چین کو پاکستان کوکسی ممکنہ مالیاتی بحران سے بچانے کو یقینی بنانا چاہئے ، سرکاری میڈیا

صرف ایسی صورت میں ہی روڈ و بیلٹ منصوبے کے اہم پراجیکٹ سی پیک پر بلاروک ٹو ک عملدرآمد کیا جا سکتا ہے پاکستان کی تیزی سے فروغ پذیر معیشت نے اسے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے پسندیدہ بنادیا ہے ، مالیاتی خسارہ باعث تشویش ہے

جمعرات 23 فروری 2017 12:04

چین کو پاکستان کوکسی ممکنہ مالیاتی بحران سے بچانے کو یقینی بنانا چاہئے ..
ْ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) چین کے سرکاری میڈیا نے تجویز پیش کی ہے کہ چینی قیادت کو اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان کو مالیاتی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تا کہ اقتصادی راہداری جو کہ روڈ و بیلٹ کا پائلٹ پراجیکٹ پر بلا روک ٹوک عملدرآمد ہو سکے ، پاکستان کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت نے جہاں اسے غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے پسندیدہ ملک بنا دیا ہے ، ملک کے مالیاتی خسارے میں اضافہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے باعث تشویش بن گیا ہے اور اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے اس کی صلاحیت کے بارے میں شکوک پیدا ہو گئے ہیں ، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے طورپر پاکستان میں چین کی طرف سے کی جانیوالی زبردست سرمایہ کاری کے پیش نظر اس امر کو یقینی بنانے میں کہ پاکستان کا بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ کسی بڑے مالیاتی بحران میں تبدیل نہ ہو جائے چین کا ذاتی مفاد ہے ، چینی سرکاری میڈیا (گلوبل ٹائمز ) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کو اس امر کو یقینی بنانے کیلئے کہ اس نے جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے پاکستان کی حقیقی معیشت میں قابل قدر پیداوار پیدا کریں ، اپنے خسارے کی سطح سے صحیح طورپر نمٹنے میں ملک کی مدد کرے اور اس سے پائیدار پیداوار کی راہ پر گامزن کرے ، پاکستان کے ساتھ قریبی طورپر مل کر کام کرنا چاہئے ، اس بارے میں وسیع اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ خسارے کی شرح ترقی پذیر ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار سے پانچ فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہئے بصورت دیگر اس سے قرضے کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو گا اور ملک کی کرنسی کی قدر گھٹنے میں ملک پر دبائو بڑھے گا ، یہ صورتحال ایسی مذموم صورتحال پید ا کر سکتی ہے جہاں کرنسی پر دبائو کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی کرنسی میں مزید کمی آئے گی اور قرضے کا بحران پید ا ہو گا ، پاکستان کے خسارے کا مسئلہ اخراجات پرقابو پانے اور آمدن پیدا کرنے میں حکومت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ، پاکستان میں بڑے سرمایہ کار اور اہم قرض دہندہ کے طورپر چین کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا تحفظ کرے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ یہ اس کے قرضوں سے نمٹ سکتا ہے،سب سے اہم بات یہ ہے کہ چین نے پاکستان میں جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے ان کی اکثریت 51 بلین ڈالر سی پیک کا حصہ ہیں ، سی پیک چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا قومی منصوبہ ہے جو چین اور پاکستان دونوں کے سیاسی اقتصادی اور دفاعی مفادات کو ہم آہنگ کرتا ہے ، چین اس امر کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ یہ منصوبے مالیاتی طورپر ناکام ہو جائیں ۔

(جاری ہے)

چین کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے خسارے سے صحیح طورپر نمٹنے اور قرضے میں انتہائی اضافے میں کمی کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لئے کوئی منصوبہ ترتیب دے ، ایسا کرنے کیلئے چین اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ سی پیک منصوبے پر موثر طورپر عملدرآمد کریں ، اس سے زیادہ مشمولہ بنائیں اور نااہلی اور کرپشن کو اس منصوبے کو نقصان پہنچانے سے بچائیں ، پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنی اقتصادی بنیاد میں توسیع اور طویل المیعاد قرضے کی پائیداریت کے حصول کیلئے اس موقع سے استفادہ کرے ۔

دریں اثنا چین کے لئے اس امر کی ضرورت ہو سکتی ہے کہ وہ سی پیک منصوبوں کیلئے مالیاتی امداد کے اپنے طریقوں کو تبدیل کرے ، فی الوقت کئی منصوبو ں کیلئے چینی حکومت کے رعایتی قرضوں کے ذریعے رقم فراہم کی جارہی ہے، چین کی طرف سی سرکاری قرضوں پر تمام امیدیں وابستہ کرنا غیر حقیقت پسندانہ اور ناپائیدار ہے ، قرضے دینے کے اس قسم کے طریقے سے اس امر کا امکان ہے کہ قرضے وصول کرنے والے ملک کے قرضے کی سطح میں اضافہ ہو جائے اور اسے افراط زر اور کرنسی کی شرح میں کمی کے مذموم عمل سے دوچار ہونا پڑے ۔

مزید برآں اقتصادی و مالیاتی پائیداریت رعایتی قرضوں اور امداد پر انحصار کر کے حاصل نہیں کی جا سکتی ہے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ چین اور پاکستان ان منصوبوں کیلئے رقم کی فراہمی اور قرضے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے مارکڈ بیسڈ ماڈرن مرتب کریں ۔

متعلقہ عنوان :