سینٹ قائمہ کمیٹی ریاستیں وسرحدی امورکے اجلاس

نئی مردم شماری کے تحت فاٹاکی عوام کیلئے نئی مشکلات پیدا کردی گئی ہیں، فاٹاکے لوگوں کو آبائی علاقے کی بجائے دیگرعلاقوں میں رجسٹردکرنے کے خلاف فاٹااراکین پارلیمنٹ کا شدیداحتجاج مردم شماری کے نئے طریقہ کارکومستردکردیا فاٹاکے عوام کے ساتھ مظالم کے خلاف ہرفورم پرآوازاٹھائیں گے ،فاٹا پارلیمنٹرین مردم شماری کے طریقہ کارکی کیبنٹ نے منظوری دی ہے ، کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی ، مجوزہ طریقہ کے تحت ہی مردم شماری کوپایاتکمیل تک پہنچائیں گے ،چیف شماریات آصف باجوہ

بدھ 22 فروری 2017 22:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) نئی مردم شماری کے تحت فاٹاکی عوام کیلئے نئی مشکلات پیداکردی گئی ہیں ،فاٹاکے لوگوں کواپنے آبائی علاقے کی بجائے دیگرعلاقوں میں رجسٹردکرنے کی سازش کے خلاف فاٹااراکین پارلیمنٹ نے شدیداحتجاج کیاہے اورمردم شماری کے نئے طریقہ کارکومستردکردیاہے اورکہاہے کہ فاٹاکے عوام کے ساتھ کئے جانے والے مظالم کے خلاف ہرفورم پرآوازاٹھائیں گے ،فاٹاکے پارلیمنٹرین نے کہاکہ فاٹاکے عوام کواپنے ہی علاقوں میں رجسٹرڈکرنے کابنیادی حق دیاجائے ،جس پرچیف شماریات آصف باجوہ نے کہاکہ مردم شماری کے طریقہ کارکی کیبنٹ نے منظوری دی ہے ،اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی ،ہم مجوزہ طریقہ کے تحت ہی مردم شماری کوپایاتکمیل تک پہنچائیں گے ۔

(جاری ہے)

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں وسرحدی امورکے اجلاس کے دوران کمیٹی کوچیف شماریات نے بتایاکہ اب فاٹاکی مردم شماری کے حوالے سے کوئی نئے فارم پرنٹ نہیں کئے جاسکتے ہیں لیکن ایک صورت ہے کہ اگرمجھے نادراسے ڈیٹامل جائے توہم شناختی کارڈزکے نمبروں کی مددسے فاٹاکے رہنے والوں کوفاٹامیں مردم شماری میں ڈال سکتے ہٰں ۔لیکن یہ مردم شماری ہونے کے بعدہی ممکن ہوسکتاہے لیکن اب توچودہ اپریل سے مردم شماری شروع کی جارہی ہے اورممبران کمیٹی یہ کہیں کہ فاٹاکے لئے فارم ایسے پرنٹ کئے جائیں جس میں اگروہ فاٹاکے بجائے دوسرے علاقوں میں بھی رہتے ہوں توپھربھی ان کوفاٹامیں ہی مردم شماری میں شامل کیاجائے ۔

انہوںنے کہاکہ جوبندہ جدھررہتاہے وہ وہاں کی سرکاری سہولیات کواستعمال کرتاہے اس لئے ان کانام بھی ان علاقوں میں شامل کیاجائے گا،اس پراراکین کمیٹی نے کہاکہ اس طرح سے توفاٹاکی آبادی پہلے سے بھی کم ہوجائے گی ۔فاٹاکے حالات خراب ہونے کیوجہ سے چلے گئے تھے حالات ٹھیک ہوئے تووہ اپنے علاقوں میں آئے توعلاقے رہنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ ادھرآکردوبارہ رجسٹرڈہونے کے بعدملک کے دوسرے علاقوں میں چلے گئے ۔

اب فاٹامیں اگرسولوگوں کی آبادی تھی تووہ اب صرف پانچ لو گ رہ گئے ہیں ،چیف شماریات نے کہاکہ ہرکوئی بندہ چھ ماہ سے ملک سے باہرہے تواس کی بھی مردم شماری نہیں کی جائے گی اورایسے غیرملکی جوقانونی طورپریاغیرقانونی طورپرپاکستان میں مقیم نہیں ان کی مردم شماری نہیں کی جائے گی ۔چیف شماریات کے اس بیان کے بعدفاٹاسے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ میں تشویش پائی گئی اورکہنے لگے اس سے توفاٹاکی آبادی پہلے سے بھی کم ہوجائے گی۔(یاسرعباسی/طارق ورک)