بحرین میں چار خواتین سمیت 20 اشتہاری دہشت گرد گرفتار

گروپ کے ایران فرارکی کوشش ناکام،پولیس سارجنٹ کے قتل کا اعتراف بھی کرلیا،بحرینی وزارت داخلہ

بدھ 22 فروری 2017 11:57

بحرین میں چار خواتین سمیت 20 اشتہاری دہشت گرد گرفتار
منامہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) خلیجی ریاست بحرین کی وزارت داخلہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث چار خواتین سمیت 20 اشتہاری ملزموں کو حراست میں لے لیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق بحرینی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ 9 فروری کو دہشت گردوں کے ایک گروپ نے ایران فرار کی کوشش کی تھی مگر پولیس نے مسلسل ریکی کے بعد اشتہاریوں کی ایران فرار کی سازش ناکام بناتے ہوئے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

بیان کے مطابق نو سے 19 فروری کے دوران پولیس اور دیگر اداروں نے دہشت گردوں کا تعاقب کرتے ہوئے چار خواتین سمیت 20 اشتہاریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار کی گئی چاروں خواتین پر مفرور دہشت گردوں کو پناہ دینے اور انہیں فرار میں مدد فراہم کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گرفتار کیے گئے ایک دہشت گرد نے 29 جنوری 2017ء کو بحرینی پولیس کے ایک سارجنت ھشام الحمادی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

دیگر ملزمان میں ملک میں بم دھماکوں کے لیے بم تیار کرنے، ایران اور عراق سے عسکری تربیت حاصل کرنے اور ان ملکوں سے اسلحہ حاصل کرنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔گرفتار کیے گئے دہشت گردوں میں 27 سالہ صادق احمد منصور احمد، 35 سالہ امیرہ محمد صالح عبدالجلیل، 41 سالہ فاتن عبدالمحسن ناصر، 40 سالہ حمیدہ عبدالجلیل احمد، منیٰ حبیب ادریس صالح، 65 سالہ محمد صالح عبدالجلیل، 37 سالہ عبدالشہید احمد علی الشیخ، 23 سالہ احمد حسن رضی، 24 سالہ محمد صالح عبدالجلیل اور’الدیر‘ گروپ میں شامل جعفر رمضان علی حمیدام، یوسف حسن محمد حسن، علی حسن عبد علی حماد، محسن احمد علی محمد النھام اور محمد حسن عبد علی النھام کے نام شامل ہیں۔

ان کی عمریں 22 سے 46 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔دہشت گردی کے الزام میں گرفتار 23 سال احمد عیسیٰ احمد عیسیٰ الملالی نے پولیس افسر ھشام الحمادی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس نے یہ کارروائی عراق فرار ہونے والے شدت پسند حسین داؤد کی مدد سے انجام دی۔بیس سالہ احمد علی یوسف نے اپنے گھر میں اسلحہ سازی کی فیکٹری بنا رکھی تھی۔ سلمان محمد سلمان منصور اور حسین محمد سلمان منصور نے دہشت گردوں کو فرار میں مدد دینے کے لیے قیمتی موبائل فون فراہم کیے تھے۔ حسین احمد عیسیٰ الشاعر نے ایران سے عسکری تربیت حاصل کر رکھی ہے جب کہ اکیس سالہ ھانی یونس یوسف علی پر دوسرے دہشت گردوں کو دھماکہ خیز مواد کی تیاری میں معاونت فراہم کرنے کا الزام ہے۔