ْپیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیلئے متحرک ہوگئی

پارٹی قیادت کی معاملے پر کل جماعتی کانفرنس کی طلبی کیلئے رابطوں کی ہدایت ‘ اپوزیشن حکومت سے آئینی ترمیم میں ردوبدل کیلئے دینی جماعتوں کے سامنے سرنڈر کرنے پر خائف ہوگئی ‘ ترمیم سے مذہب اور مسالک کے ممکنہ اخراج کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا

جمعرات 23 فروری 2017 15:15

ْپیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر وسیع اتفاق رائے کے لئے متحرک ہوگئی ہے‘ پارٹی قیادت نے اس معاملے پر کل جماعتی کانفرنس کی طلبی کیلئے رابطوں کی ہدایت کردی ہے‘ اپوزیشن حکومت سے آئینی ترمیم میں ردوبدل کیلئے دینی جماعتوں کے سامنے سرنڈر کرنے پر خائف ہوگئی ہے‘ ترمیم سے مذہب اور مسالک کے ممکنہ اخراج کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

جمعرات کو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ پارلیمانی رہنما سید نوید قمر ‘ شازیہ مری اور سینیٹر تاج حیدر چاروں اراکین نے مشاورتی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی تمام جماعتیں بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی ‘ ایم کیو ایم اور دیگر قوم پرست جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ڈٹ گئی ہیں جبکہ حکومت نے دینی جماعتوں کی ناراضگی کے پیش نظر ترمیم سے مذہب اور مسالک کے الفاظ کو حذف کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے ترمیم کا نیا مسودہ تیار کیا ہے۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت 2018 میں نئی حکومت کے آنے پر فوجی عدالتیں بھی ختم ہوجائیں گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس مسودے کو مسترد کرتے ہوئے سابقہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے سرگرم ہوگئی بائیں بازو کی تمام جماعتیں پہلے ہی سے اپوزیشن کی ہمنوا ہیں اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے کل جماعتی کانفرنس کے لئے پارٹی قیادت کی مشاورت سے سیاسی دینی و قوم پرست جماعتوں ‘ وکلاء تنظیموں سے رابطوں کی تیاری شروع کردی ہے۔

چیدہ چیدہ جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد کل جماعتی کانفرنس طلب کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا اس حوالے سے پس پردہ رابطے کرنے والوں کی کوششیں بھی بار آور ثابت ہوئی ہیں۔ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کے نام پر سیاسی جماعتوں کی اکثریت فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر متفق ہوگئی ہیں اس ترمیم کے اصل مسودے کو پارلیمنٹ میں لانے پر دو تہائی اکثریت سے اسے منظور کرلیا جائے گا۔