنوں سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے درگاہ کو بے دردی سے نشانہ بنایا مگر اس طرح ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت کے رشتوں سے جڑے ہیں جبکہ پاکستان اور ترکی کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم بھارت اور افغانستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس میں دونوں فریقین نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔مرکزی اجلاس سے پہلے کونسل کے تحت کام کرنے والے 6 مشترکہ ورکنگ گروپوں کا اجلاس ہوا اور اس دوران ہونے والی بات چیت اور نتائج پر مبنی رپور ٹ اجلاس میں پیش کی گئی۔

خیال رہے کہ یہ ورکنگ گروپس تجارت و سرمایہ کاری، توانائی، خزانہ و بینکاری، ٹرانسپورٹ اور مواصلات، ثقافت وسیاحت اور تعلیم سے متعلق ہیں۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے انقرہ میں ترک رہنما مصطفیٰ کمال کی یادگار پر بھی حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔