ڈیفنس کار میں موجود دھماکہ خیزمواد کو مبینہ طور پر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بلاسٹ کیا گیا-ہلاک ہونے والوں کی تعداد10ہوگئی ‘18افراد زخمی ‘پانچ زخمیوں کی حالت نازک ہے-حکومتی ترجمان-ٹی سی ڈی حکام نے گردونواح کی عمارتوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیوزحاصل کرلیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 فروری 2017 14:28

ڈیفنس کار میں موجود دھماکہ خیزمواد کو مبینہ طور پر ریموٹ کنٹرول کے ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 فروری۔2017ء)لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس کار میں موجود دھماکہ خیزمواد کو مبینہ طور پر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بلاسٹ کیا گیا-صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ کی زیرصدارت ہونے والے ایک اعلی سطحی اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیفنس زیڈبلاک میں ہونے والا دھماکہ دہشت گردی کا واقعہ تھا جس میں ایک کار میں موجود دھماکہ خیزمواد کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بلاسٹ کیا گیا‘دوسری جانب انسداد دہشت گردی (ٹی سی ڈی)کے حکام نے گردونواح کی عمارتوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیوزحاصل کرلی ہیں‘ایک اطلاع کے مطابق پولیس پہلے ہی علاقے میں موجود ایک کار کو تلاش کررہی تھی جس کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والی کار ہی تھی-ادھرذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرقانون پنجاب کی زیرصدارت اجلاس میں اس امر پر بھی غور کیا گیا کہ حساس اداروں کی جانب سے اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کا یہ واقعہ کیسے رونماءہوگیا-تاہم سرکاری طور پر ابھی تک کہا جارہا ہے کہ دھماکے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں ‘ ڈائریکٹرجنرل ریسکیوڈاکٹررضوان نصیر اور ڈی آئی جی آپریشنزحیدراشرف نے بتایا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور مختلف اداروں کی ٹیمیں جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کررہے ہیں ‘تحقیقات کے بعد سب کو بتادیا جائے گا کہ دھماکے کی وجوہات کیا ہیں -لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد شرپسند عناصر افواہیں پھیلا کر دہشت پیدا کرنا چاہتے ہیں ‘شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پرسکون رہیں ‘شہرمیں امن وامان کی صورتحال قابو میں ہے جبکہ صوبائی وزیرسلمان رفیق نے کہا کہ بظاہریہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے جائے وقوع سے کوئی ایسے شواہد نہیں ملے کہ واقع کو دہشت گردی قراردیا جاسکے‘تفصیلات کے مطابق ڈیفنس زیڈ بلاک میں ایک زیر تعمیر عمارت میں دھماکا ہو ا جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد10ہوگئی ہے اور18کے قریب زخمی ہوئے ہیں جن میں سے5کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

جس مقام پر دھماکا ہوا، وہ لاہور کا ایک مصروف اور کمرشل علاقہ ہے جہاں کئی دفاتر اور کھانے پینے کے مراکز قائم ہیں۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور اردگرد کی دکانیں بند کروا کر علاقے کو سیل کردیا گیاادھررینجرز اور فوج کے دستے بھی جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی طلب کرلیا گیا۔

اس خدشے کا اظہار بھی کیا جارہا ہے زیر تعمیر عمارت میں کوئی کیمیکل موجود ہو، جس نے آگ پکڑ لی اور اس کے نتیجے میں دھماکا ہوا ہو یا گیس لیکیج بھی دھماکے کی وجہ ہوسکتی ہے۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے واقع کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ریسکیو 1122 کے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت اور شدت بہت زیادہ تھی، عمارت کی ایک منزل نیچے گر گئی اور لوگ اس کے نیچے دب گئے۔

دھماکے کے بعد مذکورہ مارکیٹ کو سیل کرکے سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے واقعے کی تمام پہلووں سے تفتیش کی جائے گی۔اطلاعات کے مطابق قریبی سکولوں کو بھی بند کردیا گیا اور والدین سے کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو گھر لے جائیں۔ جنرل ہسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاہور نے بتایا کہ تاحال دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی لہذا ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیاس آرائیاں کرکے خوف وہراس نہ پھیلایا جائے-


ڈیفنس کار میں موجود دھماکہ خیزمواد کو مبینہ طور پر ریموٹ کنٹرول کے ..