قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سی ڈی اے کی E-12 میں قبضہ مافیا کی طرف سے مکانات کی تعمیرپر شدید تنقید

E-12سمیت دیگر سیکٹروں میں رہائش پزیر لوگوں کو سی ڈی اے نے پلاٹ دیئے نہ انہیں رقم ادا کی جا سکی ، صرف اسٹامپ کی بنیاد پر زمینیں فروخت کی گئی ہیں،چیئرمین کمیٹی ہزار وں لوگ اپنے آپ کو متاثرین ظاہر کر کے پلاٹوں کے حصول کیلئے کوشاں ہیں ، ممبراسٹیٹ خوشحال خان وزیر کیڈ ،سیکرٹری کیڈ صاحبان کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت سمجھ سے بالا تر ہے،متاثرین کے حقوق سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو میں ان کی حقوق کی جنگ لڑنے نکلوں گا ، ملک ابرار

بدھ 22 فروری 2017 15:32

قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سی ڈی اے کی E-12 میں قبضہ مافیا کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سی ڈی اے کی طرف سے ایک اجلاس سی ڈی اے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا کمیٹی کے چیئرمین عبدلمجید خان خانا نخیل سمیت ملک ابرار ایم این اے،شیر اکبر خان ایم این اے اور ڈپٹی مئیر زیشان علی نقوی نے شرکت کی جبکہ سی ڈی اے کی طرف سے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان نے شرکت کی، کمیٹی نے اسلام آباد کے متاثرین کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے اور سی ڈی اے کی غفلت کے باعث قبضہ مافیا کی طرف سے ہزاروں کنال اراضی پر مکانات تعمیر کرنے پر شدید نقطہ چینی کی ؂کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ 1985سے جو متاثرین اسلام آباد کے E-12سمیت دیگر سیکٹروں میں رہائش پزیر ہیں ان لوگوں کو سی ڈی اے نے پلاٹ دیئے نہ انہیں رقم ادا کی جا سکی جس وجہ سے انہوں نے باہر سے آنے والے لوگوں کو صرف اسٹامپ کی بنیاد پر زمینیں فروخت کر رکھی ہیں ممبر اسٹیٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس E-12میںجن متاثرین کا ریکارڈ ہے ان کی تعداد 978ہے جن میں سے 143کی تصدیق بھی کی جا چکی ہے لیکن وہاں پر اس وقت کئی ہزار لوگ مکانات بنائے بیٹھے ہیں اور اپنے آپ کو متاثرین ظاہر کر کے پلاٹوں سمیت دیگر مفادات کے حصول کے لئے کوشاں ہیں اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ہمیں آج مسائل کا سامنا ہے کیونکہ اگر اس وقت اصل متاثرین کو ان کے حقوق فراہم کئے جاتے اور زمینوں کے قبضے لے لئے جاتے تو آج ہمیں الاٹیوں کے سامنے شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی ممبر کمیٹی راجہ ابرار نے سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ 40سالوں سے خوار ہو رہے ہیں اور سی ڈی اے ان کے ساتھ ناروا سلوک سے پیش آ رہا ہے ان لوگوں کی آخر غلطی کیا ہے سی ڈی اے ایک طرف ان کی زمینیں عوام کو فروخت کر رہا ہے اور انہیں زمینوں کے بدلے ایک پیکج ڈیل کے تحت نہ ہی پلاٹ دے رہا ہے اور نہ رقم وہ کیسے اپنی اراضی خالی کریں گے یا حکومت کیسے کسی کو ناجائز طریقے سے اپنے گھروں سے بے دخل کرانے کی اجازت دے سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ سی ڈی اے نے خود مافیا سے ملی بھگت کر کے ان کو زمینوں کے قبضے دیئے اگر سی ڈی اے کی بد نیتی شامل نہ ہوتی تو کوئی اسلام آباد میں ایک اینچ پر قبضہ نہیں کر سکتا ملک ابرار نے کہا کہ وزیر کیڈ ،سیکرٹری کیڈ صاحبان کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت سمجھ سے بالا تر ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ متاثرین کے معاملے پر کوئی توجع سے کام نہیں لے رہا اور نہ ہی ان کے مسائل اس طرح سے حل ہونے کی توقع ہے انہوں نے کہا کہ میں متاثرین کے ساتھ ہوں اور اگر ان کے حقوق سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو میں سب سے اگے ان کی حقوق کی جنگ لڑنے نکلوں گاجس پر ممبر اسٹیٹ نے کہا کہ ہم نے مجھے جیل جانے کا اور نیب کی انکوائریاں بھگتنے کا کوئی شوق نہیں کیونکہ ابھی تک سی ڈی اے کی طرف سے سروے مکمل ہی نہیں ہوا تب تک ہم کسی سے کیا مذاکرات کر سکتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے سے پوچھا کہ وہ کتنے دن میں متاثرین کا سروے مکمل کریں گے ممبر اسٹیٹ نے پانچ دن میں سروے مکمل کرنے کا کہا اور اس کے بعد ایک ہفتہ سکیورنٹی کے لئے دیا جائے تا کہ جو اصل متاثرین 1985سے وہاں موجود ہیں ان کو لسٹ میں شامل کیا جائے گا چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کا اجلاس 28فروری کو دوبارہ بلانے کا مشورہ دیا جس پر سب ممبران نے کہا کہ آئندہ 28تاریخ کو متاثرین کے مسائل پر تفصیلی بات ہو گی اور امید کرتے ہیں کہ وزیر کیڈ بھی اس کمیٹی میں شرکت کریں گے کمیٹی میں شریک متاثرین نے بھی چیئرمین کمیٹی کو ان مسائل کی طرف فوری توجہ دینے کی درخواست کی جس پر چیئرمین کمیٹی نے ممبر اسٹیٹ کو اگلے ہفتے کا وقت دیتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا