تھر کوئلہ سے بجلی کی پیداوار 2018ء تک شروع ہو جائے گی،میاں زاہد حسین

بدھ 22 فروری 2017 17:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت تھر کوئلہ سے بجلی کی پیداوار 2018ء تک شروع ہو جائے گی جس میں ایک سال کے اندر تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔ تھر کا علاقہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے جہاں کوئلہ کے 175 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں مگر اس کے باوجود یہ علاقہ سماجی ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہت پیچھے ہے۔

تھر کے پسماندہ علاقے میں تقریباً 25 لاکھ افراد رہتے ہیں جن کی سماجی ترقی پر بھی توجہ دی جائے ورنہ اقتصادی ترقی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تھر میں توانائی کے ذخائر پاکستان کے گیس کے مجموعی ذخائر سے 68 گنا زیادہ ہیں جس سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

(جاری ہے)

توانائی کے یہ ذخائرپاکستان کی توانائی کی ضروریات کو کئی سو سال تک پورا کر نے کے علاوہ توانائی کی برآمدات کے ذریعے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کمانے میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی حکومت اور ایک نجی کمپنی نے تھرکے بلاک نمبر ٹو سے دن رات کوئلے نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے جبکہ 1320 میگاواٹ کی مجموعی استعداد کے چار بجلی گھر زیر تعمیر ہیں جن پر دو ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کی کمرشل آپریشن کی تاریخ جون 2019 تھی مگرکام کی رفتار بڑھا دی گئی ہے جسکی وجہ سے کمرشل آپریشن 2018 میں شروع ہو جائینگے۔ میا ں زاہد حسین نے کہا کہ بعض افراد کا خیال ہے کہ تھر میں اقتصادی ترقی کے ثمرات کے فوائد مقامی آبادی کو نہیں ملیں گے اسلئے سندھ حکومت مقامی آبادی کو اس کے ثمرات سے محروم نہ ہونے دے۔ اس سلسلے میں حکومت سندہ اور وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی کوششیںقابل تعریف ہیں۔

متعلقہ عنوان :