وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی سیف سٹی پشاور پراجیکٹ کیلئے کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت

سیف سٹی پشاور پراجیکٹ کو اس طرح پلان کیا جائے جس سے وسائل بھی پیدا ہو سکیں، پراجیکٹ قبائلی ایجنسیوں سے ملحقہ علاقوں کی مانیٹرنگ پر بھی فوکس کریگا،پرویزخٹک

منگل 21 فروری 2017 21:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے سیف سٹی پشاور پراجیکٹ کیلئے تیاریوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوںنے محکمہ داخلہ، منصوبہ بندی و ترقیات ، پولیس اور چینی کمپنی کی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ باہم مل کر سیف سٹی پشاور پراجیکٹ کیلئے کیمروں، پولز ، فائبر آپٹک ، کنٹرول روم اور دیگر ضروریات کو حتمی شکل دیں ۔

سیف سٹی پشاور پراجیکٹ قبائلی ایجنسیوں سے ملحقہ علاقوں کی مانیٹرنگ پر بھی فوکس کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے چین کی صف اول کی کمپنیوں میں شامل ایک کمپنی کے نائب صدر کے ساتھ اجلاس میں گفتگو کر تے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سیف سٹی پراجیکٹ منصوبہ پشاور سے شروع کیا جائے اور بعدا زاں صوبے کے دیگر شہروں تک توسیع دی جائے انہوںنے کہاکہ سیف سٹی پشاور پراجیکٹ کو اس طرح پلان کیا جائے جس سے وسائل بھی پیدا ہو سکیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی ٹیم اور کمپنی ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں اور اس سلسلے میں ضروریات کو حتمی شکل دیں ۔ چائنز کمپنی کی ٹیم سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے آئندہ ماہ پشاور کا دورہ کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت رواں ہفتے بیرونی کمپنیوں خصوصاً چینی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدوں کو حتمی شکل دے گی ۔یہ معاہدے زیادہ تر پن بجلی کے چھوٹے منصوبوں اور renewable پاور جنریشن کی سکیموں سے متعلق ہیں۔

یہ منصوبے ایک طرف ملک بھر کے عوام کو سستی بجلی فراہم کریں گے جبکہ دوسری طرف صوبے کیلئے آمدنی کا بھی بہترین ذریعہ ہوں گے ۔ دریںاثناء چین کی ممتاز SINO Hydro corporationکمپنی کے وفد نے بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور مختلف منصوبوں (جن کو صوبائی حکومت نے براہ راست بیرونی سرمایہ کار ی کیلئے پیش کیا ہی) ، میں مزید سرمایہ کاری کیلئے پیشکش کی۔ کمپنی صوبے میں تربیلا ڈیم اور شمئی خوڑ کی توسیع سمیت پن بجلی کے مختلف منصوبوں پر پہلے سے کام کر رہی ہے ۔

سیکرٹری پی اینڈ ڈی شہاب علی شاہ اور سیکرٹری توانائی محمود نعیم بھی موقع پر موجود تھے جنہوںنے وفد کو صوبے میں سرمایہ کاری سے متعلق بریف کیا ۔ وزیراعلیٰ نے وفد پر واضح کیا کہ خیبرپختونخوا بہترین جغرافیائی لوکیشن رکھتا ہے ۔بہترین جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے سی پیک کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

انہوںنے وفد کو صوبے کے قدرتی وسائل سے بھی آگاہ کیا اور کہاکہ ان وسائل میں سرمایہ کاری سے بہترین ریٹرن حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ متعلقہ گروپس، صوبائی حکومت اور سرمایہ کاروں کے ٹیکنیکل ماہرین آئندہ ایک دو دنوں میں مل کر مزید سرمایہ کاری کیلئے انتظامات کو حتمی شکل دیں گے ۔وزیراعلیٰ نے فیصلہ سازوں کو ہدایت کی کہ صوبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کے ذریعے عمل میں لائے جانے والے پن بجلی کے منصوبوں کے ریونیوجنریشن میکنزم میں صوبے کا شیئر یقینی بنایا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ ان منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی براہ راست نیشنل گرڈ میں جائے گی لیکن صوبے کو اس کی آمدن میں حتمی بینفشری ہونا چاہیئے جیسا کہ اس صوبے کے قدرتی وسائل پن بجلی کی پیداوار کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے پن بجلی کے علاوہ بھی مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ۔ وزیراعلیٰ نے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا اور یقین دلایا کہ اُن کی حکومت صوبے میں سرمایہ کاروں کی سہولیات کیلئے میدان پہلے سے بنا چکی ہے بالآخر صوبے کے مفاد کا موجب ہو گا۔

متعلقہ عنوان :