ملک کے 42 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں، پلڈاٹ

چاروں صوبوں سمیت ملک بھر میں نیب افسران محنت، تندہی اور جانفشانی سے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں نیب کے موجودہ چیئرمین کی قیادت میں نیب کے اقدامات کی بدولت سرکاری اداروں میں بدعنوانی میں کمی اور شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملی ہے، پاکستان میں بدعنوانی میں کمی کا اعتراف معتبر عالمی اداروں نے بھی کیا ہے‘ معروف ادارے کی رپورٹ

بدھ 22 فروری 2017 22:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) ملک کے معروف ادارے پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک کے 42 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں، چاروں صوبوں سمیت ملک بھر میں نیب افسران محنت، تندہی اور جانفشانی سے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں، نیب کے موجودہ چیئرمین کی قیادت میں نیب کے اقدامات کی بدولت سرکاری اداروں میں بدعنوانی میں کمی اور شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملی ہے، پاکستان میں بدعنوانی میں کمی کا اعتراف معتبر عالمی اداروں نے بھی کیا ہے، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے اقدامات کی بدولت نیب فعال اور مؤثر ادارہ بن کر سامنے آیا ہے، نیب نے گزشتہ تین سال کے دوران بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 45 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

نجی کاروباری ادارے سے تعلق رکھنے والی خاتون فروا نے کہا کہ 2014ء میں نیب میں اصلاحات کا عمل شروع ہوا، نیب کے تمام شعبوں کی خوبیوں اور خامیوں کے تفصیلی جائزہ کے بعد نیب کو فعال اور مؤثر ادارہ بنایا گیا ہے، نیب نے چین کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس معاہدہ کے تحت دونوں ممالک پاکستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں شفافیت کیلئے مل کر کام کریں گے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 126 ویں نمبر سی116 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ نیب کی مؤثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے باعث یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس اور ایف آئی اے کے مقابلہ میں نیب پر 42 فیصد لوگ اعتماد کرتے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم کے نمائندے اور مشال پاکستان کے چیئرمین عامر جہانگیر کے مطابق عالمی مسابقتی اشاریوں میں پاکستان 126 ویں سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے، سماجی و کاروباری شخصیت نعمان خان نے کہا کہ قومی احتساب بیورو بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب قانون اور شواہد کے مطابق تفتیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے شکایات کی جانچ پڑتال سے تحقیقات، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔

وائٹ کالر کرائم کے خلاف کارروائی کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کرنا نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سنجیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اجتماعی مشاورت سے مستفید ہونے کیلئے ایک تفتیشی افسر کی بجائے چار افسروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس سے مقدمات کی تحقیقات قانون اور شواہد کی بنیاد پر مکمل کرنے اور مقدمات کی تیاری میں خامیوں پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے 285 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے لوگوں میں ناانصافی اور محرومی کو فروغ ملتا ہے، نیب کو قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قائم کیا گیا۔ ماہر تعلیم لبنی ستی نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے سرمایہ کاری اور ترقی کو نقصان پہنچتا ہے، بدعنوانی سے پیداواریت، برآمدات اور درآمدات مہنگی ہوتی ہیں جس سے تجارتی خسارہ بڑھتا ہے، اگر بدعنوانی پر قابو پا لیا جائے تو تجارتی خسارہ پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ملکی معیشت ترقی کر سکتی ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں کا ہماری معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے جو کہ حکومت اور چیئرمین نیب کی قیادت میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ نیب کی مفاہمت کی یادداشت کو سراہا۔ نمایاں سماجی و کاروباری شخصیات عامر سجاد، خالد وقاص اور نذیر احمد نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔نیب پسماندہ اور غریب طبقوں کیلئے امید کی کرن بن کر سامنے آیا ہے، نیب کے اقدامات کی بدولت مضاربہ سیکنڈل اور جعلی ہائوسنگ سوسائٹیز کے زریعے غریب کو بڑے پیمانے پر لوٹنے والے ملزموں کو گرفتار کیا گیاہے اور سینکڑوں متاثرین سے لوٹی گئی ان کی جمع پونجی واپس دلائی گئی ہے،اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں نیب کے خوف کے باعث کرپشن میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے کام کرنے والا واحد قومی ادارہ ہے جو کسی پارٹی یا فرد کی پرواہ کئے بغیر بلا تفریق احتساب پر یقین رکھتا ہی

متعلقہ عنوان :