سپریم کورٹ میں موبائل سے ویڈیو بنانے پر انوشہ رحمان نے صحافی کا موبائل چھین لیا ،ْ صحافیوں کا شدید احتجاج

ہمیں پاکستانی شہری اور انسان ہونے کے ناطے دوسرے شخص کی پرائیویسی کو مدنظر رکھنا چاہیے ،ْانوشہ رحمن اگر آپ چھپ کر سپریم کورٹ کی حدود میں ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرینگے تو کیا مناسب ہوگا ، وزیر مملکت قانون کے مطابق کسی کو بھی احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے ،ْسعد رفیق مسئلے کو حل کروانے کیلئے تیار ہیں ،ْ کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس کا دکھ ہوا ہے ،ْ وزیر مملکت برائے اطلاعات

بدھ 22 فروری 2017 16:36

سپریم کورٹ میں موبائل سے ویڈیو بنانے پر انوشہ رحمان نے صحافی کا موبائل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ویڈیو بنانے پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے صحافی کا موبائل چھین لیا جس کے بعد صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی ۔بدھ کو وزیر مملکت انوشہ رحمان وفاقی وزیر سعد رفیق سے پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کی لابی میں کھڑی گفتگو کر رہی تھیں کہ اسی دوران نجی ٹی وی کے صحافی اعظم گل نے دونوں کی ویڈیو بنانا شروع کر دی اس دوران انوشہ رحمان نے دیکھتے ہی ان کا موبائل چھین لیا اور اس میں موجود ویڈیو ڈیلیٹ کر دی ،ْواقعہ کے بعد صحافیوں نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج شروع کر دیا اس دوران وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق میڈیا سے گفتگو کرنے کیلئے آئے تو انہیں بھی بات کرنے سے روک دیا گیا شدید نعرے بازی کے باوجود وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب مجھے اس بات کا پتہ چلا تو انوشہ رحمان سے کہہ کر صحافی کا موبائل واپس دلوایا تاہم قانون کے مطابق کسی کو بھی احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کسی بھی صحافی، وزیر یا وکیل کے لئے علیحدہ قانون نہیں ہو سکتا بلکہ قانون سب کیلئے برابر ہے ۔بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کے دوران پیشکش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کروانے کیلئے تیار ہیں اور اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو انہیں اس کا دکھ ہوا ہے ، انہوں نے صحافیوں کو دعوت دی کہ وہ ان کے دفتر آکر بات کر لیں اس موقع پر صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ انوشہ رحمان کو میڈیا پر آکر معافی مانگنا ہوگی ۔

صحافیوں کی نعرے بازی کے دوران سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کو ہر دور میں بدنام کیا جاتا ہے ، اور اس بار بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کھیل کھیلا جارہا ہے ، سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان پاکستان اور جمہوریت کیخلاف سازش کر رہے ہیں آج پاناما کیس کو سیاسی روپ دے دیا گیا ہے ، اور اس لئے ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے تاکہ 2018 کے الیکشن میں ہمیں داغدار کر کے پیش کیا جائے سعد رفیق نے کہا کہ جو ذمہ دار صحافی ہیں وہ ہماری بات سن رہے ہیں ، چند لوگ جنہیں سمجھ نہیں ہے وہ شور کر رہے ہیں ، بہتر یہی ہوتا کہ پاناما کا کیس عدالت میں لڑا جاتا مگر یہ مقدمہ سڑکوں پر لڑا گیا انہوںنے کہاکہ چند سازشی عناصر ہمارا مینڈیٹ نہیں چھین سکتے جس طرح ہم سے حساب مانگا جا رہا ہے عمران خان کو بھی حساب دینا ہوگا سپریم کورٹ میں جو بھی فیصلہ ہو ہم پاناما کا مقدمہ عوام کی عدالت میں لڑیں گے ۔

وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں کسی کو بھی کسی کی ویڈیو بنانے یا تصویر لینے کی اجازت نہیں صحافی اور انوشہ رحمان کے درمیان جو بھی تلخ کلامی ہوئی یا موبائل چھیننے کا جو بھی واقعہ پیش آیا اس حوالے سے مجھے افسوس ہے صحافیوں کی جانب سے انوشہ رحمان کو میڈیا پر آکر معافی مانگنے پر مجبور کرنے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ وہ انوشہ رحمان سے بات کریں گی کہ اس معاملے کا کوئی مناسب حل نکال لیا جائے اور صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کو حل کر لیا جائے بعدازاں وزیر مملکت انوشہ رحمن نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستانی شہری اور انسان ہونے کے ناطے دوسرے شخص کی پرائیویسی کو مدنظر رکھنا چاہیے تاہم انھوں نے واقعے سے متعلق مزید کچھ نہیں بتایا۔

وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ اگر آپ چھپ کر سپریم کورٹ کی حدود میں ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرینگے تو کیا مناسب ہوگا ، اگر کوئی چھپ کر فون کا غلط استعمال کرے، فلم بنائے تو کیا یہ مناسب ہے میں نے کہا میں بات کررہی ہوں اور آپ چھپ کر فلم بنا رہے ہیں یہ غیر اخلاقی ہے۔میں نے کہا کہ آپ ویڈیو بنانا چاہتے ہیں تو اجازت لیکر بنائیں۔میں نے ان کو سب کے سامنے کہا کہ یہ آپ کی غلط حرکت ہے۔ انہوں نے مجھ سے معافی مانگی کہ میڈم آپ صحیح کہہ رہی ہیں یہ غلط ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ صحافت یا کسی پیشے کو جو طریقہ استعمال کرنا ہے وہ ہماری روایات ، رواج کے منافی تو نہیں ہوسکتا۔