نیب سمیت قومی ادارے عوام کی بجائے دربار کی حفاظت کررہے ہیں، سراج الحق

ہاتھی پر ہاتھ ڈالا تو مچھر خود ٹھیک ہوجائینگے نہیں تو انصاف کے فیصلے قیامت میں ہی ہوں گے، نیب چیئرمین کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے لے کرعدلیہ کو دیا جائے،صحافیوں سے گفتگو

منگل 21 فروری 2017 16:30

نیب سمیت قومی ادارے عوام کی بجائے دربار کی حفاظت کررہے ہیں، سراج الحق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سمیت قومی ادارے عوام کی بجائے دربار کی حفاظت کررہے ہیں ، وزیراعظم سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے ، ہاتھی پر ہاتھ ڈالا تو مچھر خود ٹھیک ہوجائینگے نہیں تو انصاف کے فیصلے قیامت میں ہی ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سپریم کورٹ کے باہر پانامہ لیکس کے مقدمے کی سماعت میں وقفے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کیا ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پانامہ لیکس منظر عام پرآنے کے آٹھ ماہ بعد بھی نیب اس سلسلے میں ابھی تک معلومات ہی اکٹھا کررہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ حکمرانوں کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہا جو قوم کے ساتھ سراسر ظلم ہے کیونکہ عوام سیاستدانوں کو اقتدار میں پہنچا کر اور سرکاری ذمہ داریاں تو نبھا رہے ہیں لیکن قوم کے پیسوں پر پلنے والے عوام کے حقوق اور ان کے تحفظ کی بجائے حکمرانوں اور ان کے دربار کی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا مقدمہ قوم کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے لیکن قومی اداروں کا اس معاملے میں حکمرانوں کو بچانے کے کردار سے واضح ہورہا ہے کہ وہ کرپشن اور لوٹ مار میں ان حکمرانوں کے سہولت کار ہیں پانامہ لیکس کے مقدمے اور اس سلسلے میں تحقیقات کے حوالے سے ہمارے اس موقف کی تائید ہورہی ہے کہ سیاسی قیادت اور حکمرانوں کے ماتحت کام کرنے والے ادارے انصاف کے ساتھ اس وقت تک کام نہیں کرسکتے جب تک ان کو بااختیار نہیں بنایا جاتا انہوں نے مزید کہا کہ جب تک چیئرمین نیب کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کرتا رہے گا اس وقت تک انصاف کے ساتھ کام کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا میں سمجھتا ہوں کہ نیب کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے لے کر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹز کو دیا جائے تاکہ اداروں کے غیر جانبدار اور بااختیار کام کو یقینی بنایا جاسکے ۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں اور جو ان کے سہولت کار ہیں سب مجرم ہیں ہر وہ دولت ناجائز ہے جس کے کمانے کا ذریعہ نہیں بتای جاسکے ہر سرکاری افسر اور ملازم سیاسی رہنما و کارکن جو اپنی جائز آمدن کے سوا ناجائز طریقوں سے پیسے کما رہا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کرپشن میں ملوث ہے یا کرپٹ عناصر کا سہولت کار بن کر فائدہ اٹھا رہا ہے ایسے لوگ معاشرے کیلئے ناسور ہیں اور ان کے احتساب کے بغیر معاشرہ سکھ کا سانس نہیں لے سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کیخلاف ہماری لڑائی کسی سیاسی تعصب کی بنا پر نہیں بلکہ ہم اس ناسور کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں اور اب پانامہ لیکس کی صورت میں ایک اہم موقع ہاتھ آیا ہے اس لئے اس سے فائدہ اٹھا کر احتساب کا بلاتفریق عمل براہ راست وزیراعظم سے شروع کردینا چاہیے کیونکہ ہمارے نظام میں بڑے ڈاکٹو ا قتدار میں رہتے ہیں جبکہ چھوٹے چور سلاخوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جب بھی ہاتھی پر ہاتھ ڈالا گیا تو مچھر خود ٹھیک ہوجائینگے ۔ امیر جماعت ا سلامی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے میں احتساب کے لئے پوری قوم عدالت عظمیٰ کی پشت پر کھڑی ہے اور ہمیں امید ہے کہ پانامہ لیکس کے مقدمے کا فیصلہ عوام کے حق اور کرپشن کیخلاف آئے گا