قائمہ کمیٹی کی وزارت خزانہ اور زرعی ترقیاتی بنک کو زرعی شعبہ کیلئے شرح سود کی پالیسی میں نظر ثانی کی ہدایت

یوریا کھاد بنانے والی کمپنیوں سے ایل این جی اور مقامی گیس کی قیمت میں جو فرق ہے وہ وصول کر کے کسانوں کو سبسڈی دی جائے ورنہ اضافی کھاد کی برآمد سے مقامی کسانوں کو فائدہ نہیںہو گا،کمیٹی زرعی ترقیاتی بنک کے ساتھ مل کر زرعی شعبہ کیلئے شرح سود کا معاملہ حل کریں گے، آئندہ بجٹ میں زراعت کیلئے پیکج دیا جائیگا،سیکرٹری خزانہ نیشنل بنک بنگلہ دیش برانچ سکینڈل میں 17ملزموں کے خلاف ریفرنس تیار کیا گیا ہے، نیب حکام مرکزی بنک نے آج تک کسی انفرادی شخص کو بیرون ملک پراپرٹی خریدنے کی اجازت نہیں دی،معاملہ کی تحقیقات کے حوالے سے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ، گورنر سٹیٹ بینک

بدھ 22 فروری 2017 22:21

قائمہ کمیٹی  کی  وزارت خزانہ اور زرعی ترقیاتی بنک  کو زرعی شعبہ کیلئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزارت خزانہ اور زرعی ترقیاتی بنک کو زرعی شعبہ کے لئے شرح سود کی پالیسی میں نظر ثانی کی ہدایت کر دی تاکہ زرعی شعبہ کے لئے شرح سود میں کمی کی جا سکے، کمیٹی نے سفارش کی کہ یوریا کھاد بنانے والی کمپنیوں سے ایل این جی اور مقامی گیس کی قیمت میں جو فرق ہے وہ وصول کر کے کسانوں کو سبسڈی دی جائے ورنہ اضافی کھاد کی برآمد سے مقامی کسانوں کو فائدہ نہیںہو گا ،کمیٹی کوسیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بنک کے ساتھ مل کر زرعی شعبہ کے لئے شرح سود کا معاملہ حل کریں گے، آئندہ بجٹ میں زراعت کے لئے پیکج دیا جائے گا، قومی خزانہ سے کثیر حصہ صوبوں کو بھی جاتا ہے ان کو بھی زراعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، نیب حکام نے نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ 17 ملزموں کے خلاف ریفرنس تیار کیا گیا ہے ،آج اجلاس میں اسکی منظوری دی جا ئے اسکے بعد کمیٹی کو تفصیلات سے آ گاہ کیا جائے گا جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا نے وبئی میں رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے غیر قانونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسد عمر کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میںکہا کہ اسٹیٹ بنک نے آج تک کسی انفرادی شخص کو بیرون ملک پراپرٹی خریدنے کی اجازت نہیں دی،معاملہ کی تحقیقات کے حوالے سے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے،اسد عمر کی جانب سے اس حوالے سے دیئے گئے بیان پر اعترا ض ہے ، رقم کی منتقلی کے حوالے سے انفارمل اور دیگر چینلز کی تحقیقات کیلئے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میںہوا۔ چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کا شرح سود 5.75 ہے جبکہ زرعی قرضوں پر بنک14 فیصد سے زائد سودے رہے ہیں۔ کمیٹی نے اس کو یک عددی سطح پر لانے کی سفارش کی تھی۔ رکن کمیٹی شیخ فیاض نے کہاکہ زراعت معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

کسانوں کو بہت زیادہ ریٹ پر قرضے دئیے جاتے ہیں ان کو بھی صنعت کاروں کے برا بر ریٹ پر قرضہ دیا جائے۔ پرویز ملک نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو سپورٹ کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بنک کے ساتھ مل کر معاملہ حل کریں گے۔ آئندہ بجٹ میں زراعت کے لئے پیکج دیا جائے گا۔ بنکوں کی صلاحیت اور استعداد کار میں اضافہ کر کے قرضہ کے ریٹ میں کمی لانا سبسڈی دینے سے بہتر ہے۔

قومی خزانہ سے کثیر حصہ صوبوں کو بھی جاتا ہے ان کو بھی زراعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بنک کے سربراہ کو طلب کر لیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ یوریا کھاد بنانے والی کمپنیوں سے ایل این جی اور مقامی گیس کا جو فرق ہے وہ وصول کر کے کسانوں کو سبسڈی دی جائے ورنہ اضافی کھاد کی برآمد سے کسانوں کو نقصان ہو گا کیونکہ کھاد بنانے والی صنعتوں کو گیس پر سبسڈی دی جاتی ہے۔

نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے نیب حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ 17 ملزموں کے خلاف ریفرنس دے رہے ہیں ۔ بورڈ کے اجلاس میں اس کی منظوری دی جائے گی۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنیکی ہدایت کی۔ گورنر سٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا نے ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے معاملہ پر کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایران پر دو طرح کی پابندیاں تھی ایک اقوام متحدہ کی اور دوسری امریکہ کی طرف سے تھی۔

اقوام متحدہ کی پابندیاں تو ختم ہو گئی تھیں لیکن امریکہ نے ختم نہیں کی تھی۔ ایران کے ساتھ تجارت کے لئے دو طرفہ معاہدہ کا ڈرافٹ تیار ہو چکا ہے اور وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دیدی تھی۔ اجلاس کے منٹس کا ہمیں انتظار ہے۔ معاہدے کے تحت ایران اپنے تاجروں کو اپنی کرنسی میں کلیئر کے گا او ر پاکستان اپنی کرنسی میں کلیئر کرے گا اور باہمی تجارت کے لئے غیر امریکی کرنسی استعمال کی جائے گی۔

دوبئی میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کیلئے پاکستانیوں کی جانب سے غیر قانونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسد عمر کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بنک نے آج تک کسی انفرادی شخص کو بیرون ملک پراپرتی خریدننے کی اجازت نہیں دی۔ معاملہ کی تحقیقات کے حوالے سے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ دوبئی لینڈ ریکارڈ کے مطابق 6.6 ارب کی گزشتہ 3 سال میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ایف آئی اے رپورٹ تیار کر چکا ہے اور میڈیا کے پاس بھی رپورٹ موجود ہے۔ کمیٹی ایف آئی اے اور نیب سے تفصیلات مانگے ۔ اس ملک کے طاقت ور چوروں کو پکڑنا عزاب سے کم نہیں معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچنے تک آ واز اٹھاتا رہو ں گا۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ قانونی مشاورت کے بعد ان سے جواب مانگا جائے گا اس پر اسد عمر نے کہاکہ چوہدری شوگر ملز کی ایس ای سی پی کی تفصیلات کے لئے بھی قانونی مشاورت کا کہا گیا تھا جو ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔

کمیٹی جان بوجھ کر معاملہ کو دبا رہی ہے۔ ہزاروں پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کر کے سرمایہ کاری کر رہے ہیں لیکن ملک کے ادارے مفلوج نظر آتے ہیں اور اسٹیٹ بنک پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ اسد عمر کے گزشتہ بیان پر اعتراض ہے۔ سٹیٹ بنک فنانشل اداروں کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ رقم کی منتقلی کے حوالے سے سے فارمل ‘ انفارمل چینل جن میں ہنڈی بھی شامل ہے اس کی تحقیقات کیلئے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ۔ …(رانا+و خ)