عدالتی فیصلوں پر تحفظات اور اعتراضات بھی ہوتے ہیں ،ْفیصلوں کے آگے سر جھکانا اور ان پر من و عن عمل کرنا چاہیے ،ْ سعد رفیق

عمران خان اداروں کا گھیراؤ کرکے اور جھوٹ بول کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے عادی ہیں ،ْ سازشی لوگ زور لگالیں مگر پاکستان کی ترقی کا ایجنڈا مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہی آگے بڑھے گا ،ْوزیر ریلوے کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 23 فروری 2017 14:54

عدالتی فیصلوں پر تحفظات اور اعتراضات بھی ہوتے ہیں ،ْفیصلوں کے آگے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2017ء) وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تحفظات اور اعتراضات بھی ہوتے ہیں تاہم ان فیصلوں کے آگے سر جھکانا اور ان پر من و عن عمل کرنا چاہیے تاکہ ملک آگے بڑھتا رہے ،ْ عمران خان اداروں کا گھیراؤ کرکے اور جھوٹ بول کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے عادی ہیں ،ْ سازشی لوگ زور لگالیں مگر پاکستان کی ترقی کا ایجنڈا مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہی آگے بڑھے گا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم پہلے دن سے چاہتے تھے کہ پاناما کا مقدمہ عدالت میں ہی لڑا جائے نہ کہ شاہراہ دستور پر لیکن پاناما کیس عدالت سے زیادہ سڑکوں پر لڑا گیا ،ْ یہ ایک سیاسی مقدمہ تھا قانونی نہیں تاہم عدالت کو درخواست گزار کی جانب سے مسلسل دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی اور عمران خان اداروں کا گھیراؤ کرکے اور جھوٹ بول کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے عادی ہیں۔

(جاری ہے)

نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ رفاقت برسوں کا عمل ہے، شہادت دیتا ہوں وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف نے کبھی کوئی ایساکام نہیں کیا جو قانون کے منافی یا میرٹ پر نہ ہوسعد رفیق نے کہا کہ عدالت کے فیصلے ماننے ہی پڑتے ہیں، ہمیں معلوم نہیں کہ عدالت کا فیصلہ کیا آئیگا ،ْ عدالتی فیصلوں پر تحفظات اور اعتراضات بھی ہوتے ہیں لیکن ان فیصلوں کے آگے سر جھکانا چاہیے اور ان پر من و عن عمل کرنا چاہیے تاکہ ملک آگے بڑھتا رہے جبکہ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ ہمیشہ عوام کی عدالت میں ہوتا ہے، ہم عدالتی فیصلے کے منتظر ہیں اور فریقین کو کہتا ہوں کہ پاناما کیس کا جو بھی فیصلہ آئے اس کے باوجود آگے بڑھتے رہنا چاہیے تاکہ پاکستان آگے بڑھے۔

عمران خان کے سیاست میں آنے سے گالم گلوچ کا آغاز ہوا ہے، عمران خان نے گالی کا کلچر متعارف کروایا ہے ،ْ نواز شریف ایسے لیڈر جنہیں سب سے زیادہ تجربہ ہے اور وہ عالمی دباؤ برداشت بھی کر سکتے ہیں۔سعد رفیق نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت کو ہر دور میں چیلنجز کا سامنا رہا ہے کیونکہ نواز شریف نے پاکستان کی ترقی اور استحکام کی بات کی ہے اور ملک دشمنوں کو اس ملک میں ایک مضبوط قیادت برداشت نہیں ،ْہر مقبول لیڈر کے خلاف سازشیں ہوئیں اور نواز شریف ایک مقبول لیڈر ہیں لہذا ان کے خلاف پہلے پرویز مشرف اور اب عمران خان کی شکل میں سازش کی جارہی ہے تاہم سازشی لوگ زور لگالیں مگر پاکستان کی ترقی کا ایجنڈا مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہی آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ زیادہ دور کی بات نہیں، پٹیشنر نے یہ کیس عدالت کی بجائے میڈیا میں لڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ سیاسی کیس ہے، اس کو قانونی بنیادوں پر نہیں لڑا گیا، اگر ہمارے مخالفین مقدمہ لڑنے میں سنجیدہ ہوتے تو یقینا پاکستان کے چوٹی کے وکلاء کا انتخاب کرتے جس طرح مسلم لیگ (ن) نے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے وکیل باصلاحیت ہیں جبکہ پٹیشنر کے وکلاء کا شمار کبھی ملک کے چوٹی کے وکلاء میں نہیں ہوا، تمام کیس سیاسی بنیادوں پر لڑا گیا ہے اور یہ عمل انتہائی افسوسناک ہے کہ لوگوں کے ذہنوں کو گمراہ کرنے اور عدالت کو دباؤ میں لانے کی مسلسل کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت کو پونے چار سال بیت چلے ہیں تاہم آج تک وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے ان کے کام میں کبھی مداخلت نہیں کی گئی اور یہی وجہ ہے کہ ہم بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جھوٹ بولنا اور تمسخر اڑانا صرف پاکستان میں ہی نہیں ہے، پوری دنیا کے سیاستدان ایسا کرتے ہیں لیکن عمران خان کے سیاست میں آنے کے بعد الزامات، جھوٹ اور بہتان کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے، نئے نئے چہرے سامنے آ رہے ہیں جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں، کالے چشمے لگا کر پھرنے والوں سے پوچھا جائے کہ سیاست یا آمریت کے ادوار میں آپ کا کیا کردار تھا تو ان کا جواب نفی میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی قسمت کے فیصلے ہمیشہ عوام کی عدالت میں ہی ہوتے ہیں، اگر سیاست ٹھیک کی جائے تو لوگ ساتھ نہیں چھوڑتے اور اللہ کے کرم کے ساتھ ساتھ سیاست چلتی رہتی ہے انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو مقبول لیڈر تھیں، ان کے خلاف سازشیں ہوئیں، ان کے والد پاپولر لیڈر تھے، ان کے خلاف بھی سازشیں ہوتی رہیں اور اب پاپولر لیڈر نواز شریف ہیں جن کے خلاف ہر دور میں سازشیں ہوتی رہی ہیں، کبھی غلام اسحاق، کبھی جسٹس سجاد حسن شاہ، کبھی پرویز مشرف اور اب عمران خان کی شکل میں سازش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ سازشیوں کے تانے بانے ملک سے باہر کس سے ملتے ہیں لیکن ٹارگٹ ایک ہے کہ پاکستان کو ایسی قیادت نہ ملے جو پاکستان کو آگے لے جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آگے جائیگا، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں آگے جائے گا، سازشی زور لگا لیں، ایک ایجنڈا سازشیوں کا ہے جو جگہ جگہ موجود ہے اور ایک ایجنڈا رحمٰن کریم کا ہے جو ہمیشہ محمد نواز شریف کو نواز دیتے ہیں۔