قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ‘ ریونیو‘ اقتصادی امور‘ شماریات و نجکاری کا اجلاس

ایچ ای سی کے منصوبوں کے لئے پی ایس ڈی پی میں 31 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دینے کا معاملہ موخر کردیا گیا‘ متعلقہ حکام کو بدھ کو ہونے والے اجلاس میں مناسب پریزنٹیشن دینے کی ہدایت‘ وزارت خزانہ کے 6 ارب 19 کروڑ40 لاکھ روپے مالیت کے 7 منصوبوں کی منظوری

منگل 21 فروری 2017 21:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ‘ ریونیو‘ اقتصادی امور‘ شماریات و نجکاری نے وزارت خزانہ‘ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان بیورو برائے شماریات کے لئے مالی سال 2017-18ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت تجاویز کی منظوری دیدی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منصوبوں کے لئے پی ایس ڈی پی میں 31 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دینے کا معاملہ موخر کردیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں مناسب پریزنٹیشن دی جائے۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ کے 6 ارب 19 کروڑ40 لاکھ روپے مالیت کے 7 منصوبوں کی منظوری دی۔

(جاری ہے)

ان منصوبوں کی لاگت میں 4 ارب 86 کروڑ 20 لاکھ روپے کے غیر ملکی فنڈز بھی شامل ہیں۔

یہ فنڈز چار جاری اور تین نئے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے ریونیو ڈویژن کے 41 منصوبوں کی منظوری دی جن میں 6 جاری منصوبے اور 35 نئے منصوبے شامل ہوں گے۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان بیورو برائے شماریات کے دو منصوبوں کے لئے رقم مختص کرنے کی بھی منظوری دی۔ دریں اثناء پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر ایویلیوایشن میں خامیوں کو دور کرنے کے سلسلے میں تشکیل دی گئی سب کمیٹی نے متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنی رپورٹ اجلاس میں پیش کی۔

قائمہ کمیٹی نے تفصیلی جائزہ کے بعد ریئل سٹیٹ سے تعلق رکھنے والے شراکت داروں کو ٹیکس ایویلیوایشن کے سلسلے میں درپیش خامیوں کو دور کرنے کے لئے ایف بی آر سے رابطہ کرنے کے لئے کہا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بورڈ کی پالیسی کے مطابق آڈٹ کے لئے پارٹیز کے چنائو کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس آڈٹ کے لئے قرعہ اندازی کے ذریعے 75 لاکھ فائلرز کا چنائو کیا گیا ہے۔

چیف شماریات کمشنر آصف باجوہ نے کمیٹی کو آئندہ مردم شماری اور اس سلسلے میں انتظامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے مردم شماری کے طریقہ کار میں بہتری لانے پر زور دیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کو ایک مرحلے میں مکمل کیا جانا چاہیے تاہم پاکستان بیورو برائے شماریات کے حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہے۔ آئی ڈی پیز کی شماری فارم میں شمولیت سے متعلق کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 28 فروری کو فاٹا سیکرٹریٹ میں ایک اجلاس ہوگا جس میں آئی ڈی پیز کے متعلق تمام امور زیر بحث لائے جائیں گے۔