وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی زیر صدارت آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا اجلاس

انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی کابینہ کا ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کیلئے تمام انٹری پوائنٹس پر چیکنگ ، نئے پولیس اسٹیشن بنانے ، پولیس فورس بڑھانے اور پولیس کو جدید ٹریننگ اور جدید آلات سے لیس کرنے کا فیصلہ

بدھ 22 فروری 2017 18:06

وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی زیر صدارت آزاد جموں وکشمیر ..
مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) آزاد جموں وکشمیر کابینہ نے آزاد کشمیر میں امن و امان کے استحکام اور دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کیلئے تمام انٹری پوائنٹس پر چیکنگ ، نئے پولیس اسٹیشن بنانے ، پولیس فورس بڑھانے اور پولیس کو جدید ٹریننگ اور جدید آلات سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کابینہ نے آزاد کشمیر سے کرپشن کے مکمل خاتمے ، کرپشن میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے احتساب ایکٹ میں جامع ترامیم کیلئے کمیٹی بنانے ، آزاد کشمیر میں ایڈھاک اور عارضی ملازمین کو ریگولرائزکرنے یافارغ کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے کمیٹی بنانے ، کم عمر بچوں کی ملازمت پر پابندی کے قانو ن میں ترمیم اورزکوة ایکٹ 1985 میں ترامیم کو فیصلہ کیا ہے آزاد کشمیر کی تاریخی عمارات کی دیکھ بھال اور انکو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کا فیصلہ کیا ہے تعمیر وترقی کیلئے ترقیاتی جائزہ اجلاس منعقدہ کرنے کے علاوہ محکموں کی آمدن کا جائزہ لینے کے لیے بھی انکم جائزہ اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

کابینہ کا اجلاس آج یہاں کمیٹی روم میں وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، وزراء راجہ نثار احمد خان ، ڈاکٹر نجیب نقی ، محترمہ نورین عارف ، سردار میر اکبر خان ، بیرسٹر افتخار گیلانی ، سردار فاروق سکندر ، چوہدری محمد سعید ، ناصر ڈار،چیف سیکرٹری سکندر سلطان راجہ ، سیکرٹری صاحبان اور دیگر متعلقہ احکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی اور بتایا کہ آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر امن وامان کی صورت حال تسلی بخش ہے ۔ دہشت گردی کا عنصر انتہائی کم ہے ۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آزاد کشمیر میں امن وامان کو قائم رکھنے اور دہشت گردی کی لہر سے بچائو کیلئے نئے پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے ۔

پولیس فورس کو بڑھایا جائے گا۔ پولیس کو جدید ٹریننگ اور آلات سے لیس کیا جائے گا۔ پولیس کونئی گاڑیاں اور وسائل مہیا کیے جائیں گے ۔ کابینہ نے ٹریفک پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس صرف جرمانے کرنے پر توجہ نہ دے بلکہ ٹریفک کے نظام کو بہتربنائے ۔اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس سلسلہ میں15دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کریں ، کابینہ اجلاس میں The Azad Jammu & Kashmir Restriction on Employment of Children Act.2016 میں ترمیم کی منظوری دی گی جس کے مطابق 15سال سے کم عمر بچوں پر ملازت کی پابندی عائد کی گئی جبکہ 15تا 17سال کے عمر کے بچوں پر بھی کچھ جگہوں پر کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ۔

اجلاس میں زکوة و عشر ایکٹ 1985ء میں بھی ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ آزاد کشمیر میں نافذ احتساب ایکٹ اپنے قیام کے مقاصد پورے نہیں کررہا اس سے آزا دخطہ سے کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیںاس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اور آزاد کشمیر کی موجود ہ حکومت کی گڈ گورننس اور کرپشن کے خاتمے کے منشور کی روشنی میں احتساب ایکٹ میں جامع ترامیم کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایک ماہ کے اندراپنی سفارشات مرتب کر کے پیش کرے گی ۔

اجلاس میں آزادکشمیر کے سروس سٹریکچر کو بحال کرنے اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایڈہاک اور عارضی ملازمین کو مستقل کرنے یا فارغ کرنے کے لیے تفصیلی غور وفکر کیا گیا اور اس کے لیے وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایڈہاک اور عارضی ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرے گی اجلاس میں آزاد کشمیر میں تاریخی مقامات کی رنیووشن اور انکی حفاظت کا بھی فیصلہ کیا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ کہ آزادکشمیر کے ذرائع آمدن میں اضافے کے لیے طے شدہ اہداف ہر صورت میں حاصل کیے جائیں۔

آمدن کا حصول یقینی بنائے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں، ریاستی وسائل کو آمدن کے حصول کا ذریعہ بنایا جائے،آزادکشمیر میں جس طرح ترقیاتی پراجیکٹس کا سہہ ماہی جائزہ اجلاس منعقد ہورہا ہے اسی طرح آمدن اور محصولات کا جائزہ لینے کے لیے سہہ ماہی جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں۔ ،مذہبی راہنما علاقہ تصور الجوادی پر حملے کے ملزمان گرفتار کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

آزاد خطہ فرقہ واریت کا متحمل نہیں ہوسکتا خطہ کے اندر تمام مسلک کے لوگ باہمی اتحاد واخوت کے ساتھ رہ رہے ہیں اس اتحاد واخوت کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں سول سروس کا ڈھانچہ تباہ کیا گیا جس کے باعث بڑے مسائل درپیش ہیں۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کابینہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں دفعہ22کا غلط استعمال کیا گیا،سیکشن آفیسر کو سلیکشن آفیسر بولنے والے لوگ بھرتی کیے گئے اس طرح ریاست کا نظام چلانا مشکل ہے۔سفارش کے کلچر کی حوصلہ شکنی کی جانی ضروری ہے سردار سکندر حیات خان نے بحثیت وزیراعظم آزادکشمیر اس وقت کے صدر پاکستان اور آرمی چیف جنرل ضیاء الحق کی سفارش کو نہیں مانا تھا۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے سربراہان محکمہ جات کو ہدایت کی کہ تمام محکمہ جات آمدن میںاضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں اور اس سلسلہ میں طے شدہ پالیسی کے مطابق اہداف کا حصول ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔ تاریخی عمارات اور تاریخی ورثہ سے ملحقہ اراضی قابضین سے واگزار کرائی جائے۔ اس سلسہ میں متعلقہ محکمے جاندار اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر میں شفاف احتساب یقینی بنایا جائے گا۔

آزادکشمیر میں صرف سرکاری ملازمین کا ہی نہیں دیگر لوگوں کا احتساب بھی ضروری ہے ۔حکومت احتساب بیورو کو بااختیار اور غیر جانبدار بنائے گی ،ایسا احتسابی ادارہ قائم کریں گے جس سے یہ تاثر نے ملے کہ کسی سے انتقام لیا جارہا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں پبلک سروس کمیشن کو غیر فعال رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے آج بیور وکریسی میں جونیئر سطح پر آفیسران کی شدید قلت ہے۔

جب ایگزیکٹیو اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی تو پھر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں حکومت پاکستان جاندار کردار ادا کررہی ہے تنازعہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان میاںمحمد نواز شریف نے موثر اور جاندار سفارت کاری کی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں امن وامان بحال رکھنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے ۔

اس میں کوئی رو رعایت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے متعلقہ احکام کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان کو بحال رکھنے دہشت گردی اور فرقہ واریت سے بچائو کیلئے تمام اقدامات کریں ۔ انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ہر تین ماہ بعد امن وامان پر مکمل رپورٹ دیا کریںنیز نا اہل اور کام نہ کرنے والے پولیس افسران اور ہلکاران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی اور کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو صاف ستھری انتظامیہ دینا ہمارے منشور کا حصہ ہے ہم ہر شخص کو اس کا حق اور تحفظ دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس فورس کو بڑھایا جائے اسے جدید ٹریننگ دی جائے اور ۔۔ کے مطابق وسائل مہیا کیے جائیں ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آزاد کشمیرمیں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے ٹریفک سسٹم اور گاڑیون کے فٹنس پر خصوصی توجہ دی جائے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آزا د کشیر میں کرپشن کا خاتمہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے ہمیں اگر ریاست کا نظام ٹھیک کرنا ہے لوگوںکو انصاف اور میرٹ دینا ہے اور حق دار کو اس کا حق دینا ہے تو پھر ہمیںاپنا سروس کا سسٹم ٹھیک کرنا ہوگا۔ سروس کے سسٹم میں جب تک تواز ن نہیں ہوگا نظام ٹھیک طرح کام نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئی نسل کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور ریاستی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے اچھا پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کا نظام دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بڑی تعداد میں جریدہ و غیر جریدہ ملازمین ایڈہاک یا عارضی بنیادوں پر کام کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ ہم نئی نسل کی امیدوں اور توقعات اور اپنے منشور کے مطابق میرٹ کی بحالی کے لیے ان ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے محکمہ سیاحت کو ہدایت کی کہ وہ آزاد کشمیر کے تاریخی مقامات کی رنیوویشن اور انکی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کریں ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی سکیموں کی مانیٹرنگ اور ترقیاتی جائزہ اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ جو محکمے آمدن دیتے ہیں انکی انکم کا جائزہ لینے کے لیے جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے اور اس کے لیے پہلا انکم کا جائزہ اجلاس یکم مارچ کو منعقد ہوگا۔

متعلقہ عنوان :