آصف زرداری سے خورشید شاہ کی ملاقات ،پاناما لیکس اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے تبادلہ خیال

پاناما لیکس و دیگر قومی معاملات پر پیپلز پارٹی تمام پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے گی،آصف علی زداری فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمان اور پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ موقف کی حمایت کی جائیگی ،اہم مشاورت میں فیصلہ

بدھ 22 فروری 2017 16:36

آصف زرداری سے خورشید شاہ کی ملاقات ،پاناما لیکس اور فوجی عدالتوں میں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری سے بدھ کو بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے ملاقات کی ۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ، پاناما لیکس ، فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ہونے والی مشاورت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

خورشید شاہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے حکومتی موقف اور پارلیمانی جماعتوں کی رائے سے آگاہ کیا ۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاناما لیکس اور دیگر قومی معاملات پر پیپلز پارٹی تمام پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے گی ۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کی بالادستی اور انہیں مستحکم کرنے پر یقین رکھتی ہے ۔

سابق صدر نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بنائی جانے والی پالیسی پر پارلیمنٹ اور پالیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور جو بھی پالیسی بنے ، وہ قومی اتفاق رائے سے بننی چاہئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اہم مشاورت میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے طے کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمان اور پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ موقف کی حمایت کی جائے گی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے سے جو بھی پالیسی تشکیل دی جائے گی ، پیپلز پارٹی اس پالیسی کا ساتھ دے گی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر آج جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہونے والے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں اپنی پالیسی کو واضح کرے گی اور پیپلز پارٹی تجویز دے گی کہ قومی سلامتی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی فوراً تشکیل دی جائے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے قانون سازی پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے کی جائے اور حکومت اس حوالے سے اپنی گائیڈ لائن دے ۔