Live Updates

عمران خان کے سیاست میں آنے کے بعد الزامات، جھوٹ اور بہتان کا ایک نیا دور شروع ہوا، عمران خان دباؤ ڈال کر اور جھوٹ بول کر مرضی کے فیصلے لینے کے عادی ہیں، نواز شریف اور شہباز شریف نے کبھی قانون اور میرٹ سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا، پاناما کیس کا فیصلہ زیادہ دور کی بات نہیں، پٹیشنر نے یہ کیس عدالت کی بجائے میڈیا میں لڑا ہے، بنیادی طور پر یہ سیاسی کیس ہے، اس کو قانونی بنیادوں پر نہیں لڑا گیا، معلوم نہیں کہ عدالت کیا فیصلہ کرے گی، فیصلوں پر تحفظات ہوتے ہیں، اعتراضات بھی کئے جاتے ہیں مگر عدالتوں فیصلوں کے سامنے سر جھکانا چاہئے اور ان پر من و عن عمل کرنا چاہئے تاکہ ملک آگے بڑھتا رہے

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 23 فروری 2017 14:15

عمران خان کے سیاست میں آنے کے بعد الزامات، جھوٹ اور بہتان کا ایک نیا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2017ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کے سیاست میں آنے کے بعد الزامات، جھوٹ اور بہتان کا ایک نیا دور شروع ہوا، عمران خان دباؤ ڈال کر اور جھوٹ بول کر مرضی کے فیصلے لینے کے عادی ہیں، نواز شریف اور شہباز شریف نے کبھی قانون اور میرٹ سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ زیادہ دور کی بات نہیں، پٹیشنر نے یہ کیس عدالت کی بجائے میڈیا میں لڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ سیاسی کیس ہے، اس کو قانونی بنیادوں پر نہیں لڑا گیا، اگر ہمارے مخالفین مقدمہ لڑنے میں سنجیدہ ہوتے تو یقیناً پاکستان کے چوٹی کے وکلاء کا انتخاب کرتے جس طرح مسلم لیگ (ن) نے کیا۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے وکیل باصلاحیت ہیں جبکہ پٹیشنر کے وکلاء کا شمار کبھی ملک کے چوٹی کے وکلاء میں نہیں ہوا، تمام کیس سیاسی بنیادوں پر لڑا گیا ہے اور یہ عمل انتہائی افسوسناک ہے کہ لوگوں کے ذہنوں کو گمراہ کرنے اور عدالت کو دباؤ میں لانے کی مسلسل کوشش کی گئی۔ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کے تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ صرف اداروں کو دباؤ میں لانے اور مرضی کے فیصلے لانے کا ریکارڈ رکھتے ہیں، وہ نیب، الیکشن کمیشن، عدالت اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرتے اور توڑ پھوڑ کرتے ہیں، عمران خان جھوٹ بول کر اور دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے لینے کے عادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم محمد نواز شریف سے رفاقت کا سلسلہ تین دہائیوں پر محیط ہے اور ان کے سمیت بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نواز شریف سے کوسوں دور تھے تاہم ان کے قریب آنے کی وجہ برسوں پر محیط ہے، یہ سیاسی واقعات ہیں اور ایسے سیاسی لوگ بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے سیاسی سفر میں اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ انہوں نے نواز شریف اور شہباز شریف کو کبھی کوئی ایسا کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا جو قانون کے منافی یا میرٹ سے ہٹ کر ہو۔

انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت کو پونے چار سال بیت چلے ہیں تاہم آج تک وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے ان کے کام میں کبھی مداخلت نہیں کی گئی اور یہی وجہ ہے کہ ہم بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جھوٹ بولنا اور تمسخر اڑانا صرف پاکستان میں ہی نہیں ہے، پوری دنیا کے سیاستدان ایسا کرتے ہیں لیکن عمران خان کے سیاست میں آنے کے بعد الزامات، جھوٹ اور بہتان کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے، نئے نئے چہرے سامنے آ رہے ہیں جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں، کالے چشمے لگا کر پھرنے والوں سے پوچھا جائے کہ سیاست یا آمریت کے ادوار میں آپ کا کیا کردار تھا تو ان کا جواب نفی میں آتا ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ مخالفین وزیراعظم محمد نواز شریف کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو خطے میں سب سے زیادہ عالمی تجربہ رکھتے ہیں، وہ لیڈر دنیا کا دباؤ سہہ سکتے ہیں، وزیراعظم نے کبھی قومی وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز پیش آنے والا معاملہ بخیریت سلجھ گیا اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسائل مل بیٹھ کر بات کرنے سے سلجھ جاتے ہیں اور یہ بات عمران خان کو سمجھ نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے جعلی کلچر سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا ہے اور اس کے اثرات نوجوانوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ عدالت کے فیصلے ماننا پڑتے ہیں، ہمیں یہ معلوم نہیں کہ عدالت کیا فیصلہ کرے گی، فیصلوں پر تحفظات ہوتے ہیں، اعتراضات بھی کئے جاتے ہیں مگر عدالتوں فیصلوں کے سامنے سر جھکانا چاہئے اور ان پر من و عن عمل کرنا چاہئے تاکہ ملک آگے بڑھتا رہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی قسمت کے فیصلے ہمیشہ عوام کی عدالت میں ہی ہوتے ہیں، اگر سیاست ٹھیک کی جائے تو لوگ ساتھ نہیں چھوڑتے اور اللہ کے کرم کے ساتھ ساتھ سیاست چلتی رہتی ہے، مسلم لیگ (ن) نے اسے سیکھا ہے، کئی بار اقتدار گیا اور بار بار لوٹ کر آیا، اس لئے کہ اللہ کا فضل ساتھ رہا اور عوام نے ساتھ نہیں چھوڑا، لوگ اس وقت تک ساتھ نہیں چھوڑتے جب تک آپ ان کی خدمت کرتے رہیں، اگر ملک اور قوم کیلئے کام کیا جائے تو پراپیگنڈہ جتنا مرضی ہو اس کے اثرات زیادہ نہیں ہوا کرتے، ہم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے منتظر ہیں اور ہماری اول دن سے خواہش رہی ہے کہ مقدمہ عدالت عظمیٰ میں چلے، شاہراہ دستور پر نہ چکے، مقدمہ دھرنوں اور جلوسوں میں نہ چلے مگر ہماری استدعا نہیں سنی گئی اور مجبوراً ہمیں یہاں اور ورکرز کنونشن میں بات کرنا پڑی، ایسا نہ ہوتا تو بہتر ہوتا، مخالفین کو عدالتی فیصلہ قبول کرنا چاہئے تاکہ پاکستان آگے بڑھتا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست کو ہر دور میں چیلنجز کا سامنا رہا ہے کیونکہ وزیراعظم پاکستان کی وحدت اور ترقی کی بات کرتے ہیں اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو ایک مضبوط قیادت وارا نہیں کھاتی کیونکہ مضبوط لیڈر عوام کی طاقت سے بڑے فیصلے کرتے ہیں اور بڑے فیصلے قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو مقبول لیڈر تھیں، ان کے خلاف سازشیں ہوئیں، ان کے والد پاپولر لیڈر تھے، ان کے خلاف بھی سازشیں ہوتی رہیں اور اب پاپولر لیڈر نواز شریف ہیں جن کے خلاف ہر دور میں سازشیں ہوتی رہی ہیں، کبھی غلام اسحاق، کبھی جسٹس سجاد حسن شاہ، کبھی پرویز مشرف اور اب عمران خان کی شکل میں سازش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ سازشیوں کے تانے بانے ملک سے باہر کس سے ملتے ہیں لیکن ٹارگٹ ایک ہے کہ پاکستان کو ایسی قیادت نہ ملے جو پاکستان کو آگے لے جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آگے جائے گا، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں آگے جائے گا، سازشی زور لگا لیں، ایک ایجنڈا سازشیوں کا ہے جو جگہ جگہ موجود ہے اور ایک ایجنڈا رحمٰن کریم کا ہے جو ہمیشہ محمد نواز شریف کو نواز دیتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات