اسلام آباد میں ایک ماہ میں 20سے زائد سرچ آپریشنز،درجنوں افغان باشندوں سمیت 300سے زائدمشتبہ افراد گرفتار یاں ظاہر کی گئیں

مقدمات صرف 30کے خلاف درج جبکہ باقی افراد کو رہا کردیا گیا سرچ آپریشنز میں معمولی اسلحہ اور منشیات بھی برآمد کرکے وزارت داخلہ اور افسران بالا کو سب اچھا کی رپورٹ دید ی گئی گرفتار مشکوک افراد میں بیشتر کم عمر نوجوان شامل جن کو شناختی کارڈز نہ ہونے کے باعث گرفتار کرکے بعد ازاں چھوڑ دیا

بدھ 22 فروری 2017 22:48

اسلام آباد میں ایک ماہ میں 20سے زائد سرچ آپریشنز،درجنوں افغان باشندوں ..
ناسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ ایک ماہ میں 20سے زائد سرچ آپریشنز کے دوران درجنوں افغان باشندوں سمیت 300سے زائدمشتبہ افراد کی گرفتار یاں ظاہر کرکے مقدمات صرف 30کے خلاف درج جبکہ باقی افراد کو رہا کردیا،سرچ آپریشنز میں معمولی مقدار میں اسلحہ اور منشیات بھی برآمد کرکے وزارت داخلہ اور افسران بالا کو سب اچھا کی رپورٹ دے دی،گرفتار مشکوک افراد میں بیشتر کم عمر نوجوان شامل جن کو شناختی کارڈز نہ ہونے کے باعث گرفتار کرکے بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر وزارت داخلہ کے احکامات پر کاغذی کاروائیوں کے دوران 300سے زائد افراد کو مشکوک ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا تاہم صرف 30کے خلا ف معمولی نوعیت کے مقدمات جن میں 55/109کی دفعہ شامل ہیں درج کرجکے باقی ماندہ تمام افراد کو ابتدائی تفتیش میں ہی رہا کردیا،ذرائع کے مطابق جن تیس افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ان پر لگی دفعات کے سبب علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت سے 500روپے جرمانہ کی بنیاد پر مشتبہ افراد رہا ہو جاتے ہیں،جتنے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاتا ہے اتنے افراد کو پیش نہیں کیا جاتاکیونکہ پہلے ہی انہیں تھانے سے رہائی مل جاتی ہے جبکہ پولیس نے جتنی گرفتاریاں ظاہر کی اتنی تو ان کے پاس ہتھکڑیاں بھی نہیں پھر بھی عام شہریوں کو رسیوں سے باندھ کرکے عدالوں میں پیش کیا جاتا ہے،ان سرچ آپریشنز میں معمولی مقدار میں اسلحہ اور منشیات بھی برآمد کرکے اعلی افسران کو خوش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی جیبیں بھی گرما لیں،ذرائع نے بتایا ہے کہ سرچ آپریشنز میں پاکستانی شہریت کے حامل ایسے افراد کو گرفتار کیا گیا جن عمر کم ہونے کی وجہ سے شناختی کارڈ نہیں بنا تاہم ایسے تمام گرفتار افراد کو معمولی تفتیش ، پیسوں اورسفارشوں پر رہا کردیا گیا ہے،مجموعی طور پر ان سرچ آپریشنز میں وفاقی پولیس کو ایک بھی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی،وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں نے پولیس کی جانب سے سرچ آپریشن کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے بتایا کہ معصوم بچے جن کے شناختی کارڈز بھی نہیں بن سکے انکی گرفتاریوں پر تشویش ہے، شر پسند عناصر شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ پولیس افسران کو خوش کرنے کے لئے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر کے اپنی جیبیں گرم کرنے میں مصروف عمل ہے،اس حوالے سے جب اسلام آباد پولیس کے ترجمان سے بات کی گئی تو انہوں نے معاملے کی تحقیقات کروانے اور پولیس کی جانب سے عام شہریوں کو بے جا تنگ کرنے کے حوالے سے فوری نوٹس لینے کا حکم جاری کردیا ہے۔