نیب گذشتہ روز ہمارے سامنے وفاقت پا چکا ہے۔ جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 22 فروری 2017 12:44

نیب گذشتہ روز ہمارے سامنے وفاقت پا چکا ہے۔ جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 فروری 2017ء) : سپریم کورٹ میں پانامہ کیس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ فارن کرنسی اکاؤنٹس پر قرض لیا گیا تھا۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئے کہ اگر کوئی اسٹوری بنائی بھی ہے تو اس پر قائم رہیں۔

ہر وکیل مختلف بات کر کے کنفیوژ کر دیتا ہے، پہلے بتایا گیا تھا کہ قطری کے پاس سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ اٹارنی جنرل اور تمام وکلا عدالت پر رحم کریں۔ جسٹس عظمت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں پارٹی نہ بنیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں بطور اٹارنی جنرل دلائل دے رہا ہوں اس کیس میں پارٹی نہیں ہوں۔

(جاری ہے)

حدیبیہ پیپر ملز کو پانامہ کیس سے منسلک نہ کیا جائے، ان دونوں معاملات کی نعیت میں فرق ہے۔

جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر حدیبیہ پیپرز کیس میں الزامات غلط تھے تو اس کیس سے کیوں کترا رہے ہیں؟ اور اگر الزامات درست ہیں تو اس کیس کو کیوں دفن کیا گیا۔ حدیبیہ کیس میں ریاست مدعی ہے۔آپ اعلیٰ پائے کے وکیل ہیں آپ سے ایسی ہی معاونت کی اُمید ہے۔جانتے ہیں آپ مشکلات کا شکار ہیں۔ الزامات غلط تھے تو آپ ان پر انحصار کیوں کر رہے ہیں؟ جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ آپ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

پانامہ کیس میں جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب گذشتہ روز ہی ہمارے سامنے وفات پا چکا ہے۔ وزیر اعظم اہل ہیں یا نہیں ہر شہری کو یہ جاننے کا بنیادی حق ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے دلائل دئے کہ وزیر اعظم کا معاملہ بطور وزیر اعظم نہیں بلکہ بطور رکن قومی اسمبلی ہے۔


متعلقہ عنوان :