چارسدہ کی تحصیل تنگی کی کچہری میں خودکش حملہ و فائرنگ ،وکیل سمیت 8افراد شہید، 22زخمی

زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا بے رحم دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بم حملوں کے بعد سیکورٹی فورسز کا مستعدی سے جواب،خودکش حملہ آوروں کو انجام تک پہنچادیا

منگل 21 فروری 2017 20:24

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) چارسدہ کی تحصیل تنگی کی کچہری میں تین خودکش حملہ آوروں کی فائرنگ دستی بم اور خود کش حملے، ایک قانون دان سمیت 8افراد شہید جبکہ 22افراد زخمی ، شدید زخمیوں کو پشاور کے ہسپتال منتقل کردیئے گئے ۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر چارسدہ سے 25کلومیٹر دور تنگی کچہری میں واقع دھویں اور افرا تفری کے عالم میں زخمیوں کی چیخ و پکار سے قیامت صغریٰ کے منظر دیکھنے میں آئے ۔

بے رحم دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بم حملوں کے بعد سیکورٹی فورسز نے مستعدی سے پوری جوابی کاروائی کرتے ہوئے دو خودکش حملہ آوروں کو انجام تک پہنچایا جبکہ ایک خودکش حملہ آور نے بھاگتے ہوئے پولیس سے مقابلہ کیا جو بعد ازاں مارا گیا ۔ ڈی پی او چارسدہ سہیل خالد کے مطابق گزشتہ روز 12بجے کے قریب دستی بموں اور اسلحہ سے مسلح خودکش حملہ آوروں نے کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اندھا دھند فائرنگ اور دستی بم پھینکتے ہوئے کچہری کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی مگر پولیس کے جوانوں نے دہشت گردوں کا بھرپور مقابلہ کیا اور تین خود کش حملہ آوروں کو کچہری گیٹ کے سامنے ڈھیر کردیا ۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے واقع میں چار سالہ بچے سمیت سات افراد شہید ہو گئیںجن میں روح اللہ ولد لطیف خان سکنہ فاتح خیل،غفر علی ولد محمد دوستان سکنہ خٹ کلے،مفتاح اللہ ولد روح اللہ سکنہ شگئی،نعم المولیٰ ولد طیب اللہ تنگی ،منصف اللہ ولد مثبت خان سکنہ زیم ، چار سالہ حاشر خان ولد منور شاہ او ر ایک نامعلوم شخص شامل ہیں ۔ حملہ آوروں کے مقابلے کے دوران چھ پولیس اہلکار عالم خان ولد شیر بہادر ،فضل ربی ولد محمد حنیف،اشتیاق ولد خیر محمد منصف جمال ،بلال خان ولد فقیر گل اور آصف خان سمیت ایک لیڈی پولیس کانسٹیبل قیص الوریٰ سمیت دیگر 19شہری بھی زخمی ہوگئے جن میں حمید اللہ ،سرفراز خان ،عالم جان ،گلستان ،ساجد ،مقررر شاہ،عائشہ ،دوائی خان،سبز علی خان ،شیر اکبر ،شیر محمد اور نو شاد خان سمیت دیگر شامل ہیدھماکے کے زخمیوں کو تحصیل تنگی سمیت لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کر دیا گیا۔

واقعہ کے فورا ً بعد پولیس ، پاک آرمی اور حساس اداروں کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچ گئی اور جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کئے ۔ کچہری کے ارد گرد پانچ کلومیٹر کے فاصلے تک پاک فوج اور حساس اداروں نے زمینی اور فضائی سرچ اپریشن کیا جس کے نتائج کے حوالے سے ذمہ دار حکام نے فی الحال کچھ بتانے سے معذوری ظاہر کی ۔ واقع کے بعد سینئر صوبائی وزیر سکند رحیات خان شیر پائو ،صوبائی وزیر اطلاعات اور تعلقات عامہ مشتاق غنی ،چارسدہ کے ایم پی ایز اور ڈی آئی جی مردان نے جائے وقعہ کا دورہ کیا ۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی آئی جی اعجاز خان کا کہنا تھا کہ پہلے سے سیکورٹی خدشات موجودتھے اس لئے یہاں پر سیکورٹی ہائی الرٹ کی تھی جس کی وجہ سے آج پولیس نے ان دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرکے ایک بڑے حملے کو نا کام بنا دیا ہے۔